سر رہ گزر

July 23, 2016

بہت شور سنتے تھے پی پی، پی ٹی آئی کا!
آزاد کشمیر الیکشن:نواز شریف کا کلین سویپ، عمران کو بدترین شکست لفظ کرتوت بڑا جامع لفظ ہے، اسی نے پی ٹی آئی کو بدترین شکست سے دوچار کیا، معلوم ہوتا ہے آزاد کشمیر کے عوام خاصے سیانے ہیں، انہوں نے ترجیحی بنیاد پر نواز شریف کو چن لیا اور عمران خان، بلاول کو رد کر دیا، بلکہ مسلم کانفرنس کو بھی ساتھ ہی رگڑ گئے کہ وہ بھی اب نام کی مسلم رہ گئی ہے، یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ کرنوتوں کے اعتبار سے پی ٹی آئی نے پہلی پوزیشن حاصل کی، جبکہ ن لیگ نے 100میں سے دو کرتوت حاصل کئے، اگر لوڈ شیڈنگ اور مہنگائی کا مداوا کیا ہوتا تو باقی حضرات کی ضمانتیں ضبط ہو جاتیں، چلو اتنا تو ہوا کہ بقول مولانا جوہرؔ
رکھ لی مرے خدا نے مری بیکسی کی لاج
اور اسے تضمین ہی سمجھیں غالب کے ایک مشہور شعر کی کہ
بہت شور سنتے تھے پی پی، پی ٹی آئی کا
جو گنتی ہوئی تو دونوں کے ووٹ دو دو نکلے
نجانے کیوں کہتا ہے دل کہ 2018ء کے انتخابات کا رزلٹ بھی سامنے آ گیا ہے۔ ہم نے جن دو کرتوتوں کا ذکر ن لیگ کے حوالے سے کیا ہے، غالب خیال ہے کہ ان سے بھی نواز شریف تب تک نمٹ چکے ہوں گے تو ڈر ہے کہ کہیں ضمانتیں ضبط ہی نہ ہو جائیں، عوامی سوچ کے دھارے میں ایک اجتماعی یکسانیت ہوا کرتی ہے، اس لئے یہ آزاد کشمیر کے انتخابات پیشگی بگل ہے فتح کا جو نون لیگ کی صفوں میں بج اٹھا ہے ہم نے جو لکھا قلم کی آنکھ سے لکھا اور قلم کا مشاہدہ بہت تیز ہوتا ہے، بہرحال تعزیتی لحاظ سے ہمارا فرض ہے کہ شکست خوردگان سے ہمدردی کا اظہار کریں اور انہیں تلقین کریں کہ کرتوتوں کی تعداد کم کریں، عوامی مسائل کی بات کریں بڑے بڑے سیاسی دعوے نہ کریں، اور لوگوں کی عام زندگی اور کاروبار کو اپنے جلسوں دھرنوں سے متاثر نہ کریں۔
٭٭٭٭
ینگ ڈاکٹرز کی سنو وہ تمہاری سنے گا!
ینگ ڈاکٹرز کا سینٹرل انڈکشن پالیسی کے خلاف پنجاب اسمبلی کے باہر مظاہرہ، تادم تحریر انہوں نے 22؍جولائی سے آئوٹ ڈور اور پیر سے ان ڈور بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے، ہڑتال کی کال پر ڈاکٹرز کی اکثریت نے کان نہیں دھرا، معمول کے مطابق کام ہوا یہ کہنا ہے ترجمان محکمہ صحت کا۔
ینگ ڈاکٹرز کو بزرگ ڈاکٹرز بننے کا اگر اتنا شوق ہے تو ضرور ان کے مطالبے میں کوئی جان ہے، ورنہ کون اپنی جوانی کو دائو پر لگاتا ہے، بہرصورت وزیر اعلیٰ پنجاب بھی اب خاصے بزرگ وزیر اعلیٰ ہیں، اس لئے وہ ہڑتالوں، مظاہروں، دھرنوں کے عادی ہو چکے ہیں، اور کان لپیٹ کر اپنا کام کرتے اور دکھاتے رہتے ہیں ایک طویل عرصے سے نوجوان طبیبوں کی صفوں میں بے چینی پائی جاتی ہے، اس لئے حاکم پنجاب صرف ترجمان محکمہ صحت کی ’’سب اچھا ہے‘‘ کی رپورٹ پر ہی توجہ نہ دیں، بذات خود بھی اس معاملے میں غوطہ زن ہوں کہ آخر پرابلم کیا ہے اور کہاں ہے، عوام کو اکثر ینگ ڈاکٹرز ہی گھاس ڈالتے ہیں، بزرگ یعنی سینئر ڈاکٹرز تو آخری دموں پر کہیں نمودار ہوتے ہیں، اس لئے ان جواں سال ڈاکٹرز کی بات براہ راست سنی جائے حکومتی یا محکمانہ ’’وچولن‘‘ کو درمیان میں نہ لایا جائے کہ وہ اکثر غلط رشتہ کرا دیتی ہے، اب ضروری ہو گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اس مسئلے کو حل ہی کر دیں یہ بڑا ثواب کا کام ہے۔
ینگ ڈاکٹرز کی سنو وہ تمہاری سنے گا
تم ایک پیسہ دو گے وہ دس لاکھ دے گا
ہمارے اسپتالوں کی صورتحال پہلے ہی خستہ ہے، اب ینگ ڈاکٹرز بھی آئوٹ ڈور کے ساتھ ان ڈور سے بھی آئوٹ ہو گئے تو کئی مریض زندگی کے میدان سے اپنی اننگ پوری کئے بغیر آئوٹ ہو سکتے ہیں، خدا نہ کرے،
٭٭٭٭
سولو فلائٹ اور نیوی گیشن
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ:عمران کی سولو فلائٹ سے اپوزیشن کمزور اور تحریک ناکام ہو گی، کیا اپوزیشن لیڈر عمران خان کو اب بھی کیڈٹ سمجھتے ہیں جو ان کو سولو فلائٹ سے روک رہے ہیں، خود بطور نیوی گیٹر ان کے ساتھ اپوزیشن کا جہاز اڑانا چاہتے ہیں، شاید ان کو ڈر ہے کہ ’’منڈا‘‘ طیارہ کریش نہ کر دے، لیکن شاہ صاحب یہ بھی تو سوچیں کہ اگر پی پی اور پی ٹی آئی مل کر آزاد کشمیر میں انتخابات لڑتے تو ان کو مجموعی طور پر چار ووٹ پڑتے، اسی لئے خان صاحب نے سوچا ہو گا لنگڑا، لنگڑے کو کیا سہارا دے گا، وہ جیسے بھی ہیں پیپلز پارٹی سے دور ہی رہیں، اپنی حکومت مخالف تحریک میں بھی اسے قریب نہ آنے دیں، بہرحال دونوں جماعتیں امید سے ہیں کہ وہ نواز شریف سے حکومت چھین لیں گی، تو ایں خیال است و محال است و جنوں، اس وقت سیاسی شہ رگ میاں صاحب کے قبضے میں ہے، اور وہ آزاد کشمیر میں فتح دلوانے پر وہاں کے عوام کا شکریہ ادا کرنے لنگڑاتے ہوئے ڈاکٹروں کی ٹیم ساتھ لے کر گئے ہیں کہ کہیں دل وِل کو خدانخواستہ کچھ نہ ہو جائے، فتح اور اقتدار میں بڑی طاقت ہوتی ہے، میاں صاحب سے حکومت چھیننا ، جمہوریت کی گود سے بچہ اٹھانے کے مترادف ہے، اس لئے دونوں مخالف پارٹیاں اپنا پورا سیاسی زور 2018ء کے انتخابات میں ’’فتح مبین‘‘ حاصل کرنے پر لگا دیں، کیا پتہ نتائج آزاد کشمیر کے نتائج سے قدر مختلف ہوں، دوسری جانب اقتدار بیگم کا واویلا سنیں وہ کہتی ہیں؎
وابستہ تیری یاد سے کچھ تلخیاں بھی تھیں
اچھا کیا جو تو نے فراموش کر دیا
٭٭٭٭
ہم تو سمجھتے تھے کہ برسات میں نہیں ہو گی لوڈ شیڈنگ
آئی برسات تو برسات نے دل توڑ دیا
....Oبھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ: پاکستان دہشت گردی کا حامی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔
مسٹر سنگھ پاکستان کے معاملات میں سینگ اڑانے سے پہلے یہ تو سوچ لیا ہوتا کہ یہ ضرب عضب کیا مسٹر مودی لڑ رہے ہیں؟
....Oکسٹم انسپکٹر قتل کیس میں ایان علی کے وارنٹ گرفتاری،
ایان علی کی پشت پر جو لوگ تھے ان کو کیوں نہیں چھیڑا جاتا، ایک حسین ملزمہ کو اتنی اذیت سے کیوں گزارا جا رہا ہے، حقوق نسواں کا بھی کچھ لحاظ نہیں،