کراچی حیدر آباد، ایم کیو ایم باقی سندھ میں پیپلز پارٹی کا راج بلدیاتی سربراہوں کے انتخابات مکمل

August 25, 2016

کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ (اسٹاف رپورٹر، بیورو رپورٹ، نامہ نگاران) بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلے میں بلدیاتی سربراہوں کے انتخاب کے ہونے والے الیکشن میں سکھر، لاڑکانہ، گھوٹکی، بدین سمیت مختلف شہروں میں پیپلزپارٹی کے میئر اور چیئرمین کامیاب ہوگئے،جبکہ کراچی اور حیدرآباد سے ایم کیو ایم کے میئر اور ڈپٹی میئر منتخب ہوگئے ہیں۔کراچی سے ایم کیو ایم کے میئر کے امیدوار وسیم اختر 208 ووٹ جبکہ ڈپٹی میئر کےامیدوار ارشد وہرہ 205 ووٹ لیکر کامیاب رہے۔ ضلع وسطی، ضلع کورنگی اور ضلع شرقی سےبھی متحدہ کےچیئرمین اور وائس منتخب ہوگئے جبکہ ضلع ملیر اورضلع جنوبی سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین کامیاب رہے۔ ضلع غربی کا نتیجہ 21 مشکوک ووٹوں کے باعث کا روکدیا گیا۔ حیدرآباد سے ایم کیو ایم کے طیب حسین اور سہیل مشہدی میئر اور ڈپٹی میئر منتخب ہوگئے، سکھر سےپی پی کے ارسلان شیخ کامیاب رہے، لاڑکانہ، گھوٹکی، بدین اور سندھ کے دیگر شہروںسے پیپلزپارٹی کے چیئرمین منتخب ہوگئے۔ بدین سے ذوالفقار مرزا کے بیٹے کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق بلدیاتی اداروں کے سربراہوں کے انتخابات میں متحدہ قومی موومنٹ نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن سمیت 3ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنوں، ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن وسطی، ڈی ایم سی شرقی اور ڈی ایم سی کورنگی میں میدان مار لیا جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی نے دو میونسپل کارپوریشنوں سمیت ضلع کونسل کراچی میں کامیابی حاصل کرلی۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ملیر اور ڈی ایم سی جنوبی میں کامیابی سمیٹی جبکہ ڈی ایم سی غربی کا نتیجہ 21 مبینہ مشکوک ووٹوں (نشان زدہ) کی وجہ سے پریزائیڈنگ افسر نے روک لیا۔ کے ایم سی میں متحدہ قومی موومنٹ کے میئر کے امیدوار وسیم اختر نے 208 حاصل کئے، ان کے مدمقابل کراچی اتحاد کے پی پی سے تعلق رکھنے والے امیدار کرم اللہ 86 ووٹ تک محدود رہے۔ ایم کیو ایم ڈپٹی میئر کے امیدوار ارشد عبداللہ وہرہ نے 205 جبکہ ان کے مدمقابل کراچی اتحاد کے مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے امان اللہ آفریدی نے 89ووٹ حاصل کئے۔کے ایم سی کا ایوان 308ارکان پر مشتمل ہے، تاہم ایوان میں تین نشستیں خالی ہیں جو پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن کے یوتھ اور اے این پی کے خاتون رکن کا نام نہ ہونے کے سبب خالی ہے۔ یوں پولنگ میں 305 ارکان نے حصہ لیا تھا تاہم 294 ارکان نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ ایک ووٹ مسترد کردیا گیا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے ایوان میں 204 ارکان منتخب ہوئے تھے تاہم انہیں پولنگ میں 4فاضل ووٹ ملے۔ڈی ایم سی وسطی میں متحدہ قومی موومنٹ کے ریحان ہاشمی بلامقابلہ چیئرمین اور سید شاکر وائس چیئرمین منتخب ہوچکے تھے۔ ڈی ایم سی ملیر میں پی پی پی کے خان محمد بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔ ضلع شرقی میں متحدہ قومی موومنٹ کے چیئرمین کے امیدوار سید انور نے 28 جبکہ وائس چیئرمین کے امیدوار عبدالرئوف نے 30ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی۔ ان کے مدمقابل کراچی اتحاد نے پی پی پی سے تعلق رکھنے والے ذوالفقار قائم خانی نے 17 اور وائس چیئرمین کے امیدوار پی ٹی آئی کے سرتاج خان نے 14ووٹ حاصل کئے۔ مذکورہ ڈی ایم سی میں 47ووٹ تھے جس میں سے 44 ووٹ کاسٹ کئے گئے۔ ڈی ایم سی جنوبی میں پی پی کے ملک فیاض 29 اور پی ٹی آئی کےمنصور شیخ نے 26 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی۔ یہ دونوںامیدوار کراچی اتحاد کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑرہے تھے۔ ان کے مدمقابل متحدہ کے امیدوار برائے چیئرمین ارشاد علی نے 18 اور وائس چیئرمین سلطان بہادر نے 21 ووٹ حاصل کئے۔ یہاں کل 47 ووٹ تھے جو مکمل کاسٹ ہوئے۔ ضلع ملیر پر صرف وائس چیئرمین کے انتخاب ہوئے۔ جہاں پی پی پی کے عبدالخالق مروت نے 14ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی جبکہ انکے مدمقابل آزاد امیدوار ملک تاج نے 5ووٹ حاصل کئے۔واضح رہے کہ اس ڈی ایم سی میں پی پی پی کے چیئرمین جان محمد پہلے ہی بلامقابلہ منتخب قرار پائےہیں۔ ضلع کونسل کراچی کے انتخاب میں پی پی پی کے سلمان مراد نے 35جبکہ وائس چیئرمین رفیق جت نے بھی 35 ووٹ حاصل کئے۔ انکے مدمقابل تحریک انصاف کے جان عالم جاموٹ اور لطیف رند نے 21،21 ووٹ حاصل کئے۔ ضلع کونسل کراچی کے الیکشن میں مجموعی طور پر 56 ووٹ کاسٹ ہوئے۔ڈی ایم سی کورنگی میں متحدہ قومی موومنٹ کے منیر رضا نے 50جبکہ وائس چیئرمین کیلئے رکن الدین نے 51 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی۔ ان کے مدمقابل امیدوار مسلم لیگ ن کے چوہدری عبدالخالق اور جماعت اسلامی کے توفیق احمد نے بالترتیب 4اور3 ووٹ تک محدود رہے۔ ڈی ایم سی کورنگی میں مجموعی طور پر 55ووٹ تھے۔ جس میں سے 53 ووٹ کاسٹ کئے گئے۔ قبل ازیں وسیم اختر کو پولنگ کیلئے بکتر بند گاڑی میں لایا گیا۔ اس موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔ پولنگ صبح 9بجے سے شام 5بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہی۔ حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے میئر اور ڈپٹی میئر کے عہدوں پر ایم کیو ایم کے امیدوار کامیاب ہوگئے جبکہ ٹنڈوجام میونسپل کمیٹی کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخابات میں پی پی نے میدان مارلیا۔ غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق متحدہ کے نامزد میئر کے امیدوار سید طیب حسین اور ڈپٹی میئر کے امیدوار سہیل مشہدی نے مشترکہ طور پر 111 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی جبکہ ان کے مقابلے میں پی پی کے میئر کے عہدے کے لئے نامزد امیدوار پاشا قاضی اور ڈپٹی میئر کے امیدوار حسن جتوئی نے 27 ووٹ حاصل کیے جبکہ میونسپل کارپوریشن کے 5ممبران نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال نہیں کیا۔ واضح رہے کہ حیدرآباد میونسپل کارپوریشن پر ایم کیو ایم کے 116 ووٹ تھے جبکہ اس کی حریف جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے 27 ووٹ تھے۔ دوسری جانب ٹنڈوجام میونسپل کمیٹی کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخابات میں غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق پی پی کے امیدواروں نے 12ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی جبکہ متحدہ کے امیداروں نے 4 ووٹ حاصل کیے جبکہ ٹنڈوم جام میونسپل کمیٹی میں پی ٹی آئی کا ایک ووٹ ہے۔ ریٹرننگ افسر قمر شیخ کے مطابق ہائی کورٹ میں کسی مسئلے کے باعث پولنگ ایک گھنٹہ دیر سے شروع ہوئی جس کے بعد ووٹنگ کے عمل میں ایک گھنٹے کا اضافہ کیا گیا اور پولنگ مقررہ وقت پر ختم ہوگئی۔ واضح رہے کہ ضلع کونسل حیدرآباد پر پی پی سے تعلق رکھنے والے بدر میمن پہلے ہی بلامقابلہ چیئرمین اور بلاول لغاری وائس چیئرمین کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ قاسم آباد میونسپل کمیٹی پر صوبائی وزیر جام خان شورو کے بھائی کاشف شورو بھی بلامقابلہ چیئرمین اور اقبال سومرو وائس چیئرمین کے عہدوں پر کامیابی حاصل کرچکے ہیں‘ اسی طرح ہوسڑی ٹاؤن کمیٹی پر بھی پی پی کے امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں جن میں غلام مرتضیٰ شورو چیئرمین اور وائس چیئرمین سرائی غلام محمد ہیں۔ لاڑکانہ میونسپل کارپوریشن اور ضلع کونسل لاڑکانہ کے انتخابات میں پیپلز پارٹی پارلیمینٹرین کے امیدوار واضح برتری کے ساتھ کامیاب ہو گئے۔ پیپلز پارٹی پالیمینٹرین نے ضلع بھر میں کلین سوئپ کر لیا جبکہ چند ماہ قبل الیکشن کمیشن میں رجسٹر ہونے والی پیپلز پارٹی ورکرز نے لاڑکانہ میں دوسری بڑی سیاسی پارٹی کی حیثیت حاصل کر لی۔ لاڑکانہ میونسپل کارپوریشن کے میئر کے عہدے کے لئے نامزد امیدوار محمد اسلم شیخ اور ڈپٹی میئر انور علی لوہر نے مجموعی 30ووٹوں میں سے 22-22 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کر لی جبکہ ان کے مد مقابل اور پیپلز پارٹی ورکرز کے میئر کے عہدے کے لئےنامزد امیدوار اویس علی عباسی اور ڈپٹی میئر کے عہدے کے لئے محمودالحسن سومرو نے 8-8 ووٹ حاصل کئے۔ضلع بھر میں کسی بھی بلدیاتی ادارے میں پیپلز پارٹی پارلیمینٹرین کے امیدواروں کے مقابلے میں کسی بھی اپوزیشن نے اتنے ووٹ حاصل نہیں کئے جس کی وجہ سے پیپلز پارٹی ورکرز لاڑکانہ میں دوسری بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ ادھر ضلع کونسل لاڑکانہ کے انتخابات میں پیپلز پارٹی پارلیمینٹڑین کے چیئر مین کے لئے نامزد امیدوار خان محمد اور وائس چیئر مین کے لئے سید عبد الحئی شاہ نے مجموعی 66ووٹوں میں سے 61-61ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کر لی جبکہ ان کے مخالف امیدوار صادق چانڈیو اور سید اصغرشاہ راشدی 5-5ووٹ حاصل کر سکے۔ مسلم لیگ(ق) سے تعلق ہونے کی وجہ سےڈوکری ٹائون کمیٹی کے اراکین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ بدین میں پیپلز پارٹی کے امیدوار اصغر ہالیپوٹو نے 51 ووٹ لیکر ذوالفقار مرزا کے بیٹے حسام مرزا کو شکست دیکر چئیرمین اور اللہ ڈنو چانڈیو وائس چیئرمین منتخب ہوگئے ہیں، ذوالفقار مرزا کے بیٹے حسام مرزا نے 45ووٹ حاصل کیے۔سکھر میں بھی پیپلز پارٹی نے کلین سوئپ کرلیا ہے، میئر اور ڈپٹی میئر انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ارسلان شیخ میئر اور طارق چوہان بلامقابلہ ڈپٹی میئر منتخب ہوگئے ہیں۔ سکھر میں ضلعی کونسل چیئرمین اور وائس چیئرمین انتخابات میں پی پی کے اسلم شیخ چیئرمین اور شاہزیب شاہ وائس چیئرمین بلامقابلہ منتخب ہوئے۔