افغان مہاجرین کی واپسی:ایک ناگزیر ضرورت

August 08, 2016

صوبہ خیبر پختونخوا پولیس کے سربراہ آئی جی ناصر خان درانی نے ہفتہ کے روز جیو نیوز کے ایک پروگرام جرگہ میں میزبان کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ16لاکھ افغان مہاجرین پاکستان کے لئے خطرہ ہیں اور وطن عزیز میں غیر قانونی طور پر مقیم رہ کر پاکستان کی خود مختاری کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ پاکستان میں قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی تعداد اب تک30لاکھ کے قریب بتائی جاتی رہی ہے جبکہ اتنی ہی تعداد میں افغان مہاجرین غیر قانونی طور پر بس رہے ہیں اور انہوں نے تمام معاہدات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف یہ کہ ملک میں بڑے پیمانے پر کاروبار شروع کر رکھا ہے بلکہ وزیر مملکت عبدالقادر بلوچ کے بقول مقامی لوگوں کی دس لاکھ نوکریوں پر بھی قبضہ جمارکھا ہے۔ جعلی شناختی کارڈ بنا کر بڑی بڑی جائیدادیں بھی خرید رکھی ہیں اور ان سب چیزوں سے زیادہ خوفناک بات یہ بھی ہے کہ کئی خلیجی ممالک میں ایسے افغانی بھی پکڑے گئے ہیں جن سے پاکستانی پاسپورٹ برآمد ہوئے جس سے وطن عزیز اور اس کے باسیوں کی خواہ مخواہ کی بدنامی ہوئی ہے حالانکہ ایسے معاملات سے اس کا سرے سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ بات بھی نہایت افسوس کے ساتھ کہنی پڑتی ہے کہ ان میں سے کئی لوگ اسلحہ اور منشیات کی سمگلنگ نیز دیگر کئی جرائم میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔ یہ لوگ گزشتہ35سال سے یہاں قیام پذیر ہیں۔ میزبانی کی بھی آخر کوئی حد ہوتی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان نے حال ہی میں دسمبر2016تک ان کی واپسی کی ڈیڈ لائن دی ہے جس پر ان میں سے کچھ لوگ شور مچارہے ہیں کہ انہیں دو اڑھائی سال مزید پاکستان میں رہنے کی اجازت دی جائے، ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہئے اور انہیں ہر قیمت پر دسمبر تک واپس افغانستان بھجوادیا جانا چاہئے، ورنہ اس سے پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے لئے کئی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ پاکستان نے ان کے لئے جو کچھ اب تک کیا ہے پوری دنیا اس کی نظر نہیں پیش کرسکتی لیکن اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے۔

.