نیا گریڈنگ سسٹم!

November 25, 2022

گلوبلائزیشن اور سائنس و ٹیکنالوجی کے اس دور میں دنیا کے ساتھ چلنا ناگزیر ہوچکا ہےجسے دیکھتے ہوئے نظام تعلیم میں ٹھہراؤ لانے کی ضرورت ہے ۔ گو کہ تمام صوبے اپنے اپنے طریق کار پر چلنے میں بااختیار ہیں تاہم انھیں عالمی رجحانات کو بھی دیکھنا چاہئے ۔چند روز قبل پنجاب ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے چھٹی تا آٹھویں جماعت میں دوہرا اور تہرا معیار ختم کرتے ہوئے یکساں نصاب لانے کا صائب فیصلہ کیا ہے جسے آگے چل کر میٹرک کی سطح تک بڑھایا جائیگا۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی سطح پر گریڈنگ سسٹم تبدیل کرکے اس کی جگہ 10 نکاتی طریق کار لانے پر پیشرفت ہوئی ہے جس کے تحت پاسنگ مارکس کی شرح 33 سے بڑھا کر 40 فیصد پر لائی جائے گی جبکہ فیل یعنی ایف گریڈ ختم کرکے یو (ان سیٹسفائی) گریڈ متعارف کرایا جائے گا۔ اے ون گریڈ کے ضمن میں 80 تا 100 فیصد کے درمیان فرق ختم کرکے اے پلس پلس کو 96 تا 100 نمبروں کے درمیان ، اے پلس 91 تا 95 اور اے گریڈ کو 86 تا 90 تک محدود کیا جائیگا۔ 81 تا 85 فیصد نمبروں کو بی پلس اور 76 تا 80 نمبروں کا حامل نتیجہ بی گریڈ تصور ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبہ کو نمبروں کی بجائے یونیورسٹی کی طرز پر گریڈنگ پوائنٹس دینے پر بھی غور ہورہا ہے ۔ یہ ایک بین الاقوامی طریق کار ہے جس سے طلبہ و طالبات کو دوسرے ملکوں میں جاکر داخلہ لینے یا وہاں کے سسٹم میں شامل ہونے خصوصاً میڈیکل ، انجینئرنگ اور دوسرے پیشہ ورانہ تعلیم کے اداروں میں جانے میں مدد ملے گی۔ یہ وقت کی ضرورت ہے جسے مؤثر بنانے کےلئے صوبائی حکومتوں کو وفاق کے ساتھ مل کر مشترکہ پالیسیاں بنانی پڑیں گی جسمیں امیر و غریب طلبہ و طالبات کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع مل سکیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998