فرینڈشپ 2016

September 25, 2016

پاکستان کے ساتھ روس کی فوجی مشقیں پاکستان کی بتدریج بدلتی ہوئی خارجہ پالیسی کی عکاس ہیں۔اس وقت جب پاک بھارت جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں ایسے موسم میں یہ فوجی مشقیں اور زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہیں ۔پچھلے سال جب جنرل راحیل شریف نے روس کا دورہ کیا تھاتو روس کے ساتھ چار عدد ایم آئی ہیلی کاپٹرز خریدنے کا معاہدہ بھی ہوا تھا۔روسی وزیر دفاع سرگئی شوگونے جب پاکستان کا دورہ کیا تھا تو سوویت یونین کے خاتمے کے بعد پہلی بار روس اور پاکستان کے درمیان کئی معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے ۔روس نے پاکستان کو اسلحہ فروخت کرنے پرجو پابندی لگائی ہوئی تھی اسے بھی بہت پہلے ختم کردیا تھا۔جس روز روس نے یہ پابندی اٹھائی تھی اسی روز یہ سوچا گیا تھا کہ بھارت اور روس کے مراسم میں سرد مہری کا آغاز ہوچکا ہے اور اب تو یہ بات یقینی طور پر کہی جارہی ہے کہ روس جنوبی ایشیا میں کسی نئے دوست کی تلاش میں ہے۔یہ بات طے ہے کہ ماضی میں جو ممالک ایک کیمپ میں تھے وہ رفتہ رفتہ جدا ہورہے ہیں ۔بھارت امریکہ کا دوست بن چکا ہے ۔اس نے امریکہ کے ساتھ اربوں ڈالر کے دفاعی معاہدے کئے ہیں اور پاکستان روس کے ساتھ فوجی مشقیں کررہا ہے ۔
یہ فوجی مشقیں جو ’’فرینڈشپ 2016 ‘‘ کے نام سے 24 ستمبر سےگلگت بلتستان میں ہمالیہ کی بلندیوں پر شروع ہو چکی ہیں۔ان کا بنیادی مقصدتو دو ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانا ہے ۔لیکن فوری مقصد پہاڑی علاقوں میں پاکستانی افواج کی مہارت سے فائدہ اٹھانا ہے۔مشقوں کےلئے آئے ہوئے روسی فوجی کوہ قاف کے علاقے چیچنیا میں تعینات ہیں ۔ضرب عضب کے دوران بھی اکثرافغان طالبان، پاکستانی طالبان، ازبک طالبان، چیچن طالبان، پنجابی طالبان وغیرہ کے نام سننے میں آتے رہے ہیں۔یہ چیچن طالبان جو طالبان کے دورِ حکومت میں کافی تعداد میں افغانستان آگئے تھے۔ کوہ قاف کےشمالی علاقے(چیچنیا) میں ایک طویل عرصےسے روس کے خلاف اپنی جنگ لڑ رہے ہیں۔جب افغانستان میں امریکہ نے روس کے خلاف جہاد شروع کرایا تھا تو انہی دنوں چیچنیا میں بھی وہاں کے مسلمانوں کو بھرپور اسلحہ فراہم کر کے آزادی کی جنگ شروع کرائی گئی تھی ۔تقریباً تما م مغربی ممالک جس طرح پاکستانی اور افغانی طالبان کی مدد کرتے رہے اسی طرح انہوں نے چیچنیا کے باغیوں کی بھی حمایت جاری رکھی۔رو س ان باغیوں کے ساتھ مسلسل حالتِ جنگ میں ہے اور اُس کو اس بات کا اندیشہ بھی ہے کہ اگر کبھی چیچنیا اپنی آزادی کی جنگ میں کامیاب ہوگیاتو پھر یہ لہر پورے کوہ قاف میں پھیل سکتی ہے جہاں داغستان اور انگو شیتیا جیسے علاقے موجود ہیں ۔ہم اردو لکھنے پڑھنے والے داغستان کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں ۔اُس کا سبب رسول حمزہ توف کی کتاب ’’میرا داغستان ‘‘ ہے۔یعنی یہ کہا جا سکتا ہے کہ فوجی مشقیں رسول حمزہ توف کے پہاڑوں پر قانون کی گرفت کو مضبوط رکھنے کےلئے ہمالیہ کے پہاڑوں پر جاری و ساری ہیں۔دراصل ضرب عضب میں پاک فوج نے جب چیچن طالبان کو اپنے انجام تک پہنچایا تو روس نے سوچا کہ پاکستانی افواج سے پہاڑوں کے اندر غاروں میں چھپے ہوئے دہشت گردوں کے خاتمے کاہنر سیکھا جائے ۔یہ فوجی مشقیں ضرب عضب کی کامیابی کے سبب شروع ہوئی ہیں ۔اگرچہ کچھ دن پہلے بھارتی میڈیا نے ان مشقوں کے منسوخ ہوجانے کی خبر بڑے زور و شور سے نشر کی تھی مگر روسی میڈیا کی طرف سے تردید کے بعدبھارتی میڈیا نے اس معاملے میں چپ سادھ لی ۔بھارت کو کئی محاذوں پر شکست ہوئی ہے ۔ بلوچستان میں وہ ناکام ہواہے ۔ وزیرستان میں ضربِ عضب نے اس کے خواب چکنا چور کر دئیے ہیں ۔کراچی میں الطاف حسین نے اسے مایوس کیا ہے ۔وزیر اعظم نواز شریف نے نریندر مودی کے ساتھ ہر طرح کے تعلق کو نظر انداز کرتے ہوئے کشمیرکےلئے اقوام متحدہ میں بھارت کے ساتھ وہ کچھ کردیا ہے اس کی توقع نہیں کی جارہی تھی۔انہوں نے پاکستانی وزیر اعظم ہونے کا حق ادا کردیا ہے ۔دوسری طرف کشمیریوں نے پاکستان کے پرچم لہرا لہرا کراسے جھنجھلاہٹ میں مبتلا کردیا ہے۔پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کی بھارتی کوشش بھی ناکام ہوئی ہے۔پاکستان تنہائی کا شکار نہیں ہوابلکہ جنرل راحیل شریف کے بیان کے مطابق درست سمت جارہا ہے ۔روس کے ساتھ تعلقات کی گرم جوشی اس بات کا واضح ثبوت ہے ۔ یہ تعلق بھارت کےلئے اور زیادہ خطرناک ہے کیونکہ پاک چین اقتصادی راہداری کےمنصوبے میں روس کی شمولیت اس راہداری کو چارچاند لگا سکتی ہے۔دوسرا ابھی تک سلامتی کونسل کاایک مستقل رکن چین ہی ایسا تھا جو سفارتی معاملات میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہو تا تھا۔اگر روس اور پاکستان اچھے دوست بن جاتے ہیں تویقینی طور پر اُسے سلامتی کونسل میں دو مستقل ارکان کی حمایت حاصل ہوجائے گی۔ پاک بھارت جنگ کے خطرات اس وقت پوری دنیا میں زیر بحث ہیں ۔ایک گفتگو جو یہاں برطانیہ میں میرے بیٹے صاحب منصور اور اس کے ہندو دوست ورماداس کے درمیان ہوئی اس پر کالم کا اختتام کرتا ہوں …’’بھارتی فوجیں پاکستان کوکھنڈرات میں بدل دیں گی‘‘ …’’ہمارے ایٹمی میزائلز کی زد پربھارت کا ہر شہر ہے ‘‘…’’اتنا ساپاکستان ہے ۔دو ایٹم بم گرے تو وہاں گھاس بھی باقی نہیں رہے گی ‘‘…’’اللہ نہ کرے کہ ایٹمی جنگ ہواگر ہوئی تو بھارت میں بھی کوئی شخص زندہ نہیں رہے گا۔اور ہاں دنیا میں ساٹھ سے زیادہ مسلمانوں کے ملک ہیں اگر ایک صفحہ ہستی سے مٹ بھی گیا تو مسلمانوں کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ مگردنیا میں ہندوئوں کا صرف ایک ملک ہے بھارت۔ وہ اگر ختم ہو گیا تو دنیا میں ہندو مذہب ہی ختم ہوجائے گا۔‘‘…’’چھوڑ یار پاک بھارت جنگ کا کوئی امکان نہیں۔ میرے ڈیڈ کل گوروں کے ساتھ ایک آفیشل وزٹ پرانڈیا جارہے ہیں ‘‘…’’میں سمجھا نہیں ‘‘
’’ڈیڈ مم سےکہہ رہے تھے کہ اگر جنگ کا امکان ہوتا تو ابھی تک امریکہ اور برطانیہ اپنے شہریوں کو پاکستان اور بھارت کا سفر کرنے سے منع کرچکے ہوتے‘‘۔

.