کشمیرکا فیصلہ :کشمیریوں کا حق

July 26, 2016

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ناجائز تسلط کے خلاف نئی توانائی کے ساتھ اٹھنے والی حالیہ عوامی تحریک اور اسے دبانے میں جبر کے تمام ہتھکنڈوں کے باوجود بھارتی حکمرانوں کی مکمل ناکامی فی الحقیقت کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف فیصلہ کن ریفرنڈم ہے۔یہ تحریک اتنی مؤثر اور جاندار ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی مخلوط حکومت کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی نئی دہلی کا ساتھ دینے کے بجائے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات پر زور دیا اور افسپا کے کالے قانون کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے جس کے تحت بھارتی فوج کو کشمیری عوام کی گرفتاری، تلاشی اور گولی مارنے کا اختیار حاصل ہے۔ تاہم بھارتی حکمراں اپنی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حقیقت کو جھٹلانے پر مصر ہیں۔ چنانچہ ایک طرف بھارتی وزیر داخلہ نے گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے دورے کے موقع پر بھارتی تسلط کے خلاف کشمیری عوام کی تحریک کو پاکستان کی شرارت کا نتیجہ قرار دیا جبکہ آزاد کشمیر کے انتخابات میں اپنی پارٹی کی شاندار کامیابی کے بعد وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام سے یکجہتی اور اس یقین کے اظہار پر کہ وہ وقت دور نہیں جب کشمیریوں کی مرضی کے مطابق کشمیر پاکستان کا حصہ بنے گا، بھارتی وزیر خارجہ سشماسوراج نے کہا ہے کہ کشمیر کبھی پاکستان کا حصہ نہیں بنے گا اور پاکستان کا یہ خواب قیامت تک پورا نہیں ہوگا۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے سشما سوراج کی اس بڑھک بازی کا نہایت مناسب جواب دیتے ہوئے اس حقیقت کی نشان دہی کی ہے کہ کشمیر بھارت کی جاگیر نہیں اوراپنے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق خود کشمیری عوام کو کرنا ہے سشما سوراج کو نہیں۔ بلاشبہ اقوام متحدہ کی قراردادیں کشمیریوں کے حق خود ارادی کی ضامن ہیں ۔ سات دہائیاں گزرجانے کے باوجود بھارت کے ناجائز قبضے سے آزادی حاصل کرنے کے عزم میں کوئی کمزوری نہیں آئی ۔اس تحریک کو زندہ رکھ کر کشمیری عوام نے پوری دنیا پر واضح کردیا ہے کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کا حق ہے اور بھارت کے غاصب حکمراں کسی صورت یہ حق ان سے نہیں چھین سکتے۔