موجودہ حالات میں حکومت کی حکمت عملی سیاسی کم، انتظامی زیادہ ہے، تجزیہ کار

July 26, 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان مبشر ہاشمی کے سوال ’’موجودہ حالات میں کس کی سیاسی حکمت عملی زیادہ بہتر، اتحادی حکومت یا تحریک انصاف‘‘؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ موجودہ حالات میں حکومت کی حکمت عملی سیاسی کم اور انتظامی زیادہ لگ رہی ہے، تحریک انصاف کنفیوژن کا شکار ہے کہ تحریک کس طرح چلائیں، محمل سرفراز کا کہنا تھا کہ کسی پارٹی پر پابندی کے بجائے دہشتگردی اور معیشت پر توجہ ہونی چاہئے، محمل سرفراز، ارشاد بھٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکمت عملی بہتر ہے، عمر چیمہ نے کہا کہ ملک میں سیاسی طور پر ڈیڈ لاک ہے ۔

تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا حکومت پی ٹی آئی پر پابندی اور گرفتاریوں جیسے اقدامات کررہی ہے، چھ جماعتی اپوزیشن اتحاد کی طرف سے تحریک چلانے کا کوئی واضح لائحہ عمل سامنے نہیں آیا، پی ٹی آئی سمجھتی ہے نئے انتخابا ت ہوئے تو وہ دوتہائی اکثریت حاصل کرلے گی

محمل سرفراز کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں حکومت اور پی ٹی آئی کسی کی سیاسی حکمت عملی نظر نہیں آرہی ہے، ایک طرف عوام میں مقبولیت ہے تو دوسری طرف اقتدار اور طاقت ہے، پی ٹی آئی نئے الیکشن کی بات کررہی ہے لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا، حکومت کا فوکس کسی پارٹی پر پابندی کے بجائے معیشت اور دہشتگردی پر ہونا چاہئے تھا، حکومت کے عدلیہ کیخلاف محاذ آرائی سے بہت مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

ارشاد بھٹی نے کہا کہ موجودہ حالات میں تحریک انصاف کی حکمت عملی بہتر ہے، تحریک انصاف کے پاس سیاست،بیانیہ اور مقبولیت ہے، پی ٹی آئی کو عدالتوں سے ریلیف اور بیرونی دنیا سے حمایتیں مل رہی ہیں، پچھلے ڈھائی تین سالہ کریک ڈاؤن کے باوجود عمران خان اور پارٹی برقرار ہے، ملک میں سیاسی افراتفری ختم ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے، تحریک انصاف کیلئے نو مئی سے نکلنا سب سے بڑا چیلنج ہے، اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے لڑائیوں کا رخ موڑ کر سیاست کی طرف کرنا اس کا بڑا چیلنج ہے۔

عمر چیمہ کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی طور پر ڈیڈ لاک ہے کسی کے پاس حل نہیں ہے، حکومت کی حکمت عملی صرف رد عمل دینے کی ہے، چار دن پہلے پی ٹی آئی پر پابندی کی بات کی مگر ابھی تک معاملہ کابینہ میں بھی پیش نہیں کرسکی ہے، اس وقت لڑائی میں دو فریق عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ ہیں، حکومت اسٹیبلشمنٹ کی بی پارٹی ہے جبکہ اپوزیشن کے نام پر صرف عمران خان ہیں۔ دوسرے سوال سیاسی ماحول میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کا ذمہ دار کون ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے عمر چیمہ نے کہا کہ سیاسی ماحول میں عدم برداشت کی سب سے بڑی مثال نو مئی ہے، عمران خان کے دور میں ان کے وزراء دوسروں کو تھپڑ مارتے تھے، پی ٹی آئی کے لوگ دھرنوں کے دوران میڈیا کارکنوں اور صحافیوں کو ہراساں کرتے تھے، لاہور میں پی ٹی آئی کی خاتون کا طاہر انجم پر تشدد بہت شاکنگ واقعہ ہے آئندہ مزید ایسے واقعات کیلئے تیار رہنا چاہئے۔

ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ طاہر انجم پر تشدد کرنے والی انیلہ ریاض کی ریحام خان کے ساتھ بھی تصویریں ہیں، مسلم لیگ ن کے جلسے میں بھی ان کی تصویریں ہیں، وہ جس طرح طاہر انجم کو مار پیٹ رہی تھی وہ قابل مذمت ہے۔

محمل سرفراز نے کہا کہ یاست میں تشدد کا عنصر پی ٹی آئی کے کارکن اور سپورٹرز سیاسی تشدد میں زیادہ شامل نظر آتے ہیں، 2014ء کے دھرنے میں پی ٹی آئی تشدد میں ملوث تھی مگر اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے انہیں سزائیں نہیں ہونے دیں۔