سیف سٹی اقتصادی راہداری اور کل بھوشن

June 08, 2016

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے پیر کے روز اسلام آباد سیف سٹی منصوبے کا رسمی طور پر افتتاح کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نہ صرف امن و امان کو قائم رکھنے میں مدد ملے گی بلکہ ٹریفک کے بہائو کوبہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ اس منصوبے کے تحت اسلام آباد میں1950کیمرے لگائے گئے ہیں۔اس منصوبے کا آغاز2009میں پی پی کی حکومت کے دور میں ہوا تھا مگر بوجوہ یہ بیل منڈھے نہ چڑھ سکی۔ اب موجودہ حکومت نے از سر نو اس کو آگے بڑھایا ہے توتوقع کی جانی چاہئے کہ اسلام آباد میں کامیابی کے بعد الیکٹرانک نگرانی کا یہ نظام ملک کے تمام بڑے شہروں تک پھیلایا جائے گا۔اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران انہوں نے دو ٹوک انداز میں اقتصادی راہداری کے مخالف ممالک کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ جو گواردر سے سڑکوں اور اس کے نیٹ ورک کے ذریعے ملانے کی سازشیں کررہے ہیں وہ سن لیں کہ دنیا کی کوئی طاقت اس منصوبے کو سبو تاژ نہیں کرسکتی اور انشاء اللہ یہ عملی شکل اختیار کرکے رہے گا۔ اسی تعلق میں انہوں نے پاکستانی سیکورٹی فورسز کی جانب سے بھارت کے حاضر سروس نیوی افسر کل بھوشن کی گرفتاری کے بارے میں کئے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ کوئی عام بھارتی شہری نہیں، وہ معاندانہ عزائم لے کر پاکستان میں داخل ہوا اس لئے بھارتی قونصلر کو اس تک رسائی نہیں دی جائے گی۔جہاں تک اقتصادی راہداری کا تعلق ہے تو ا س کی مخالفت صرف بھارت ہی نہیں کررہا بلکہ یہ ان ممالک کو بھی بری طرح کھٹک رہا ہے جن کے عالمی مفادات اس سے متاثر ہوسکتے ہیں بعض برادر مسلم ممالک کے دلوں میں بھی یہ خار مغیداں بن کر چبھ رہا ہے۔ باقی رہا کل بھوشن کا معاملہ تو وہ ایک خطرناک بھارتی جاسوس ہے جس کا معاملہ پوری قوت سے نہ صرف اقوام متحدہ کے سامنے اٹھایا جانا چاہئے بلکہ پوری عالمی برادری کو ٹھوس شواہد کے ساتھ بتایا جانا چاہئے کہ پاکستان پر دہشت گردی کی اعانت کا الزام لگانے والے بھارت کا اصل گھنائونا چہرہ کیا ہے۔