• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کیلئے ایک اچھی پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ حکومت کے انتہائی مشکل حالات میں مالی معاملات کو خوش اسلوبی سے ہینڈل کرنے کے نتیجے میں ملکی معیشت درست سمت میں آگئی ہے پاکستان کی برآمدات بڑھنے اور درآمدات کم ہونے لگی ہیں جس کے نتیجے میں تجارتی توازن کے خسارے میں کمی کا آغاز ہوگیا۔خلیجی ممالک کے ساتھ معاہدوں، ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے تمام اہم سیکٹرز میں سرمایہ کاری کے مثبت اثرات سامنے آئے ہیں۔ایکسپورٹ بڑھ کر 12ارب 17 کروڑڈالر ہوگئی اور امپورٹ 21 ارب 55کروڑ تک نیچے آگئی۔ اسٹاک مارکیٹ میں بلندی کا سفر جاری ہے ۔ پیر کے روز کے ایس ای 100انڈیکس میں 801پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔ پہلی مرتبہ 62ہزار پوائنٹس کی حد بھی عبور ہوگئی جو ملکی تاریخ میں 100 انڈیکس کی بلند ترین شرح ہے۔ 63.84فیصد کمپنیوںکے شیئر کی قیمت بڑھ گئی ۔ کاروباری حجم بھی 38.19فیصد زیادہ رہا۔ اسٹاک مارکیٹ میں تاریخی تیزی گزشتہ ماہ شروع ہوئی تھی۔ غیر ملکی کارپوریشنز نے نومبر میں 6 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے حصص کالین دین کیا اور ان کی جانب سے 3 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے حصص فروخت جبکہ خالص خریداری 3کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی گئی اس طرح 2017کے بعد سب سے زیادہ غیر ملکی رقم آئی۔ پیر کو بھی آئل اینڈ گیس، آٹو، کیمیکلز اور بینکنگ سیکٹر میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کی خریداری سے مارکیٹ میں تیزی کی بڑی لہر چھائی رہی، ماہرین اس اضافے کو مستقبل قریب میں بھی مثبت معاشی منظر نامے سے منسوب کر رہے ہیں۔ اسٹاک مارکیٹ کے کاروبار میں اتار چڑھائو تو لگا رہتا ہے۔تاہم یہ تاثر بھی قابل توجہ ہےکہ مارکیٹ میں دانستہ طور پر تیزی دکھائی جاتی ہے اور جب مارکیٹ انتہائی بلندی پر پہنچ جاتی ہے تو بڑے سرمایہ دار اچانک سرمایہ نکال لیتے ہیں جس سے مارکیٹ کریش ہوجاتی ہے اور چھوٹے شیئرہولڈرز کے اربوں روپے ڈوب جاتے ہیں۔ اس تاثر کو بھی زائل ہونا چاہئے۔

تازہ ترین