وسیم اختر نے گرم مزاجی کے بجائے درگزر کا راستہ اپنایا

August 30, 2016

ایم کیو ایم کے اینگری مین وسیم اختر مئیر کا حلف لینے پہنچے تو کافی کول نظر آئے، گرم مزاجی کے بجائے انہوں نے درگزر کا راستہ اپنایا۔

بدلے بدلے سرکار نظر آئے، تبدیلی کے کچھ آثار نظر آئے،اینگری ینگ مین کی لُک دینے والے وسیم اختر مئیر کا حلف اٹھانے آئے تو لگا اپنی گرم مزاجی کہیں دور چھوڑ آئے۔

وہ جنہیں بولتے ہوئے کنٹرول کرنا پڑتا تھا،آج بولے تو ایسا میٹھا بولے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو خوش کردیا۔

وہ جن کا دماغ گرم ہوتا تھا تو چیلنج دینے لگتے تھے،آج ایسے ٹھنڈے ہوئے کہ وزیر بلدیات کی تقریب حلف برداری میں غیر حاضری بھی نہ کھلی۔

انہوں نے کہا کہ ’’اپوزیشن تو رکھنی ہی نہیں‘‘، انہوں نے پاکستان، سندھ، کراچی، سب کے لیے دعا کی۔

وسیم اختر کے جوشیلے پن اور جارح مزاجی کو سنبھالنے کے لیے آج بھی ڈپٹی میئر اور ایم کیو ایم قیادت کی جانب سے مسلسل ہدایات ملتی رہیں۔

حلف کے بعد نعرے بازی شروع ہوئی تو نائب میئر ارشدوہرہ یہ سوچ کر ڈائس تک چلے آئے کہ کہیں نعرے کچھ زیادہ نہ لگ جائیں، انہوں نے میئر کے کان میں سرگوشی کر کے نعرےبازوں کو سنبھالنے کا طریقہ بتادیا۔

تقریب سے خطاب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کا وقت آیا تو سرگوشیوں کی ذمہ داری فاروق ستار نے سنبھال لی۔

24اگست کو میئرمنتخب ہونے کے بعد خطاب کے وقت ڈپٹی میئر ارشد وہرہ کی سرگوشیوں کا خوب چرچا ہوا تھا،جس کے بعد ڈپٹی میئر نے خود بھی آئندہ احتیاط کی ٹھانی تھی اور فاروق ستار کا انہیں یہی مشورہ تھا۔

مگر حلف کے بعد فاروق ستار اور ارشد وہرہ کو پھر سرگوشیوں کے لیے میدان میں آنا پڑا۔