نجی بینک اور مالیاتی ادارے سود سے متعلق اپیلیں واپس لیں، مفتی تقی عثمانی

December 01, 2022

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سیمینار میں مرکز الاقتصاد الاسلامی کے سربراہ مفتی تقی عثمانی نے 5 اہم قرار دادیں پیش کیں جس کی تما م شرکاء نے پر زور تائید کی ،پہلی قرار داد میں کہا گیا کہ حکومت ايسے فوری اقدامات اٹھائے جائیں جن سے اس مقصد طرف بامعنی پیش رفت واضح طورپر نظر آئے۔

قرارداد میں مطالبہ کیا ہے کہ نجی بینک اور مالیاتی ادارے سود سے متعلق اپیلیں واپس لیں، حکومت مقررہ مدت میں سودی نظام کے خاتمےکے لئے عملی اقدامات کرے،

وفاقی شریعت اور سپریم کورٹ کی شریعت بینچ کو فعال، خالی عہدوٹرانس جینڈر ایکٹ کو شریعت کے مطابق بنایا جائے،حرمت سود سیمینار کی قراردادیںں کو علما سے پُر کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق پہلی قرار داد قرار داد میں کہا گیا ہے کہ تمام مکاتب فکر کے علما، دینی تنظیموں اور تاجر برادری کا یہ نمائندہ اجتماع وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہے، جس میں حکومت پاکستان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 5 سال کی مدت میں ملک کی معیشت کو سود سے پاک کرکے غیر سودی اسلامی نظام معیشت قائم کریں۔

دوسری قرار داددوسری قرارداد: نمائندہ اجتماع تشویش کا اظہار کرتا ہے، اگرچہ مرکزی بینک اور نیشنل بینک نے شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیلیں واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے لیکن جن نجی بینکوں اور مالیاتی اداروں نے اپیلیں دائر کی تھیں، انہوں نے ابھی تک وہ اپیلیں واپس نہیں لیں۔ یہ نمائندہ اجتماع نجی بینکوں اور مالیاتی اداروں سے پُر زور مطالبہ کرتا ہے کہ اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک کی طرح وہ بھی اپنی اپیلیں فوراً واپس لے کر اپنا نظام سود سے پاک کرنے کی کوشش میں لگ جائیں۔

اگر نجی بینکوں نے اپیلیں واپس نہ لیں تو یہ اجتماع عوام سے اپیل کرنے میں حق بجانب ہے کہ وہ ایسے بینکوں اور مالیاتی اداروں کا بائیکاٹ کریں۔

تیسری قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومت سے مطالبہ ہے کہ خوش آئند اعلان کے مطابق مقررہ مدت میں ملک کو سودی نظام سے نجات دلانے کے لیے فوری طور پر عملی اقدامات کا آغاز کرے۔

یہ اجتماع تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ اس وقت یہ اہم ترین ادارے تقریباً معطل ہیں، وفاقی شرعی عدالت میں اس وقت صرف 2 جج ہیں اور اس میں کوئی عالم دین شامل نہیں جبکہ شروع میں 7 ججوں پر مشتمل تھی جس میں 3 علمائے دین تھے، اسی طرح سپریم کورٹ کی شریعت بینچ بھی عرصہ دراز سے معطل ہے۔

یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ وفاقی شریعت اور سپریم کورٹ کی شریعت بینچ کو فعال کیا جائے پانچویں قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ میں ترمیم کرکے اسے شریعت کے مطابق بنایا جائے۔

جوائے لینڈ کے نام سے جو فلم جاری کی گئی ہے، وہ اسلامی اقدار کے خلاف ہے، اس کی نمائش پر پابندی کے پنجاب حکومت کےفیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، وفاق اور دوسرے صوبے بھی اس پر پابندی عائد کریں۔