سندھ کا 2 کھرب 244 ارب روپے کا بجٹ پیش

June 10, 2023

وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے سندھ کا 2 کھرب 244 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا، بجٹ خسارہ 37.7 ارب روپے سے زائد ہے۔

مراد علی شاہ نے بطور وزیرِ خزانہ اپنے پانچ سال دور حکومت کا پانچواں بجٹ پیش کیا۔

ترقیاتی اخراجات/ سالانہ ترقیاتی منصوبے 23-2022 کا نظرثانی شدہ تخمینہ:

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ مالی سال 23-2022 کے لیے ترقیاتی اخراجات کا نظرثانی شدہ تخمینہ 406.322 ارب روپے ہے، صوبائی اے ڈی پی کے لیے 226 ارب روپے اور ضلعی اے ڈی پی کے لیے 20 ارب روپے مختص ہیں، بیرونی معاونت کے منصوبوں کے لیے 147.822 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، پی ایس ڈی پی کے منصوبوں کے لیے 12.5 ارب روپے مختص کیے گئے، ہیں، صوبائی اے ڈی پی 23-2022 کے بجٹ میں 4158 منصوبے شامل ہیں، جاری منصوبوں کے لیے 253.146 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 1652 نئی اسکیموں کے لیے 79.019 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

سالانہ ترقیاتی منصوبے 24-2023 کا بجٹ تخمینہ:

مراد علی شاہ نے کہا کہ مالی سال 24-2023 کے لیے ترقیاتی اخراجات کی مد میں 689.603 ارب روپے تجویز کیے گئے، صوبائی اے ڈی پی کے لیے 380.5 ارب روپے رکھ گئے ہیں، ضلعی اے ڈی پی کے لیے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیرونی معاونت کے منصوبوں کے لئے 266.691 ارب روپے رکھے گئے ہیں، وفاقی PSDP کے لیے 22.412 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔

اے ڈی پی 24-2023 کی نمایاں خصوصیات:

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ مالی سال 24-2023 کے لیے صوبائی ترقیاتی اخراجات 5248 منصوبوں پر مشتمل ہے، 3311 جاری منصوبوں کی مد میں 291.727 ارب روپے مختص ہیں، 88.273 ارب روپے کے 1937 نئے منصوبے شامل ہیں، ہماری توجہ جاری اسکیموں کی تکمیل پر ہے جس کے لیے بجٹ کا 80 فیصد مختص کیا گیا ہے، آئندہ سال کے بجٹ میں شعبہ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 34.69 ارب روپے مختص کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ شعبہ صحت کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 19.739 ارب روپے مختص کیے گئے، محکمہ داخلہ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 11.517 ارب روپے رکھے گئے ہیں، شعبہ آبپاشی میں آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے گئے، بلدیات، ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ کے تحت منصوبوں کے لیے 62.5 ارب روپے کی بڑی رقم مختص کی گئی ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور دیہی ترقی کے منصوبوں کے لیے 24.35 ارب روپے دستیاب ہوں گے، ورکس اینڈ سروسز کے تحت سرکاری عمارات اور سڑکوں کی ترقیاتی اخراجات کے لیے 89.05 ارب روپے میسر ہو ں گے۔

سیلاب 2022 کی تباہ کاریوں کا اضافی بوجھ:

رواں سال قدرتی آفات سیلاب کے باعث 100ا رب روپے کا اضافی بوجھ پڑا ہے، صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 87 ارب روپے سیلاب کی بحالی کے لیے دیے گئے، سیلاب متاثرین کے لیے گھروں کی تعمیرات کو پورا کرنے کے لیے بہت بڑا مالیاتی خلا موجود ہے، جنیوا کانفرنس کے بعد سندھ حکومت نے کراچی میں سیلاب متاثرین کی بحالی پر کانفرنس کا انعقاد کیا، سندھ ڈونر کانفرنس میں سرمایہ کاروں کو انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دی گئی، ورلڈ بینک اور دیگر کے مطابق 4.4 ملین ایکڑ زرعی زمین تباہ ہو گئی، 117.3 ملین ڈالرز کے 436435 مویشی سیلاب کے نذر ہو گئے، صوبے کا 60 فیصد سڑکوں کا نیٹ ورک شدید متاثر ہوا، 2.36 ملین مکانات تباہ ہو گئے، 12.36 ملین لوگ بے گھر ہوئے، سندھ حکومت نے سیلاب متاثرین کے لیے بروقت جارحانہ اقدامات اٹھائے۔

آئی ایم ایف:

وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کی یقین دہانی پر 184.125 ارب روپے کا سرپلس برقرار رکھا۔

صوبائی اخراجات:

مراد علی شاہ نے کہا کہ رواں سال 1713.584 ارب روپے کے نتیجے میں سال 24-2023 کے صوبائی اخراجات کے لیے 1765.02 ارب روپے تجویز کیے گئے، ان میں موجودہ آمدنی، سرمایہ اور ترقیاتی اخراجات شامل ہیں۔

موجودہ آمدنی کے اخراجات:

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سال 23-2022 کے لیے کرنٹ ریونیو اخراجات پر نظرثانی کا تخمینہ 1296.569 بلین روپے لگایا گیا ہے، سال 2022-23 کے 1199.445 ارب روپے کے بجٹ تخمینوں سے 8 فیصد زیادہ ہے، اضافے کی بڑی وجہ بارشوں اور سیلاب کے دوران امدادی اور بحالی کی سرگرمیوں پر بڑھتے ہوئے اخراجات ہیں۔

موجودہ متغیر اخراجات:

مراد علی شاہ نے کہا کہ 23-2022 کیلئے موجودہ سرمائے کے اخراجات کی نظرثانی 62.13 ارب روپے تجویز کی گئی ہے،23-2022 کے 54.481 ارب روپے کے بجٹ تخمینوں سے 8 فیصد زیادہ ہے، اضافہ روپے کے نتیجے میں ڈالر ( 186 پاکستانی روپے سے 300 پاکستانی روپے) کی قدر میں اضافے کی وجہ سے ہوا، اضافے کے بعد قرض کی ادائیگی کی مد میں 7.65 ارب روپے کی لاگت بڑھ گئی، رواں سال مختص 23.6 ارب روپے کے بجٹ میں سے سرمایہ کاری کے لیے 21.5 ارب روپے تک بڑھا دیا گیا۔

ترقیاتی اخراجات:

انہوں نے کہا کہ سال 23-2022 کے لیے صوبائی ترقیاتی اخراجات کی نظرثانی شدہ مختص رقم 406.322 ارب روپے ہے، سیلاب سے ہونے والی تباہی کے نتیجے میں غیر ملکی امداد میں اضافہ متوقع ہے، نظرثانی کرنے کے بعد 147.822 ارب روپے کا اضافہ کیا جائے گا، رواں مالی سال میں وفاقی امداد میں 12.5 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، رواں سال ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 20.0 ارب روپے مختص کیے گئے۔

مجموعی صوبائی ٹیکس وصولیاں:

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبائی وصولی وفاقی منتقلی اور صوبائی محصولات کا مجموعہ ہیں، ہمارے وسائل کا بڑا حصہ سندھ وفاقی منتقلی پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، این ایف سی کی مد میں براہ راست منتقلی صوبوں سے شیئرنگ فارمولے کے تحت تقسیم کی جاتی ہیں۔

وفاقی منتقلی اور تقسیم کے پول:

انہوں نے کہا کہ مالی سال 23-2022 کے 1055.534 ارب روپے مختص بجٹ کے نتیجے میں وفاقی منتقلی کی نظرثانی شدہ مختص رقم 1080.103 ارب روپے تجویز کی گئی، درآمدات کو روکنے کے لیے وفاقی ٹیکس لگانے کی بنیادی وجہ کیپٹل ویلیو ٹیکس ہے جو کہ ایک حذف شدہ ٹیکس ہے، سال 23-2022 کے لیے نظرثانی شدہ مختص رقم 982.4 ارب روپے کے نتیجے میں 958.62 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، آمدنی اور سروس ٹیکس کے علاوہ دیگر ٹیکسز میں اضافے کے لیے نظرثانی کی گئی ہے، آمدنی میں نظرثانی شدہ 385.537 ارب روپے اور 387.36 ارب روپے کے جنرل سیلز ٹیکس پر مہنگائی کا باعث بنا، سال 2022-23 کے بجٹ میں مختص 70.822 ارب روپے کے نتیجے میں براہ راست منتقلی کی نظرثانی شدہ مختص رقم 71.151 ارب روپے ہے۔

غیر قابل ٹیکس آمدنی:

وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے لیے نان ٹیکس ریونیو کا نظرثانی شدہ تخمینہ 23.29 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

دیگر وصولیاں:

مراد علی شاہ نے کہا کہ غیر ملکی امداد کے منصوبوں کے لیے 147.822 ارب روپے کی نظرثانی شدہ رقم مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، وفاق کا پی ایس ڈی پی کا حصہ 14 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، رواں مالی سال 23-2022 میں تعلیم کے شعبے سے متعلق مالی امداد 9.04 ارب روپے مختص ہے۔

سال 24-2023 کا بجٹ / صوبائی اخراجات

ان کا کہنا ہے کہ سال 24-2023 کے لیے 31 فیصد اضافے کے بعد صوبائی بجٹ 2247.581 ارب روپے مختص کیا گیا ہے، رواں سال 23-2022 کے لیے مختص کردہ 1713.584 ارب روپے کے بجٹ رکھی گئی تھی۔

موجودہ آمدنی کے اخراجات:

انہوں نے کہا کہ سال 24-2023 کے موجودہ ریونیو اخراجات کے پیش نظر مختص بجٹ کا تخمینہ 1411.221 ارب روپے لگایا گیا ہے، سال 23-2022 کے بجٹ میں مختص کردہ 1199.445 ارب روپے سے 17.65 فیصد زیادہ ہے، اضافے کی بڑی وجہ حکومت کی تعلیمی شعبے میں بڑے پیمانے پر کی گئی بھرتیاں ہیں۔

موجودہ اخراجات:

مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ 24-2023 کے لیے موجودہ بجٹ میں 136.256 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں، 2022-23 کے 54.481 ارب روپے مختص بجٹ سے 150 فیصد زیادہ اضافہ ہے، اضافہ بھاری سود کی ادائیگی کی وجہ سے ایکسچینج ریٹ 186 سے 300 پاکستانی روپے فی ڈالر تک بڑھنے کی وجہ سے ہوا ہے، سرمایہ کاری کے لیے 88.2 ارب روپے کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے، جس میں سے کل 26.0 ارب روپے سندھ پنشن فنڈ کے لیے مختص ہیں، اور 51.0 ارب روپے وائبلٹی گیپ فنڈ پی پی پی کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص ہیں، سال 23-2022 کے 23.6 ارب روپے کے بجٹ میں دوگنا اضافہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ترقیاتی اخراجات:

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ رواں سال صوبائی ترقیاتی اخراجات کی مد میں 459.657 ارب روپے مختص کیے گئے تھے، آئندہ سال 24-2023 میں 697.103 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جس میں ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے مختص 30 ارب روپے شامل ہیں۔

وفاقی منتقلی اور تقسیم کے پول

انہوں نے کہا کہ وفاقی منتقلی کا انحصار فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی سالانہ وصولیوں پر ہوتا ہے، موجودہ معاشی حالات، روپے کی قدر اور ادائیگیوں پر دباؤ نے قومی اقتصادی شعبوں پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، ہم سالانہ اہداف حاصل کرنے کے لیے وفاقی حکومت کے عزم کو سراہتے ہیں، وفاقی اہداف کے باعث منصوبے کے تحت رواں سال سندھ کی منتقلی کو یقینی بنایا گیا، امید ہے کہ آئندہ مالی سال 24-2023میں بجٹ کے مطابق فنڈز فراہم کیے جائیں گے، مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں وفاقی منتقلی کے لیے 1353.227 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جس میں تقسیم پول کے لیے 1255.062 ارب روپے براہ راست منتقلی کے لیے 64.424 ارب روپے شامل ہیں اور آکٹرائے ڈسٹرکٹ ٹیکس کے لیے 33.741 ارب روپے کی گرانٹ شامل ہے۔

صوبائی وصولیاں:

ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 5 سالوں کے دوران بجٹ خسارے کو کم کرنے کیلئے کچھ مالیاتی اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں، اگلے مالی سال میں وصولیوں میں اضافے کی توقع ہے، آئندہ مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں ٹیکسز کے لیے 469.9 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں، ہم نے اگلے مالی سال کے لیے اہم محصولات کے اہداف مقرر کیے ہیں، سیلز ٹیکس کے لیے رواں سال 180 ارب روپے کے نتیجے میں آئندہ مالی سال کے لیے 235 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، اس طرح ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے تحت ڈیوٹی کے لیے محصولات کی وصولی کا ہدف 143.27 ارب روپے ہے اور بورڈ آف ریونیو کے تحت ڈیوٹی کا ہدف 55.218 ارب روپے ہے۔

ٹیکس فری آمدنی:

ان کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال 24-2023 کے لیے ٹیکس فری آمدنی کے لیے 32.0 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔

دیگر وصولیاں:

مراد علی شاہ نے کہا کہ سالانہ بجٹ کے دیگر ٹیکسز کی مد میں غیر ملکی مالی امداد، وفاقی PSDP اور مالی امداد کے تخمینے ہیں، آئندہ مالی سال 2023-24 میں غیر ملکی مالی معاونت کیلئے 266.691 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جس سے ایشیائی ترقیاتی بینک، ورلڈ بینک، یو ایس ایڈ اور جائیکا کے 29 غیر ملکی امدادی منصوبوں میں مدد ملے گی، وفاقی پی ایس ڈی پی کے تحت منصوبوں کیلئے 22.912 ارب روپے اور بجٹ سپورٹ کیلئے 5.92 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،

محکمہ تعلیم:

مراد علی شاہ نے کہا کہ مالی سال 24-2023 کیلئے تعلیم کے شعبے میں 312.245 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، گزشتہ سال کی بجٹ سے 7 فیصد اضافی بجٹ مختص کیا گیا ہے، رواں سال محکمہ تعلیم ایک بھرتیوں کا سال رہا ہے، آئی بی اے کے تحت 58000 پرائمری و مڈل اسکول ٹیچرز بھرتی کیے گئے، تمام اساتذہ کو تعیناتی سے قبل تربیت اور شرح کی پالیسی کے تحت اسکولوں میں مقرر کیا گیا، شعبہ تعلیم کو مزید مضبوط بنانے کے لیے 24-2023 میں 2582 اساتذہ کی آسامیاں پیدا کی گئیں، نئے بھرتی کیے گئے اساتذہ کو گریڈ 9 سے 14 میں اپ گریڈ کیا جائے گا، 27 پرائمری اسکولوں کو مڈل اسکول اور مڈل اسکولوں کو سیکنڈری اسکول کا درجہ دیاگیا؛ 150 سیکنڈری اسکولوں کو ہائر سیکنڈری اسکولوں میں اپ گریڈ کیا جائے گا، 846.709 ملین روپے کی لاگت سے 892 نئی ملازمتوں کی منظوری دی جائے گی، سندھ بھر کے کالجز کے لیے 26.78 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، 400 ملین روپے فرنیچر اینڈ فکسچر اور 425 ملین روپے کالجز عمارات کی مرمت کیلئے مختص ہیں، سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 1500 لیکچرارز بھی بھرتی کیے جائیں گے، آئندہ مالی سال کیلئے 23 نئے کالجز قائم کیے جائیں گے، جس سے 445 نئی اسامیاں پیدا ہوں گی اور 403 ملین روپے کی لاگت سے سامان خریدا جائے گا، سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو مزید مستحکم بنانے کیلئے 987.8 بلین روپے مختص کیے گئے ہیں، یونیورسٹیزکی گرافٹ 569 ملین روپے سے بڑھا کر 987.8 ملین روپے کی گئی ہے ؛ وزیراعلیٰ سندھ

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے تمام سرکاری جامعات کی گرانٹ 17.4 ارب روپے سے 25.2 ارب روپے بڑھائی گئی ہے، سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے بجٹ کو 13.299 ارب روپے سے بڑھا کر 15.600 ارب روپے کردیا گیا ہے، سندھ حکومت نے SEF کے تحت ایکسیلریٹڈ ڈیجیٹل لرننگ پروگرام متعارف کرایا ہے، مذکورہ پروگرام سے اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں کمی آئے گی، صوبے بھر میں 125 مائیکرو اسکولز قائم کیے جائیں گے، ان اسکولز میں 12500 طلبہ کو تربیت فراہم کی جائے گی، حکومت سندھ نے SEF کے تحت ایکسیلریٹڈڈ یجیٹل لرننگ پروگرام کیلئے 710 ملین روپے تجویز کیے ہیں، صوبے بھر میں مفت کتب کی تقسیم کیلئے 2.53 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ اسکول نہ جانے والے بچوں کیلئے غیر نصابی تدریسی مرکز کھولنے پر 1.553 ارب روپے استعمال ہوں گے، لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے وظیفے دیئے جائیں گے؛ وظیفوں کی مد میں 800 ملین روپے جبکہ خصوصی بچوں کیلئے 140 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، یورپی یونین سے کامیاب مذاکرات کے بعد (DEEP) کے تحت مالی تعاون حاصل کیا گیا، پروگرام پر عملدرآمد کیلئے مختص 50 کروڑ روپے سے بڑھا کر 80 کروڑ روپے کردیا گیا ہے، تبادہ شدہ اسکولوں کی بحالی کیلئے 30 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، یوریپی یونین کے منصوبے ASPIRE کے سالانہ 2.161 اروپے بجٹ کو 4.114 ارب روپے کردیا گیا ہے، وفاقی حکومت کے 5125 اساتذہ کو سالانہ 1.537 ارب روپے تنخواہوں کیلئے مختص کیے ہیں، تجویز شدہ اداروں سے موصول تعلیمی اثاثوں کیلئے 1.605 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، پبلک اسکول گرانٹ کو 140 ملین روپے سے بڑھاکر 400 ملین روپے کردیا گیا ہے، پبلک اسکولز کی مرمت کیلئے 5 ارب روپے اور پبلک کالجز کی مرمت کیلئے 425 ملین روپے رکھے گئے ہیں، اسٹیوٹا کیلئے سالانہ گرانٹ 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، بینظیر بھٹو شہید ہیومن ریسورسز اینڈ ریسرچ ڈیولپمنٹ بورڈ کیلئے 1.250 ارب روپے گرانٹ رکھی گئی ہے۔

محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ:

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ گزشہ مالی سال 23-2022 میں مختص 6.9 ارب روپے کے نتیجے میں رواں سال 92 فیصد اضافہ کیا گیا، آئندہ مالی سال 24-2023 کیلئے 13.4 ارب روپے محکمہ ٹرانسپورٹ کیلئے مختص کئے گئے ہیں، سندھ حکومت سستی، محفوظ اور جدید سفری سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے، سندھ حکومت نے آئندہ سال کیلئے انٹرا ڈسٹرکٹ پیپلز بس سروس کیلئے 6.1 ارب روپے مختص کیے ہیں، پیٹرول اور کرایوں میں اضافے کے باعث سندھ حکومت نے مسافروں کو 247 ملین روپے کی سبسڈی دی گئی، ٹرانسپورٹ کے آپریشنل اور منٹیننس کی مد میں 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 500 ہائبرڈ بسوں کی خریداری کیلئے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، سندھ سیکریٹریٹ کے ملازمین کی سفری سہولت کیلئے تین نئے روٹس پر 60 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں سندھ حکومت جدید بس اڈوں کا قیام عمل میں لائے گی، کراچی، ٹھٹہ، بدین اور میروخان میں جدید بس اڈے زیر تعمیر ہیں، گرین لائن منصوبہ 2.36 ارب روپے کی لاگت سے زیر تعمیر ہے، گرین لائن منصوبے کا کوریڈور 3.88 کلومیٹر ہے اور 50 ہزار مسافر روزانہ سفری سہولت سے مستفید ہوں گے، ریڈ لائن منصوبے کا تھرڈ جنریشن سسٹم 78.38 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہو گا، زیرو سبسڈی منصوبے کے تحت روزانہ 250 بائیو ہائبرڈ بسوں کے ذریعے تین لاکھ 50 ہزار مسافر سفر کرسکیں گے، ریڈ لائن کوریڈور سے منسلک نکاسی آب کی بہتری کیلئے 2.91 ارب روپے مختص ہیں، ریڈ لائن کوریڈور کے لینڈ اسکیپ کیلئے مختص 63.4 ملین روپے کی لاگت سے 25 ہزار سے زائد درخت لگائے جائیں گے، پیپلز بس سروس کا آغاز سندھ حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے، سندھ حکومت نے کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں پیپلز بس سروس شروع کی، کراچی میں EV2 روٹ سمیت 9 روٹس پر پیپلز بس سروس چل رہی ہے، کراچی مین خواتین کیلئے خصوصی طور قائم روٹس پر پنک بس سروس چلائی جارہی ہے۔

محکمہ حقوق ترقی نسواں:

وزیر اعلیٰ نے بانی قوم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قوم کامیاب نہیں جب تک خواتین ان کے شانہ بشانہ نہ ہوں، سندھ حکومت صوبائی معیشت میں خواتین کی شراکت کو بہتر بنانے پر یقین رکھتی ہے، محکمہ حقوق و نسواں کیلئے آئندہ مالی سال کیلئے 705.983 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، محکمہ حقوق و نسواں کا گزشتہ سال کا بجٹ 644.125 ملین روپے تھا، بینظیر وومین ایگریکلچرل ورکرز پروگرام کیلئے 500 ملین روپے رکھے گئے ہیں، زرعی شعبے سے وابستہ یہ پروگرام دیہی خواتین کے معیار زندگی اور زرعی پیداوار کو بہتر بنائے گا، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ضلعی سطح پر سیف ہاؤسز چلانے کیلئے 30 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جیل میں قید خواتین اور بچوں کیلئے فنڈز مختص کیے گئے، جیلوں میں قید خواتین و بچوں کیلئے قائم کیے گئے سپورٹ فنڈ کیلئے 64 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، سندھ حکومت آئندہ سال ڈائریکٹوریٹ آف وومن ایمپاورمنٹ اینڈ پروٹیکشن سنٹر کا قیام عمل میں لائے گی، اس نئے شعبے و مرکز کے قیام کیلئے 2.54 ملین روپے رکھے گئے ہیں، سندھ حکومت نے خصوصی طور پر خواتین کیلئے پنک بس سروس شروع کرچکی ہے، ہراسانی کے خلاف محتسب اعلیٰ برائے خواتین کیلئے ہم نے 133 ملین روپے رکھے گئے ہیں، خواتین کو اکثر صنفی عدم مساوات اور ہراسانی کے مسائل درپیش رہتے ہیں۔

خصوصی افراد کو بااختیار بنانے کیلئے اقدامات:

وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ مخصوصی افراد کیلئے آئندہ مالی سال میں 6.1 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، گزشتہ مالی 2022-23 میں یہ رقم 3.4 ارب روپے تھی، آئندہ مالی کیلئے خصوصی افراد کی تعلیم کیلئے سندھ حکومت نے 879.500 ملین روپے مختص کیے ہیں، خصوصی افراد پر کام کرنے والے دیگر اداروں کیلئے 250 ملین رکھے گئے ہیں، ان اداروں میں فیملی ایجوکیشن سروس فاؤنڈیشن، NDF، C-ARTS، DWA DEWA اور NOWPD ادارے شامل ہیں، اسپشل ایجوکیشن اسکول پروگرام ایڈاپٹ کرنے کیلئے 75 ملین روپے رکھے گئے ہیں، عالمی ادارہ صحت کی خصوصی افراد سے متعلق رپورٹ آئی ہے، رپورٹ کے مطابق دنیا کی 15 فیصد آبادی مختلف صلاحیتوں کے حامل افراد پر مشتمل ہے، خصوصی افراد زیادہ تر معاشی اور سماجی ناانصافی کا شکار ہیں، ترقیاتی منصوبوں میں خصوصی افراد کے کردار کو مزید موثر بنانے کیلئے حکومت سندھ نے اقدامات اٹھائے ہیں، مختلف مہارتوں کے حامل خصوصی افراد کیلئے پیشہ ورانہ تعلیم، آئی ٹی کورسز، مصنوعی ذہانت و ٹیکنالوجی پر کام کیا گیا ہے، غریب پرور پروگرام کے تحت خصوصی صلاحیتوں کے حامل افراد کے لیے 250 ملین روپے اور خصوصی تعلیمی اسکول پروگرام کو اپنانے کے لیے 75 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مالی سال 24-2023 کیلئے مختص رقم کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

مراد علی شاہ نے کہا کہ خصوصی صلاحیتوں کے حامل بچوں کیلئے معاون آلات کی خریداری کیلئے 400 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، Adopt a Special Education School Program کیلئے 75 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، ڈی ای پی ڈیDEPD نے اساتذہ کی تربیت اور ہنر مندی کی ترقی کیلئے 50 ملین روپے مختص کیے ہیں، اسپیشل ایجوکیشن ٹیچرز ٹریننگ اکیڈمی جامشورو کیلئے 10 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں،جامشورو اکیڈمی اساتذہ اور منتظمین کی تربیت کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

محکمہ صحت

مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ صحت کیلئے آئندہ مالی سال کی مختص شدہ غیر ترقیاتی کیلئے214.547 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں، محکمہ صحت کا گزشتہ مالی سال کا بجٹ 196.454 ارب روپے تھا، رواں سال مختلف امراض پر قابو پانے اور صحت کے بہتر معیار کیلئے 233 ارب روپے خرچ کیے گئے، ہیپاٹائٹس بی ، سی اور ڈی کے مریضوں کیلئے ادویات اور ویکسین کی مد 2.4 ارب روپے مہیا کئے گئے، رواں سال 10.9 ملین مریضوں کو اسکریننگ ٹیسٹ اور ادویات کی سہولیات دی گئی، صحت کے انفرااسٹرکچر کی ترقی کیلئے رواں مالی سال میں 219 جاری اور نئے منصوبوں پر 2.39 ارب روپے خرچ کیے گئے، صحت سے متعلق 14 منصوبے جون 2023 تک مکمل کیے جائیں گے، کارکردگی کی بنیاد پر 1272 صحت مراکز کے انتظامی امور ٹھیکے پر دیے جائیں گے، ایس آئی یو ٹی کراچی کیلئے 15.316 بلین روپے گرانٹ رکھی گئی ہے، مجوزہ فنڈز مالی سال 24-2023 کے دوران دو روبوٹ سرجری سسٹم کی مد میں استعمال کیے جائیں گے، ان سینٹر میں بی آئی یو ٹی شہید بے نظیر آباد اور مہرالنسا، میڈیکل کمپلیکس کراچی اور سکھر میڈیکل کمپلیکس شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیر عبدالقادر شاہ جیلانی انسٹیٹیوٹ آف گمبٹ کیلئے 6ارب روپے رکھے گئے ہیں، کیسنر کے مریضوں کیلئے 845.246 ملین روپے لاگت سے لائنیئر ایکسپلریٹر ہائی فیلڈ ایم آر آئی کی خریداری شامل ہے، غریب مریضوں کے علاج کیلئے 1.023 ارب روپے کی لاگت سے ایک روبوٹ سرجیکل سسٹم کی خریداری بھی کی جائے گی، بون میرو ٹرانسپلانٹیشن کے مریضوں کے علاج کیلئے 60 ملین روپے رکھے گئے ہیں، کڈنی سینٹر کراچی کو گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 200 ملین روپے فراہم کیے جائیں گے، آئندہ مالی سال کیلئے انڈس اسپتال کراچی کی گرانٹ 2.5 ارب روپے سے بڑھا کر 4 ارب کردی گئی ہے، انڈس اسپتال کراچی کی گرانٹ 1 ارب روپے سے بڑھا کر 4 ارب روپے کردی گئی ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں JPMC کیلئے 2713 نئی اسامیوں کے ساتھ ساتھ 7.196 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جے پی ایم سی اسپتال میں بستروں کی تعدادکو 1100 سے بڑھا کر 2208 کردیاگیا ہے، 24 گھنٹے صحت کو یقینی بنانے کیلئے 1925 تجربہ کار ڈاکٹر ، اسٹاف نرسز اور ٹیکنیشنز کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں، جے پی ایم سی کیلئے 4258 اسامیوں کے ساتھ مالی وسائل کو 7.196 ارب روپے سے بڑھا کر 11.217 ارب روپے کر دیا گیا ہے، 1 عدد سائبر نائف سسٹم کی خریداری اور تنصیب کیلئے 1.095 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جناح اسپتال کراچی میں پیشنٹس اینڈ فاؤنڈیشن (PAF) کی گرانٹ میں اضافہ کرکے 640 ملین روپے کر دیا گیا ہے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ روبوٹک سرجیکل سسٹم کی خریداری کیلئے 200 ملین روپے رکھے گئے ہیں، پوسٹ گریجویٹ کی 180 اضافی نشستوں کیلئے 225.482 ملین روپے رکھے گئے ہیں، طلبہ/زیر تربیت نرسز کی 165 اضافی نشستوں کیلئے 59.400 ملین روپے رکھے گئے ہیں، پرائمری ہیلتھ کیئر کیلئے پی پی ایچ آئی کو 12.750 ارب روپے دیے جارہے ہیں، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف ٹراما کراچی کی گرانٹ 2.4 ارب روپے سے بڑھا کر 3.1 ارب کردی گئی ہے، ٹراما سینٹر لاڑکانہ کیلئے 600 ملین روپے مختص کیے ہیں، سید عبداللہ شاہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس سیہون شریف جامشورو کی گرانٹ کو 1.35 ارب روپے سے بڑھا کر 1.85 ارب روپے کردی گئی ہے، سندھ انسٹیٹیوٹ آف اینڈ واسکوپی اینڈ گیسٹرولوجی (SIAG)ڈاکٹر کے ایم رتھ فائو سول اسپتال کراچی کیلئے 750 ملین روپے گرانٹ رکھی گئی ہے، غریب مریضوں کو ڈائیلاسز کی مفت سہولیات کیلئے مختلف اداروں کے لیے 205 ملین روپے رکھے گئے ہیں، سندھ حکومت عوام کیلئے مہلک امراض کے مفت علاج کی سہولت کو یقینی بنارہی ہے، غریب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے گرانٹ ان ایڈ/ سنگل لائن گرانٹ کی مد میں 85.161 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، آئندہ مالی سال میں سندھ میں جاری 9 عمومی پروگرام کیلئے 10.102 ارب روپے رکھے گئے ہیں، تھلیسیمیا کے مریضوں کیلئے 13 مختلف اداروں اور این جی اوز کی گرانٹ کی مد میں 434 ملین روپے رکھے گئے، آئندہ مالی سال میں بچوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے خصوصی رقم رکھی گئی ہیں، صحت سہولت مراکز برائے اطفال کیلئے 1.950 ارب روپے مختص ہیں، غذائی قلت کے شکار بچوں کیلئے 453.625 ملین روپے مختص کیے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونیٹو ٹو لوجی کی گرانٹ کو 200 ملین روپے سے بڑھا کر 300 ملین روپے کردیاگیا ہے، صحت سہولت مراکز برائے اطفال کے 4 اداروں کے لیے گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 2.612 ارب روپے رکھے گئے ہیں، صوبے کے 9 مختلف اسپتالوں میں ایمرجنسی وارڈ ز برائے اطفال کا انتظام چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے سپرد کیا گیا ہے، جن میں سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی ۔5، عباسی شہید اسپتال کراچی، لیاری جنرل اسپتال کراچی، پیپلز میڈیکل کالج نواب شاہ، چانڈکا میڈیکل کالج و اسپتال لاڑکانہ، غلام محمد مہر میڈیکل کالج اور لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو شامل ہیں، رواں مالی سال 23-2022 میں قومی ادارہ برائے اطفال کراچی کے لیے 1235 نئی اسامیوں کے ساتھ 1.758 ارب روپے رکھے گئےتھے، بستروں کی تعداد 443 سے بڑھا کر 553 کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہفتے میں 24 گھنٹے سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے 310 تجربہ کار اور باصلاحیت سینئر ڈاکٹرز ، اسٹاف نرسز اور ہنرمند افراد کی بھرتیاں کی جائیں گی، مالی سال 24-2023 میں 1262 نئی اسامیوں کی تشکیل کے ساتھ اخراجات کا حجم 1.758 ارب روپے سے بڑھا کر 2.067 ارب روپے کردیا گیا، 23-2022 میں 10.519 ارب روپے تخمینہ کے مقابلے میں اس سال 24-2023 میں طبی تعلیم کے شعبہ کے لیے 13.252 ارب روپے رکھے گئے ہیں، سندھ کی جامعات میں ہائوس جاب اور پوسٹ گریجویٹ کے وظیفہ میں اضافے کے ساتھ نشستوں میں بھی اضافہ کیاگیا ہے، مالی سال 23-2022 میں تخمینہ لگائے گئے 2.881 ارب روپے کے مقابلے میں آئندہ مالی سال 24-2023 میں 5 طبی جامعات کے لیے گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 4.162 ارب روپے کا اضافہ کیاگیاہے؛ منظور شدہ جامعات میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی، ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنسز اور پیپلزیونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز برائے نسواں ، شہید بے نظیر آباد بھی شامل ہیں، رواں مالی سال لگائے گئے 2.881 ارب روپے تخمینہ کے مقابلے میں 5 طبی جامعات کے پوسٹ گریجویٹ طلبہ اور ہائوس جاب افسران کے وظائف میں مالی سال 24-2023 میں 3.073 ارب روپے اضافہ کے ساتھ رکھے گئے ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت عالمی بینک کے تعاون سے قومی طبی سہولت پروگرام کے ذریعے صوبہ سندھ کے مختلف علاقوں میں غریب اور پسماندہ عوام کو صحت کی سہولت فراہم کرنے کے لیے خصوصی پروگرام شروع کرنے جا رہی ہے، 258 ملین ڈالر آئی ڈی اے کریڈٹ کی لاگت سے قومی صحت سہولت کے تحت شروع کیے جانے والے منصوبے میں سندھ حکومت 63.7 ملین روپے رکھ رہی ہے، جس میں یونیورسل ہیلتھ کوریج کے تحت پرائمری ہیلتھ کیئر کے لیے شروع کیے جانے والے منصوبے سندھ ایزنشل پیکیج آف ہیلتھ سروسز کے تحت 2 منصوبوں کی تکمیل کو یقینی بنانا ہے، 4 سالہ منصوبے کا دورانیہ 2022 سے 2026 تک ہے، اس منصوبہ کا اولین مقصد صوبے میں ضلعی اور علاقائی سطح پر جاری صحت ، غذائیت اور آبادی کے لیے شروع کیے جانے والے اقدامات کے نتائج کو بہتر بنانا ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے قائم کردہ ڈائریکٹوریٹ برائے موبائل ڈائیگنوسز اینڈ ایمرجنسی ہیلتھ کیئر سروسز کی آپریشنل سرگرمیوں کے لیے 265.93 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، 24-2023 میں سندھ کے 7 اضلاع کے دیہی اور دور دراز علاقوں میں موبائل ہیلتھ کیئر یونٹ کی آپریشنل سروسز شروع کی جائیں گی، سندھ حکومت کی جانب سے سندھ کے دیہی علاقوں میں رہنے والے صحت سہولت سے محروم لوگوں کے لیے سندھ ایمرجنسی ریسکیو سروس شروع کی گئی، سندھ حکومت نے ہیلپ لائن نمبر 1122 کے ساتھ ایک خود مختار اور مربوط ایمرجنسی ریسپانس سروس قائم کرنے کے لیے آئی ڈی اے کی گرانٹ لی، یہ ایمرجنسی سروس مئی 2022 سے آپریشنل ہے، ایک مکمل کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم اور 203 ایمبولینس کے ساتھ یہ سہولت سندھ کے 8 اضلاع میں سہولیات فراہم کررہی ہے۔

محکمہ مویشی و ماہی گیری:

انہوں نے کہا کہ مویشی و ماہی گیری کیلئے آئندہ مالی سال میں 10.987 ارب روپے رکھے گئے ہیں، لائیو اسٹاک بریڈنگ سروس اتھارٹی کیلئے 150 ملین روپے رکھے گئے ہیں، سندھ لائیو اسٹاک ایکسپو منعقد کرانے کیلئے 120 ملین روپے رکھے گئے ہیں، ماہی گیری میں غذائی قلت و نشونما کیلئے 1.88 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

محکمہ جنگلات

مراد علی شاہ نے کہا کہ گزشتہ مالی سال میں محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کیلئے 2.45ارب روپے مختص تھے، آئندہ مالی سال میں محکمہ جنگلات کے غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 2.87 ارب روپے رکھے گئے ہیں، غیر ترقیاتی اخراجات میں 368 ملین روپے نئی نرسریوں کے قیام کیلئے ہیں،گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کے خلاف عالمی اقدامات میں سندھ حکومت اپنی غیر مشروط شراکت پر یقین رکھتی ہے، ہم نے دو دہائیوں میں کاربن کے اخراج میں کمی سے متعلق اقدامات کیے ہیں، مینگروز جنگلات کی توسیع سے ہم 200 امریکی ڈالر آمدنی ہوگی، اقوام متحدہ کے تحت توانائی، صںعت، جنگلات، زراعت اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں کام کرنا ہے، جس کا مقصد گرین ہاؤس گیسز کا آبادی کی بنیاد پر اخراج کو کم کرنا ہے، ان منصوبوں کے تحت 2035 تک 55 ٹن Co2 کی تخفیف کرنا ہے، سندھ میں نجی شعبہ کے اشتراک سے 14.47 ملین ڈالر سے انڈس ڈیلٹا مینگروز کے دو منصوبوں پر کام کررہے ہیں، ڈیلٹا بلیو کاربن 1 اور 2 منصوبے سے 21 ہزار اسامیوں و دیگر سرمایہ کاری کررہے ہیں۔

محکمہ مذہبی ہم آہنگی

ان کا کہنا ہے کہ محکمہ مذہبی ہم آہنگی کیلئے آئندہ مال 1.52 ارب روپے رکھے گئے ہیں، پاکستان ہندو کونسل کو 50 ملین روپے گرانٹ ان ایڈ کی مد میں ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں، آئندہ مال اقلیتی برادری کی عبادتگاہوں و عمارات کیلئے 250 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔

محکمہ امن ومان

مراد علی شاہ نے کہا کہ امن و امان کیلئے گزشتہ سال 124.87 ارب روپے بجٹ میں مزید15 فیصد اضافہ کیا ہے، آئندہ مالی سال میں امن و امان کیلئے 143.568 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، امن و امان کی اسٹریٹیجکلی بہتری کیلئے 15.5 ملین روپے پرائزن پالیسی اینڈ مینجمنٹ بورڈ کیلئے رکھے ہیں، محکمہ جیل خانہ جات کے عملے میں اضافے کیلئے ہم نے 463.414 ملین روپے مختص کیے ہیں، سندھ پولیس کی بہتری کیلئے 2.796 ارب روپے ملٹری گریڈ ہتھیاروں کی خریداری کیلئے رکھے ہیں، سندھ پولیس کی گاڑیوں کی خریداری کی مد میں 3.569 ارب روپے رکھے گئے ہیں، محکمہ پولیس کیلئے 846.608 ملین روپے اسپشل برانچ کیلئے مختص کئے گئے ہیں، محکمہ انسداد دہشتگردی کیلئےآئندہ سال 868.684 ملین روپے رکھے گئے ہیں، آئندہ سال بجٹ میں 3446 افراد پر مشتمل کراؤڈ مینجمنٹ یونٹ تشکیل دیا گیا ہے، آئندہ سال کیلئے 4127 اہکاروں پر مشتمل ریپڈ ریسپانس فورس میں اضافہ کیا جائے گا، مذکورہ دونوں منصوبوں کیلئے آئندہ سال 81.48 ملین روپے رکے گئے ہیں، آئندہ سال کے بجٹ میں صوبے کے اہم انٹری پوائنٹس کومحفوظ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، مذکورہ منصوبہ 1.57 ارب روپے سے شروع کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال پولیس کا مورال بڑھانے کیلئے 272.78 ملین روپے طبی ادائیگیوں کیلئے رکھے گئے، پولیس کی خوراک کے اخراجات کی مد میں 360 ملین روپے نئے مالی سال کیلئے رکھے گئے ہیں، سندھ میں بروقت انصاف کیلئے سندھ فارنزنک لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے، آئندہ مالی سال میں سندھ فارنزنک لیبارٹی کیلئے 134.50 ملین روپے رکھے گئے ہیں، لاء اینڈ پارلیمنٹری امور کیلئے رواں مالی سال میں 20.38 ارب روپے رکھے گئے، آئندہ مالی سال میں اسکو بڑھاکر 22.02 ارب روپے رکھے گئے ہیں، سرکٹ کورٹ میرپورخاص کے قیام کیلئے آئندہ مالی سال میں 94.091 ملین روپے رکھے گئے ہیں، سیشن کورٹ، سول کورٹ اور فیملی کورٹ کیلئے 71.716 ملین روپے رکھے گئے ہیں، ڈسٹرکٹ اٹارنی، ڈسٹرکٹ سجاول کیلئے 59.927 ملین روپے تجویز کئے گئے ہیں، پسماندہ طبقات کی ترقی اور انسانی حقوق کی بحالی کیلئےآئندہ سال 100 ملین روپے رکھے گئے ہیں، صوبائی محتسب کے تین علاقائی اور دو کراچی دفاتر کیلئے 87 ملین روپے رکھے گئے ہیں، بڑھتی آبادی کے مسائل کے آئندہ مالی سال میں 823 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔

محکمہ آبپاشی

وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ سندھ میں ملک کا سب سے وسیع آبپاشی کا نظام ہے جسے گزشتہ سال بارشوں اور سیلاب سے شدید نقصان پہنچا، نہری نظام کی بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر فنڈز کی ضرورت ہے، سندھ حکومت نے آئند مالی سال میں محکمہ آبپاشی کیلئے 25.703 ارب روپے رکھے ہیں، نہروں کی صفائی کیلئے 900 ملین روپے رکھے گئے ہیں، نہری سسٹم و مرمت کیلئے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 750 ملین روپے سم اور کلر کنٹرول پروگرام کیئیے رکھے گئے ہیں۔

ارسا کو رقم کی ادائیگی

انہوں نے کہا کہ ربیع اور خریف کیلئے ہم نے IRSA کو رقم کی ادائیگی کیلئے 16 ملین روپے مختص کیے ہیں، صوبہ سندھ کو اب بھی 40 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے، وفاقی حکومت ایکنک کے اجلاس میں شامل متنازعہ گریٹر تھر کینال فیز 2 اور چوبارہ برانچ کینال فیز 2 کا جائزہ لے، یہ اختیار مشترکہ مفادات کونسل کا ہے اور یہ 1991 کے معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے۔

محکمہ زراعت

انہوں نے کہا کہ سندھ کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، گزشتہ سال کی بارشوں اور سیلاب نے سندھ کے زرعی وسائل کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا، سیلاب سے قابل کاشت زمین اور کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں، زراعت سے سے وابستہ لوگوں کی بڑی تعداد بے روزگار ہوگئی، اس بڑے پیمانے پر تباہی کے باوجود سندھ حکومت نے زراعت کے شعبے کی بحالی کے لیے کوششیں کی ہیں، رواں مالی سال میں 16.652 ارب روپے کے نتیجے میں آئندہ مالی سال 2023-24 کیلئے 18.9 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں، کسانوں کو 1258 زرعی آلات 50فیصد سبسڈی پر دیے جائیں گے، 941 ریگولر اور سولر پاور ٹیوب ویل رعایتی نرخوں پر فراہم کیے جائیں گے، 10795 ہیکٹر رقبہ کو بلڈوزر آپریشن کے تحت لایا جائے گا، تھرپارکر میں زیر زمین 25 سولر پمپ لگائے جائیں گے، 259 واٹر کورس ایکسٹینشن لائننگ کی تزئین و آرائش کی جائے گی، 50 فیصد واٹر کورسز کی اضافی لائننگ اور بحالی SIAPEP کے ذریعے کی جائے گی، 74 فارم ہائی ایفینسی ایگریکلچرل سسٹم کی تنصیب ہوگی، 35 فارمرز فیلڈ اسکولوں کی تعمیر ہو گی۔

پبلک ہیلتھ انجینئرنگ

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کیلئے 7.87 ارب روپے رکھے گئے ہیں، محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے کیلئے 3.283 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس سے ریورس اوسموسس اور الٹرا فلٹریشن پلانٹ چلایا جائے گا اور اس کی دیکھ بھال کی جائے گی، نواب شاہ، شہید بینظیر آباد میں 14 ایم جی ڈی الٹرا فلٹریشن پلانٹس کے آپریشن اور دیکھ بھال کیلئے مزید 228.417 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔

کھیل اور تفریح

مراد علی شاہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں محکمہ کھیل اور امور نوجوانان کیلئے 1.83 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت صوبے کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے ہمیشہ سہولیات فراہم کرتی ہے، سندھ حکومت کھیلوں اور تفریح کو بطور صحت مند سرگرمیاں سمجھتی ہے، خوش قسمتی سے ہماری بڑی آبادی کا تعلق نوجوانوں سے ہے، ہمیں اس انسانی وسائل کو تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکیں۔

محکمہ ثقافت اور سیاحت

انہوں نے کہا کہ ثقافتی ورثے کے تحفظ کے بجٹ کیلئے 6.5 ارب روپے سے بڑھا کر 7.500 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔

پبلک لائبریریوں کا قیام

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں 32.543 ملین روپے سے 7 پبلک لائبریریاں قائم کی جائیں گی، لائبریریاں لطیف آباد، پٹھورو، سجاول، قمبر، حیدرآباد، کوٹری اور عمرکوٹ ضلع میں قائم کی جائیں گی۔

محکمہ غذائی تحفظ

سندھ حکومت نے گندم کی کاشت کو ترغیب دیتے ہوئے گندم کی امدادی قیمت 10 ہزار روپے فی 100 کلوگرام مقرر کی۔

بجٹ تقریر میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت اسٹریٹجک ذخائر کو برقرار رکھنے کیلئے 1.4 ملین میٹرک ٹن گندم خرید رہی ہے، رواں سال سندھ حکومت نے 23.3 ارب روپے گندم کے آٹے پر سبسڈی فراہم کی، رمضان پیکج کے تحت 7.9 ملین خاندانوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے رقم دی گئی، رمضان پیکیج میں 7.9 ملین خاندانوں کو 15.8 ارب روپے سبسڈی کے طور پر فراہم کیے گئے ہیں، رواں سال حکومت سندھ نے آٹے کی مد میں سبسڈی پر 63 ارب روپے خرچ کیے، گندم کی خریداری اور اس سے متعلقہ سرگرمیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے 144.95 ارب روپے رکھے ہیں تاکہ کسانوں کو کم از کم امدادی قیمت 10 ہزار روپے فی 100 کلوگرام مل سکے، سندھ حکومت آئندہ مالی سال میں 29.925 ارب روپے بطور سود ادا کرے گی۔

موبائل فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹریز

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت صوبے میں کھانے پینے کی اشیاء چکیکنگ کیلئے موبائل ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کر رہی ہے ، رواں مالی سال میں اس مقصد کیلئے 183.0 ملین روپے فراہم کیے گئے،آئندہ مالی سال یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا۔

محکمہ ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن

انہوں نے کہا کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا بجٹ رواں مالی سال کے 5.7 ارب روپے سے بڑھا کر آئندہ مالی سال میں 7.108 ارب روپے کیا جا رہا ہے، آئندہ مالی سال گاڑیوں کی ٹریکنگ اور مانیٹرنگ جیسے منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا، حفاظتی خصوصیات میں گاڑیوں کی رجسٹریشن، سمارٹ کارڈز اور نمبر پلیٹس کا منصوبہ ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ دو، تین اور چار پہیوں والی گاڑیوں کے لیے رواں سال سیکیورٹی نمبر پلیٹس کی فراہمی متعارف کرائی گئی ،نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن (NRTC) کے ساتھ حکومت تا حکومت (G2G) معاہدہ کیا گیا،منصوبے کے تحت 2022 سے 2/3/ اور 4 وہیلر گاڑیوں کیلئے سیکیورٹی والی نمبر پلیٹس کی فراہمی شروع کی گئی، آئندہ مالی سال کیلئے ہم نے مختلف منصوبوں کیلئے 2.23 ارب روپے مختص کیے ہیں جس میں 776.765 ملین روپے سیکیورٹی فیچرز، رجسٹریشن، سمارٹ کارڈ پر خرچ ہوں گے، 1.41 بلین روپے سیکیورٹی فیچر ریٹرو نمبر پلیٹس کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے انفراسٹرکچر کی ترقی

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے منصوبوں پر کام ہماری قیادت صدر جناب آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے وژن کے مطابق عمل پیرا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کئی سیکٹرز میں کام کر رہی ہے اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے، 23-2018کے دوران ہمارے پبلک اور پرائیویٹ پارٹنرشپ کے منصوبوں کی پیش رفت بے مثال ہے، ہماری سڑکیں اور پل لوگوں کو آپس میں جوڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سفری راستوں میں وقت کی بچت اور معاشی ترقی میں اضافہ ہوا ہے، عوامی بہبود اور صحت کی دیکھ بھال پر توجہ دے کر معیاری صحت کا حصول ممکن ہے، خصوصی اقتصادی زونز کے قیام سے سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع میسر آئیں گے، پی پی پی منصوبے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ صنعتی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے میں معاون ثابت ہوں گے، شہری علاقوں کی ترقی پر توجہ دینے کی وجہ سے اب ہمارے شہر ترقی کے مراکز بن چکے ہیں، دیگر منصوبوں کی طرح ملیر ایکسپریس وے پراجیکٹ اور نبی سر تا وجی ہر پراجیکٹ منفرد اقتصادی اہمیت کے حامل منصوبے ہیں، پی پی پی کے تحت فوڈ سیلوس (SILOS پروجیکٹ فوڈ سٹوریج کی ضروریات کو پورا کرے گا، ایجوکیشن مینجمنٹ آرگنائزیشن اسکول کے موثر انتظام کیلئے کارآمد بنے گی، این آئی سی ایچ NICH سیفٹی پراجیکٹ کا آغاز 2020 سے مریضوں اور ہسپتال کے عملے کی سکیورٹی کے لیے شروع کیا گیا۔

لوکل فنانس:

بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں لوکل باڈیز کے لیے 88 ارب روپے گرانٹ رکھنے کی تجویز ہے، میونسپل کمیٹیز اور ٹاؤن کمیٹیز کے او زیڈ ٹی شیئر میں 1.2 ملین روپے سالانہ اضافہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میونسپل کارپوریشن اور لاڑکانہ میونسپل کارپوریشن کی گرانٹ کو 30 ملین سے بڑھا کر 45 ملین روپے کردیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میٹروپولیٹن خصوصی گرانٹ کو 600 ملین روپے سے بڑھا کر 650 ملین روپے کیا گیا ہے، سندھ حکومت نے رواں سال کے دوران کے ایم سی کو 1.12 ارب روپے خصوصی گرانٹ دی۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں 420 ملین روپے شوگر کین سیس کی مد میں واجب الادا ادائیگی کے لیے رکھے گئے ہیں۔

ماحولیات اور متبادل توانائی

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ماحولیات اور توانائی سے متعلق سرگرمیوں کے لیے 24-2023 کے لیے46.1 بلین روپے رکھے گئے ہیں جو کہ پچھلے سال میں مختص کی گئی رقم 31.45 بلین روپے سے 46 فیصد زائد ہے۔

لینڈ ریوینیو مینجمنٹ

وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے لیے لینڈ ریونیو کی مد میں 5.8 ارب روپے رکھے گئے ہیں، آئندہ سال میں غیر سروے شدہ سرکاری زمینوں کے سروے کے لیے 220 ملین روپے رقم رکھی ہے، انسداد تجاوزات فورس کو مضبوط بنانے کے لیے آئندہ مالی سال میں 28.395 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔