آسمانی بجلی کے گرنے سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

April 17, 2024

ان دنوں پاکستان سمیت کئی ممالک میں بارشوں اور گرج چمک کے ساتھ تیز بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔

ایسے موسم کے دوران آسمانی بجلی گرنے کے واقعات کا خدشہ بڑھ جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ آسمانی بجلی میں 300 ملین واٹ کا کرنٹ موجود ہوسکتا ہے جو کہ انسان سمیت کسی بھی جاندار کے لیے جان لیوا اور اسے بری طرح زخمی کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔

دنیا بھر میں آسمانی بجلی گرنے سے کئی لوگوں کی موت ہوچکی ہے جبکہ گزشتہ ہفتے پنجاب اور بلوچستان میں آسمانی بجلی گرنے سے 25 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

آسمانی بجلی گرنے سے پنجاب میں 17 اور بلوچستان میں 8 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

ماہرین کے مطابق طوفان کی پیشگوئی کے دوران یا پھر اچانک موسم شدید یا پھر بادلوں کی گھن گرج کے دوران کھلے آسمان کے نیچے جانے سے گریز کرنا چاہیے۔

ایسے موسم میں گھر میں کسی مضبوط اور اونچی چیز کے نیچے بیٹھنا چاہیے، گھر سے باہر ہونے کی صورت میں گاڑی اور بڑے درخت کے نیچے بھی پناہ لی جاسکتی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ اگر طوفانی موسم کے دوران انسان کو جھنجھلاہٹ محسوس ہو یا اس کے بال کھڑے ہوجائیں تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ بجلی گرنے والی ہے۔

جب بادل گرج رہے ہوں یا طوفانی موسم میں بجلی یا ٹیلیفون لائنوں سے دور رہنا چاہیے جبکہ گھر میں ایسے موسم کے دوران برتن دھونے یا پانی کے استعمال سے بھی گریز کرنا چاہیے کیونکہ بجلی گرنے کی صورت میں وہ پانی کی لائنوں میں منتقل ہوسکتی ہے۔

اگر کسی شخص پر آسمانی بجلی گر جائے تو اسے ہاتھ لگایا جاسکتا ہے، ایسے شخص کی دل کی دھڑکن چیک کر کے اسے موقع پر طبی امداد دی جاسکتی ہے یا پھر اسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا جاسکتا ہے۔