جامعہ اردو: سینیٹ سے منسوب تین جھوٹے فیصلوں کی منسوخی، پانچ روز کی مہلت

March 29, 2024

کراچی(سید محمد عسکری) انجمن ترقی اردو پاکستان کے صدر اور وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینٹ کے رکن واجد جواد نے یونیورسٹی کی جانب سے سلیکشن بورڈ کی منسوخی سمیت تین خطوط جاری کرکے انھیں سینیٹ سے منسوب قرار دینے کے اقدام کو مکمل جھوٹ اور غلط بیانی پر مبنی اقدام قرار دیتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ شنواری سے ان اقدامات کو منسوخ کرنے کے لیے پانچ روز کا وقت دیا ہے اور ساتھ ہی 8سینٹرز کے دستخطوں پر مبنی خط بھی منسلک کیا ہے اور وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ شنواری سے کہا ہے کہ وہ سلیکشن بورڈ کی منسوخی سمیت تینوں خطوط فوری منسوخ کریں۔ خط میں جن سینٹرز کے دستخط کیئے گئے ہیں ان میں شاہد شفیق، شکیل الرحمان، سعید اللہ والا، ڈاکٹر خالد انیس، ڈاکٹر تنویر خالد، ڈاکٹر ھما بقائی اور ڈاکٹر فرحان شفیق شامل ہیں جب کہ جنگ کے رابطہ کرنے پر ایک اور سینٹر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے تصدیق کی کہ سینٹ کے اجلاس کی روداد( منٹس) جاری کیئے بغیر ایسے فیصلوں کی کوئی حیثیت نہیں اور یہ اقدام غیر قانونی ہے جب کہ کمیٹی کی رپورٹ سینٹ اجلاس میں اراکین کو پیش بھی نہیں کی گئی تھی۔ سینٹر واجد جواد نے وائس چانسلر کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ مجھ سمیت دیگر 8اراکین سینیٹ نے ان مذکورہ فیصلوں کی تردید کی ہے۔ لیکن تا حال نہ تو مذکورہ خطوط منسوخ کیے گئے اور نہ ہی آپ کی طرف سے میرے خط کا جواب موصول ہوا، جو باعث تشویش ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ان غیر قانونی خطوط کی وجہ سے جامعہ اردو کے ملازمین میں اپنی تنخواہ اور نوکری کے حوالے سے شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور چونکہ یہ معاملات عدالت عالیہ میں زیر سماعت ہیں، لہذا مزید قانونی پیچیدگیاں پیدا ہونے کا امکان ہے اور ایسی صورت میں ہم اراکین سینیٹ ذمہ دار نہیں ہوں گے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ سینٹ سیتا حال 50ویں سینیٹ کی روداد اراکین سینیٹ کو ارسال نہیں کی گئی۔ تعجب ہے کہ، اس کے باوجود، رمضان کے مبارک مہینے میں قائم مقام رجسٹرار کی جانب سے سازش کے ذریعے اس طرح کے غلط خطوط جاری کیے گئے ہیں جو کہ قطعی خلاف قانون نہیں۔لہٰذا ان خطوط کو اندرون پانچ یوم منسوخ کیا جائے اور ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے بصورت دیگر اس حوالے سے پریس کانفرنس کی جائے گی اور اس سازش کو بے نقاب کیا جائے گا کہ کس طرح سینیٹ جامعہ اردو کے فیصلوں کو غلط تحریر کرکے قائم مقام رجسٹرار محمد صدیق کی جانب سے جامعہ اردو اور اس کے ملازمین کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ اس خط کے ساتھ ، مذکورہ خطوط میں تحریر کیے گئے سینیٹ کے غلط فیصلوں کی بابت دیگر 8اراکین سینیٹ کا خط مورخہ 21مارچ 2024بھی منسلک ہے۔ نیز پروفیسر ڈاکٹر ہما بقائی ، جو کہ فی الوقت پاکستان میں نہیں ہیں، نے آپ کو اس بابت ای میل بھی کی ہے۔ چونکہ اب 15میں سے 8اراکین سینیٹ نے تحریری طور پر تصدیق کی ہے کہ سینیٹ میں یہ فیصلے نہیں کیے گئے ، جس کے بعد مذکورہ خطوط کی اب کوئی قانونی حیثیت نہیں رہی۔ لہٰذا انھیں فوری طور پر منسوخ کیا جائے ۔ جو یہ بات ثابت کرتا ہے کہ سینیٹ جامعہ اردو نے یہ فیصلے نہیں کیے تھے۔ جنگ نے وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری سے موقف لینے کے لیے رابطہ کیا تو انھوں نے اپنا موقف نہیں دیا۔دریں اثناء وفاقی اردو یونیورسٹی کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ ایوان صدر سے منظور شدہ سینیٹ کے اجلاس کے روداد اور اس کے مطابق فیصلوں پر عمل درآمد کروایا جارہا ہے۔ یہ روداد تمام اراکین سینیٹ کو ارصال کر دی گئی ہے۔ یونیورسٹی طویل عرصے سے ایڈھاک ازم کا شکار ہے۔ ماضی میں قانون اور سینیٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے انتظامی اور مالی بحران شدت اختیار کرچکا ہے۔