متحدہ عرب امارات میں ریکارڈ توڑ بارشوں کی وجہ کیا ہے؟

April 18, 2024

فوٹو بشکریہ رائٹرز

متحدہ عرب امارات میں مسلسل تین دن تک گرج چمک کے ساتھ ہونے والی بارشوں کا سلسلہ تھم گیا، مختلف علاقوں سے نکاسی آب کا سلسلہ جاری ہے۔

متحدہ عرب امارات ایک صحرائی ملک ہے اس لیے وہاں بارشیں کم ہوتی ہیں اور سالانہ بارش کا تخمینہ 140 سے 200 ملی میٹر کے درمیان ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اماراتی حکومت ضرورت پڑنے پر ملک کے مختلف حصّوں میں مصنوعی طریقے سے بارش برساتی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں حالیہ ریکارڈ توڑ بارشوں سے کچھ دن قبل مصنوعی طریقے سے بارش برسانے کے لیے کلاؤڈ سیڈنگ کی گئی تھی۔

جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین یہ سوال کرتے نظر آ رہے ہیں کہ کہیں شدید موسمی حالات کے پیچھے قدرتی نظام کے ساتھ چھیڑ چھاڑ، مصنوعی طریقے سے بارش برسانے کی کوشش تو نہیں ہے؟

تاہم متحدہ عرب امارات کے نیشنل سینٹر آف میٹرولوجی نے ان میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملک میں کہیں بھی بارش سے قبل یا بارش کے دوران کلاؤڈ سیڈنگ نہیں کی گئی۔

ماہرینِ موسمیات نے بھی سوشل میڈیا پر ہونے والی قیاس آرائیوں کی تردید کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات میں ہونے والی ریکارڈ توڑ طوفانی بارشوں کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلیوں کو قرار دیا ہے۔

ماہرینِ موسمیات کے مطابق، متحدہ عرب امارات میں حالیہ بارشوں سے سیلابی صورتحال اس وجہ سے بھی بنی کیونکہ وہاں عام طور پر بارشیں بہت کم ہوتی ہیں اس لیے وہاں کا بنیادی انفراسٹرکچر اتنی شدید بارشوں سے نمٹنے کے لیے مناسب نہیں ہے۔

ماہرین نے یہ بھی کہا کہ بحیرۂ عرب میں قدرتی طور پر بننے والے بارش کے اسی سسٹم کی وجہ سے عمان میں بھی شدید بارشیں ہوئیں اور وہاں بھی تباہی ہوئی جس سے تقریباً دو درجن افراد ہلاک ہو گئے۔

واضح رہے کہ حالیہ طوفانی بارشوں نے متحدہ عرب امارات میں 75 سال قبل1949ء میں ہونے والی طوفانی بارشوں کو ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

طوفانی بارشوں کے دوران حکومت کی جانب سے اسکولوں میں آن لائن کلاسز کے انعقاد جبکہ دفاتر کے ملازمین کو ورک فرام ہوم کی ہدایات جاری کی گئیں۔

اس دوران ملک کے مختلف شہروں کی بڑی شاہراہوں بھی بند کرنی پڑیں اور ایئرپورٹس پر فلائٹ آپریشن بھی بہت بری طرح متاثر ہوا۔

عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں سب سے زیادہ 254 ملی میٹر بارش خاتم الشکلہ کے علاقے العین میں ریکارڈ کی گئی۔