دفاعی بجٹ پر بولنے والوں کو مشورہ

June 16, 2024

نریندر مودی نےاپنی اکہتر رکنی کابینہ میں ایک بھی مسلمان کو شامل نہیں کیا۔ اطلاعات یہی ہیں کہ وہ اپنے اس دور میں بھارتی مسلم آبادی کے ساتھ انتہائی بھیانک سلوک کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اس کے ساتھ پاک بھارت جنگ بھی اسکے ایجنڈے پر ہے۔ الیکشن کے دوران خودنریندر مودی نے تو نہیں مگر اس کی پارٹی کے اہم عہدہ داروں نے بار بار یہ دعویٰ کیا تھا کہ اقتدار کے تیسرے دور میں مودی حکومت تین ماہ کے اندر اندر پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کو بھی انڈیا میں شامل کرلے گی۔ پچھلے دنوں جموں میں ہندو یاتریوں کی بس روک کر بہت سے ہندو قتل کردئیے گئے ۔اس طرح کےکوئی چار واقعات ابھی ابھی ہو چکے ہیں جس پر فاروق عبداللہ نے پاکستان سے بات کرنے کا مشورہ دیا مگر قرائن کہتے ہیں کہ جنگ کے امکانات کم نہیں۔ موجود دور میں جنگیں صرف قوت ایمانی سے نہیں لڑی جاسکتیں اس کیلئے جدید ترین اسلحہ وغیرہ کی ضرورت ہوتی ہے۔بہت ہی ماڈرن لڑاکا طیارے چاہئے ہوتے ہیں، میزائلوں سے جنگ لڑی جاتی ہے۔ اسی لئےبھارت کا فوجی بجٹ تقریباً 75 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ گلوبل فائر پاور انڈیکس کے مطابق بھارت دنیا کی چوتھی بہترین فوج ہے، اسکے مقابلے میں پاکستان کے دفاعی بجٹ کی پوزیشن کا اگر پچھلے پانچ سال کا جائزہ لیا جائے تو صورتحال کچھ یوں ہےکہ گزشتہ 5 سال میںاس میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، بلکہ سال 2019 میں اس میں 3 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کی کمی کی گئی تاکہ قومی اقتصادی ترقی کو سہارا دیا جا سکے۔

گزشتہ مالی سال 22-23 میں، کل قومی بجٹ کی ترتیب 9.5 ٹریلین روپے تھی، جب کہ دفاعی بجٹ 1.5 ٹریلین روپے (7.1بلین امریکی ڈالر) تھا جو بجٹ کا 15.7فیصد تھا۔مالی سال 23-24 میں، کل قومی بجٹ کی ترتیب 14.4ٹریلین روپے ہے جبکہ دفاعی بجٹ 1.8ٹریلین روپے (6.3بلین امریکی ڈالر) مقرر کیا گیا ہے جو بجٹ کا صرف 12.5 فیصد بنتا ہے، جس سے یہ پاکستان کی تاریخ کے دفاعی بجٹ کا سب سے کم فیصد مختص ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کل قومی بجٹ کی ترتیب پچھلے سال کے مقابلے میں 53.6فیصد بڑھی ہے لیکن اسکے برعکس دفاعی بجٹ میں پچھلے سال کے مقابلے میں 3فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے۔ اب آپ سوچیں کہ جس کے ساتھ جنگ کا خطرہ ہے اس کا دفاعی بجٹ تقریباً 75بلین امریکی ڈالر ہے اور اسکے مقابلے میں ہمارا دفاعی بجٹ چھ سوا چھ بلین امریکی ڈالر بنتا ہے۔ یہ کتنی خطرناک بات ہے مگر اس کے باوجود اس وقت گلوبل فائر پاور انڈیکس کے مطابق پاکستان فوج دنیا کی نویں شاندار ملٹری فورس ہے ۔گلوبل فائر پاور انڈیکس 60سے زیادہ عوامل کے اعداد و شمار دیکھنے کے بعد فہرست مرتب کرتا ہے ان عوامل میں ملک کی جی ڈی پی، آبادی، فوجی طاقت، قوت خرید، وغیرہ شامل ہیں تاکہ کسی ملک کی بھرپور روایتی جنگ کی صورت میں لڑائی کی صلاحیت کا تعین کیا جا سکے۔ اِس بجٹ کا بھی90فیصد حصہ اوبلیگیٹری پیمنٹس میں چلا جاتا ہے اور فوج اپنا ویلفیئر، شہداء کی فیملیز کی ویلفیئر اور جوانوں کی فلاح بہبود کیلئےخود فنڈ جنریٹ کرتی ہے ۔جس میں فوجی فائونڈیشن جیسے ادارے شامل ہیں۔جی ڈی پی کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو پاکستان کا دفاعی بجٹ 80 کی دہائی سے مسلسل کم ہو رہا ہے ۔اس وقت تاریخ کی سب سے کم قیمت پر، مالی سال 2023-24 میں جی ڈی پی کا 1.7 فیصد ہے جو صاف کہہ رہا ہے کہ پانی خطرے کے نشان سے اوپر آچکا ہے ۔

یہ اعدا د و شمار صاف طور پر کہہ رہے ہیں کہ ہم اپنی فوج کا موازنہ دنیا کے دیگر ممالک سے کریں تو ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج کم وسائل کے ساتھ بارڈر سکیورٹی، دہشت گردوں کیخلاف آپریشنز اور اندرونی و بیرونی سلامتی کے مشکل ترین چیلنجز سے نبرد آزما ہے۔ یہ طے ہے کہ پاکستان کا دفاعی بجٹ دنیا کے کسی ملک کی بڑی فوج کے مقابلے میں کئی گنا کم ہے اور اس کا سبب ہر سال اس میں ہونے والی کٹوتیاں ہیں۔ اس بجٹ میں فوجیوں کو وردی اور سویلین ملازمین کو ادا کی جانے والی تنخواہیں اور الاؤنسز بھی شامل ہیں۔ انتظامی اخراجات میں ٹرانسپورٹ، پیٹرولیم، تیل، راشن، علاج، ٹریننگ وغیرہ، اسلحہ اور گولہ بارود کی درآمد اور متعلقہ خریداریاں، سول ورکس شامل ہوتےہیں اور معاملات یہاں تک آ پہنچے ہیں کہ جہاں صبح ناشتے میں ہر فوجی جوان کو دو انڈے دئیے جاتے تھے انہیں ایک کر دیا گیا ہے۔ یعنی جہاں تک ممکن تھا فوج نے اپنے بجٹ میں کمی کی ہے۔ میری افواج پاکستان کے سپہ سالار سے گزارش ہے کہ دو انڈوں کے حکم نامے کو بحال کیا جائے۔

اب آتے ہیں ایک اور پروپیگنڈے کی طرف، میں بچپن سے سنتا تھا کہ پاکستان اپنے بجٹ کا اسی فیصد حصہ دفاع پر خرچ کر رہا ہے۔ پھر سننے کو ملا کہ نہیں ساٹھ حصہ پاکستانی بجٹ کا دفاع پر خرچ ہو جاتا ہے۔ پھر جب میں اس قابل ہوا کہ حقائق تک پہنچ سکوں تو مجھے یہ دیکھ بہت دکھ ہوا کہ یہ ساری باتیں غلط تھیں۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کا کل بجٹ اٹھارہ ہزار کروڑ سے کچھ زیادہ ہے جس میں سے نوہزار کروڑ تو ہم نے صرف اس سال سود کی مد میں ادا کرنا ہے۔ میری خواہش ہے کہ کاش کوئی ایک سو چھبیس بلین ڈالر کے بیرونی قرضوں اور تقریباً اس سے آدھے اندرونی قرضوں کا آڈٹ کراتا کہ یہ کہاں لگے ہیں ۔پاکستان میں جو نظام سب سے زیادہ خراب ہے وہ آڈٹ کا ہے ۔تقریباً ہر ڈیپارٹمنٹ کا آڈٹ ہوتا ہے مگر کیسے ہوتا ہے صاحبان ِ نظر اچھی طرح جانتے ہیں۔ کیا کہوں پورا معاشرہ اوپر سے نیچے تک کرپشن کی دھول میں اٹا ہوا ہے۔ میں قانون بنانے، قانون نافذ کرنے اور قانون کے مطابق فیصلے کرنے والے اداروں میں کرپشن کی اتنی کہانیاں جانتا ہوں کہ لکھوں تو کئی دفتر بھر جائیں۔

میں اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں کہ دفاعی بجٹ کے بارے میں عجیب و غریب اعداد و شمار سوشل میڈیا پر دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ قطعاً اچھی بات نہیں جو حقائق ہیں آپ انہیں ضرور سامنے لائیں، جو سچ ہے ضرور بیان کریں مگر غلط باتیں شیئر کرنے سےآپ کی اپنی حیثیت متنازع ہو جاتی ہے۔