اسلام آ باد ( رانا غلام قادر )سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی )نے کابینہ کی سب کمیٹی کی سفارش پر گریڈ 16 اور اس سے اوپر کے ہزاروں افسروں کی ملازمت کی ریگو لر ائز یشن کی اسکروٹنی اور جانچ پڑتال کا عمل شروع کردیا ہے۔اس مشق سے 2012 اور 2013 میں خورشید شاہ کمیٹی کی سفارش پر ریگولر کئے گئے سیکڑوں افسران کا مستقبل بے یقینی اور خطرے سے دو چار ہوگیا ہےچونکہ یہ ایف پی ایس سی کی سکروٹنی سے مشروط ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سپر یم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے اب تک 14وزارتوں اور وفاقی محکموں نے ایسے 897 کیسز وفاقی پبلک سروس کمیشن کو بھجوا دیے ہیںتاہم ذرائع کےمطابق بہت سی وزارتیں سیا سی دبائو کی وجہ سے کیسز ایف پی ایس سی کو بھجوانے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہیں اور انہوں نے کیسز ابھی تک نہیں بھجوائے جو سپریم کورٹ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی حکم عدولی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا موقف ہے کہ جب تک ان افسروں کی تقرری کی ایف پی ایس سی سے توثیق نہیں ہوتی ان کو ترقی اور سنیارٹی بھی نہیں دی جاسکتی‘ایک اور انکشاف یہ ہوا ہے کہ متاثرہ افسروں نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا ایک جعلی نوٹیفکیشن بھی سوشل میڈیا پر وائرل کردیا جس کی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تردید کردی۔اس کی وجہ ان افسروں کا ٹیسٹ اور انٹرویو میں فیل ہونے کا خوف ہے۔ ایف پی ایس سی ان ریگو لرائز کئے گئے افسروں کے اہل اور موزوں( Fitness and eligiblity) ہونےکا تعین کر رہی ہے۔ایف پی ایس سی نے اس کیلئے 100مارکس کا ٹیسٹ رکھا ہے جس میں سے 40نمبر لینے والے افسر کو کامیاب قرار دیا جا تا ہے۔ اس کے بعد بورڈ انٹرویو کرتا ہے ۔ کامیاب امیدواروں کو اہل قرار دے کر وزارت کو بھیج دیا جا تا ہے۔ فیل ہونے والے امیدواروں کو نا اہل قرار دیا جا تا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اتنی سروس کے بعد بھی کئی امیدوار محض چالیس فی صد مارکس لینے میں نا کام رہے‘ وزارت صحت میں متعدد ذیلی ادروں کےکیسز اس زمرے میں آتے ہیں لیکن ابھی تک صرف دو اداروں کےکیسز بھیجے گئے ہیں۔ وزارت صحت نے نیشنل ٹی بی پروگرام ۔مین وزارت ۔پمز اور پولی کلینک کے کیسز ابھی تک ایف پی ایس سی کو نہیں بھیجے‘یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے محسن رضاگوندل وغیرہ کی جانب سے دائر کردہ در خواستوں پر13ستمبر 2024 کو فیصلہ سنایاتھا۔ اس فیصلہ میں قرار دیاگیا کہ کابینہ کی سب کمیٹی کو گریڈ سولہ اور اس سے اوپر کے افسروں کی ریگو لرائزیشن کا اختیار نہیں ہے۔ یہ اختیار وفاقی پبلک سروس کمیشن کا ہے لہذاسب کمیٹی کے کئے گئے تمام کیسز ایف پی ایس سی کو بھیجے جائیں ‘اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزارت قانون و انصاف سے رائے لینے کے بعد تمام وزارتوں اور ڈویژنوں اور وفاقی محکموں کو 19مارچ2025کو ایک آفس میمو رنڈم بھیجاجس میں ہدایت کی گئی کہ سپر یم کورٹ کے مذکورہ بالا فیصلے پر عمل دراآمد کو یقینی بنا یا جا ئے ۔متاثرہ افسروںکے دبائو پر یہ عمل تاخیر کا شکار رہا لیکن اب متعلقہ وزارتوں نے ایسے کیسز ایف پی ایس سی کو بھجوانا شروع کردیے ہیں۔ دراصل یہ افسران اب اعلی عہدوں پر فائز ہیں اور ترقیاں بھی حاصل کرچکے ہیں ۔ کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ جن محکموں کے کیسز مو صول ہوئے ان میں ایف آئی اے کے 21۔ وزارت انسانی حقوق ( ہیلپ لائن) دو۔ بیوروآف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ 25‘نیشنل پولیس فا ئونڈیشن دو‘ فیڈرل میڈیکل کالج نو‘ وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے551‘کابینہ ڈویژن کے دو‘ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے 199‘ وزارت فوڈ سیکورٹی کے تین ‘ ایف بی اآر کے19‘ فیڈ رل جنرل ہسپتال کے 32 اور ملٹری انٹیلی جنس کے 32کیسز شامل ہیں۔