بیروزگاری میں اضافہ

March 30, 2023

پریشان کن معاشی صورتحال، برآمدی صنعتوں کی پیداوار میں کمی، درآمدات پر انحصار بڑھنے اور تجارتی خسارے میں اضافے کی وجہ سے ملک میں بیروزگار افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے جس سے عوام کی اکثریت مستقبل میں بہتری کے امکانات کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کررہی ہے۔ ایک مستند سروے جس میں ملک بھر سے 2 ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا کے مطابق 83 فیصد پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ 6 ماہ میں بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے جبکہ 60 فیصد کا کہنا ہے کہ اگلے چھ ماہ میں مزید اضافہ ہوگا۔ 2022 میں بیروزگاری کے حوالے سے 82 فیصد لوگوں نے مایوسی کا اظہار کیا تھا اور اس میں اضافے کی بات کی تھی۔ صرف دس فیصد کو یقین ہے کہ اضافے نہیں کمی ہوئی ہے۔ 13 فیصد کا خیال ہے کہ کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ایک فیصد نے کوئی جواب نہیں دیا ۔ سروے میں عوام کی بہت بڑی تعداد نے بیروزگاری میں اضافے کی بات اپنے مشاہدے کی بنا پر بتائی ہے۔ درحقیقت ڈالر کے مقابلے میں روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قدر ، بیرونی قرضوں کی بھرمار ، سیلاب اور بارشوں کی وجہ سے زرعی اجناس کی پیداوار میں کمی، ٹیکسوں میں مسلسل اضافے ، یوٹیلیٹی بلوں کی بڑھتی رقوم اور کئی دوسرے عوامل نے ملک کی اقتصادی حالت پر غیرمعمولی منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ صنعتی ادارے مسلسل شور مچارہے ہیں کہ ان کی حالت مسلسل زوال پذیر ہے۔ خود حکومتی اداروں میں کفایت شعاری کی مہم شروع کرنا پڑی ہے۔ اس وقت حقیقی صورتحال یہ ہے کہ بہت سے غیرسرکاری ادارے اپنے ملازمین کو نکال رہے ہیں ۔ مہنگائی میں روزافزوں اضافہ کی وجہ سے کئی کاروبار بند ہونے کے قریب ہیں ۔ سب سے زیادہ دیہاڑی دار مزدور متاثر ہوئے ہیں جنہیں روزگار نہیں مل رہا۔ ان کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آرہی ہے۔ حکومت کو اس صورتحال میں لوگوں کے روزگار پر غیرمعمولی توجہ دینا ہوگی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998