آئینی عہدوں کے لئے لابنگ

February 23, 2024

ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی میں حکومتی امور پر اشتراک کے فارمولے پر اتفاق رائے کے بعد جہاں آئینی عہدوں کے لئے لابنگ شروع ہوگئی ہے وہاں دیگر پارٹیوں کی طرف سے انتخابی نتائج کے خلاف جدوجہد تیز کرنے کے اعلانات سمیت بعض تند بیانات سامنے آئے ہیں جبکہ معیشت کا بیرو میٹر کہلانے والے اسٹاک ایکسچینج نے ہنڈریڈ انڈیکس میں 1095اضافے کے ساتھ 61ہزار پوائنٹس کے حد عبور کرکے اپنی پسندیدگی کا اظہار کر دیا ہے۔ بعض حلقوں نے حکومتی اشتراک کی گاڑی کا سفر ختم ہونے کی تاریخیں دیناشروع کردی ہیں مگر شنید ہے کہ مذکورہ معاہدے کو مضبوط ضمانت حاصل ہے۔ ملکی مفاد کا تقاضا بھی یہی ہے کہ معاہدہ کامیابی سے اپنی مدت پوری کرے اور وطن عزیز کے آئندہ پانچ برس استحکام کی فضا میں ترقی و خوشحالی کے برس ثابت ہوں۔ 21فروری کی رات کو کئے گئے اعلان کے بموجب صدر مملکت کے لئے آصف علی زرداری اور وزارت عظمیٰ کیلئے میاں شہباز شریف کے نام فائنل ہوچکے ہیں جبکہ دیگر ائینی عہدوں کے حوالے سے پارٹیوں کا تعین کیا گیا تھا۔ تادم تحریر ملنے والی اطلاعات کے بموجب چیئرمین سینٹ کے لئے فاروق نائیک، سلیم مانڈوی والا، شیری رحمٰن، اور یوسف رضا گیلانی کے نام زیر غور ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی کے لئے ایاز صادق، ڈپٹی اسپیکر کیلئے شازیہ مری اور نفیسہ شاہ، قائد ایوان سینٹ کے لئے اسحاق ڈار، اور اعظم نذیر تارڑ، گورنر پنجاب کیلئے مخدوم احمد محمود، قمر زماں کائرہ اور ندیم افضل چن، وزیراعلیٰ بلوچستان کیلئے سرفرار بگٹی، صادق عمرانی اور ثناء اللہ زہری، گورنر خیبرپختونخوا کے لئے فیصل کریم کنڈی، شجاع خان، یاور نصیر اور امجد آفریدی کے نام زیر غور ہیں گورنر سندھ کا عہدہ ایم کیو ایم کے کامران ٹیسوری کے پاس برقرار رہنے کی توقع ہے۔ ذرائع کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی کیلئے مجتبیٰ شجاع الرحمان جبکہ ڈپٹی اسپیکر کیلئے ظہیر چنہڑ کے نام پر اتفاق ہوا ہے۔ اگرچہ سیاسی اشتراک پر معاہدہ کے فریق مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی ہی ہیں تاہم اس میں دوسری سیاسی پارٹیوں کی شمولیت کی نہ صرف گنجائش ہے بلکہ عام انتخابات کے انعقاد سے قبل ہی بعض پارٹیوں سے بات چیت ہو چکی تھی۔ اس باب میں مسلم لیگ (ن) سے ایم کیو ایم پاکستان اور جے یو آئی کے وفود کی ملاقاتوں کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ پنجاب کے نئے سیٹ اپ کے حوالے سے بدھ کے روز ہی خاص پیش رفت سامنے آگئی۔ مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی نے جاتی امرا میں منعقدہ اپنے پہلے اجلاس میں مریم نواز کو وزیراعلیٰ منتخب کرنے پر قیادت کے فیصلے پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ اجلاس سے خطاب میں مریم نواز نے پنجاب کے لئے جس روڈ میپ کا اعلان کیا۔ اس سےواضح ہے کہ نواز شریف کی نگرانی میں قائم حکومتیں تیز رفتار کام کے ذریعے نظم و نسق بہتر بنانے،عوامی مسائل حل کرنے اور لوگوں کو ریلیف دینے کے لئے مستعد ہیں۔ انہوں نے پنجاب میں پہلی ایئر ایمبولینس سروس کا آغاز کرنے، کم از کم پانچ آئی ٹی سٹیز بنانے، غریبوں کے لئے ایک لاکھ گھر تعمیر کرنے، کرپشن بیڈ گورننس کو اپنی ریڈ لائن قرار دینے، تھانوں کا انتظام بہتر بنانے سمیت مختلف شعبوں میں وسیع منصوبہ بندی کی نشاندہی کی۔ توقع کی جانی چاہئے کہ دیگر صوبے بھی ملک کو بحران سے نکالنے کے مشن میں مستعدی و تیز رفتاری سے کردار ادا کریں گے۔ میاں شہباز شریف کو بطور وزیراعظم جن داخلی خارجی چیلنجز کا سامنا کرنا ہے۔ ان میں منقسم مینڈیٹ کے حامل ایوان کی قیادت بجائے خود چیلنج ہے۔ قبل ازیں ایسی صورتحال کا وہ کامیابی سے سامنا کرچکے ہیں۔ توقع کی جانی چاہئے کہ دیگر چیلنجوں پر بھی خوش اسلوبی سے قابو پالیا جائے گا۔ یہ روایت قائم کی جانی چاہئے کہ تمام امور پر حزب اختلاف کو اعتماد میں لیا جائے اور بدگمانیاں دور کی جائیں۔