رینجرز سے پی پی ‘ایم کیو ایم کی ان بن، معاملات بنتے نظر نہیں آتے

July 29, 2016

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں میزبان شاہ زیب خان زادہ نے سندھ کے معاملات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز سے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی ان بن ہے ، دونوں پارٹیوں میں بھی نہیں بن رہی اس سندھ میں کوئی معاملات بنتے نظر نہیں آتے ، پیپلز پارٹی نے مراد علی شاہ کی وزارت کیلئے متحدہ قومی موومنٹ کے سوا تمام پا ر ٹیو ں سے رابطہ کیا جس پر سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ پیپلز پارٹی کو مشکل وقت میں ہمارا مینڈیٹ یاد آتا ہے ، تحریک انصاف کے امید وار برائے وزارت اعلیٰ سندھ خرم شیر زمان نے کہا کہ سندھ کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں ، سندھ کے اندر اپنی سیاست کو ایک بہتر انداز میں لے کر آئیں گے ۔ پرو گرا م میں تجزیہ کار مظہرعباس نے کہا کہ قائم علی شاہ کے دبئی جانے سے پہلے ڈی جی رینجرز نے ان سے معلوم کیا تھا کہ اختیارات کے حوالے سے ہمارے لیے کیا حکم ہے ؟ قائم علی شاہ نے ان سے کہا کہ آپ اپنی کارروائی جاری رکھیں توسیع مل جائے گی اور وہ 19جولائی سے ہی ہوگی ، اس سے ہوگا یہ کہ 19جولائی سے جو کارروائیوں ہو رہی ہیں ان کو تحفظ مل جائے گا۔ جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں میزبان شاہ زیب خان زادہ نے سندھ کے معاملات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی رینجرز سے نہیں بن رہی ،متحدہ قومی موومنٹ کی رینجرز سے نہیں بن رہی یہ بات سب پر عیاں ہے ،پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی ان معاملات پر آپس میں نہیں بن رہی ، مراد علی شاہ کے آنے اور قائم علی شاہ کے جانے سے بھی کوئی معاملات بنتے نظر نہیں آتے ، مراد علی شاہ نے وزارت کے لیے سندھ کی تمام پارٹیوں سے رابطہ کیا لیکن ایم کیو ایم سے نہیں کیا جبکہ ایم کیو ایم سندھ اسمبلی میں 50کے قریب حزب اختلاف کی حیثیت سے سب سے زیادہ سیٹیں رکھتی ہے،اس تمام صور تحا ل پر سندھ لیڈر آف دی اپوزیشن خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ جوصورتحال آج پیپلز پارٹی ایم کیو ایم کے بارے میں سوچ رہی ہے تو یہ صورتحال محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی کی بھی تھی، جس آمر کی آج برائی کررہے ہیں پیپلز پارٹی نے اس وقت اختیاراور اقتدار کے لیے اس کو گارڈ آف آنر دیا لیکن آج جس طرح سے قائم علی شاہ کو افسوس ناک طریقے کے رخصت کیا شاید مراد علی شاہ کچھ نئے معاہدوں کے ساتھ آئے ہیں جو شاید نئے معاہدے پیپلز پارٹی کے ساتھ نہیں ہیں ، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے ماضی کے اتحادی حریفوں کے ساتھ اپنا رابطہ کیا ،ایک سوال کے جواب میں خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ رحمان ملک ہر مشکل وقت میں ایم کیو ایم سے رابطے میں رہے ہیں ، یہ تو ماضی کا حصہ ہے کہ جب بھی پیپلز پارٹی کو ضرورت پڑتی ہے تو جمہوریت بھی یاد آتی ہے ،مینڈیٹ بھی یاد آتا ہے،تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ پی ٹی آئی میں کوئی گروپ بازی ہوگئی ہے ۔ تحریک انصاف کے امید وار برائے وزارت اعلیٰ سندھ خرم شیر زمان نے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف جمہوری اقدام کرنا لیڈر شپ کی طرف سے ایک پیغام ہے کہ ہم سندھ کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں ، پاکستان تحریک انصاف آنے والے دنوں میں سندھ کے اندر اپنی سیاست کو ایک بہتر انداز میں لے کر آئے گی کیونکہ پنجاب کے اندر عمران خان نے بہت وقت دے دیا اب ہم انہیں سندھ میں دیکھیں گے، اگر ایم کیو ایم ،فنکشنل ،ن لیگ پی ٹی آئی کو ووٹ نہیں دے گی تو یہ بات صاف ہے کہ ان کا مک مکا پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ ہو گیا ہے ۔