نوجوانوں کو جرائم سے دور رکھنے کیلئے صحت مندانہ سرگرمیوں کی طرف راغب کیا جائے، کنگ شہزاد

September 29, 2016

لندن(صائمہ ہارون)سٹون لفٹنگ کے ورلڈچیمپئن کنگ شہزاد نے جنگ و جیو کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوانوں کو بے راہ روی اور جرائم کو دور رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ انہیںصحت مندانہ کھیلوںکی جانب راغب کیاجائے، اگر حکومت اس معاملے میں سپورٹ نہیں کرے گی تو ایسا کرنا مشکل ہوگا ،میں چاہتا ہوںکہ مزید نوجوانوںکو سٹون لفٹنگ کی ٹریننگ دوںتاہم جگہ کی کمی اور سہولتوںکے فقدان کی وجہ سے ایسا کرنا مشکل ہے۔اگر مقامی کونسل یا حکومت تعاون کرے تو اس کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ واضحرہے کہ سٹون لفٹنگ کو فروغ دینے اور ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیںحال ہی میں برطانوی شاہی اعزاز برٹش ایمپائر میڈل سے بھی نوازا جاچکا ہے۔ کنگ شہزاد کا کہنا ہے کہ یہ سب ان کی ماںکی دعائوںکی بدولت ہے ان کی خواہش ہے کہ جس طرح انہوںنے سٹون لفٹنگ کو اونچائیوں تک پہنچایا ہے اس طرح نئی نسل بھی اس کھیل کو مزید آگے لے کر جائے میرپور شہر سے تعلق رکھنے برطانوی نژاد شہزادہ سلیم جنہیں لوگ کنگ شہزاد کے نام سے جانتے ہیںنے اس کھیل کا آغاز انتہائی کم عمری میں کیا 1985 میںجب وہ صرف 18سال کی عمر میں4من 12سیر وزن اٹھا کر کم عمر ترین ورلڈ چیمپئن کا ایوارڈ حاصل کیا اور اس کے بعد بھی کئی ورلڈ ریکارڈ قائم کیے کنگ شہزاد کو ایک لیجنڈ کی حیثیت حاصل ہوئی۔ پاکستان سے بھی انہیں مقابلوںمیں حصہ لینے کی آفرز ہونے لگیں 1996 میں انہوں نے میرپور ڈگری کالج کے گرائونڈ میں50ہزار تماشائیوں کی موجودگی میں 5من ایک سیر وزن اٹھایا اور وہ واحد کھلاڑی بن گئے جنہوں نے پاکستان اور برطانیہ دونوں ممالک میں5من سے زائد وزن اٹھانے کا ریکارڈ قائم کیا 1997میںکنگ شہزاد نے کھیل سے عارضی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تاہم 2010میںدوبارہ مانچسٹر میںمنعقدہ میگا میلے میں دوبارہ سے حصہ لیا اور معمر ترین ورلڈ چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل ہے اس میلے میں انہوںنے پانچ من اور دس سیر وزن اٹھایا یوں وہ کم عمر ترین اور معمر ترین ورلڈ چیمپئن جیسے منفرد ریکارڈ قائم کرنے والے واحد کھلاڑی بن گئے۔ جبکہ اسی نوے اور دوہزار کی دہائی میںمسلسل سٹون لیفٹنگ ورلڈ ریکارڈ بنانے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے آبائی شہر میرپور میں سٹون لفٹنگ کو متعارف کروانے کا سہرا بھی کنگ شہزاد کے سر ہے۔ وہ نہ صرف اس کھیل کے فروغ کے لئے خدمات سرانجام دے رہے ہیں جبکہ کئی نوجوانوں کو بھی اس کھیل میںمہارت دلانے کے لئے ٹریننگ بھی دیتے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوںنے اپنی رہائش گاہ پر ایک ٹریننگ سینٹر بھی قائم کررکھا ہے۔ کنگ شہزادا کھیل کو لے کر انتہائی پرجوش ہیں اور اس کو فروغ دینے کے لئے شہزاد میلے کے نام سے ایک سپورٹس فیسٹیول کا انعقاد بھی کرواتے رہے ہیں جس میںنہ صرف سٹون لفٹنگ بلکہ کئی دوسرے کھیلوں کا انعقاد بھی کیاجاتا تھا۔ اس میلے کے انعقاد میں حکومت یا مقامی کونسل کی جانب سے کوئی سپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے اس میلے کو ذاتی حیثیت سے کروانا آسان نہ تھا۔ اس لئے وہ کچھ سال ہی یہ سلسلہ جاری رکھ پائے۔سٹون لفٹنگ ایک قدیم یونانی کھیل ہے جو آج بھی یورپ وایشیا،خاص طورپر برطانیہ پاکستان اور آزاد کشمیر میں مختلف اشکال میں کھیلا جاتا ہے۔ پاکستان میںآزاد کشمیر اور پوٹھو ہار کے علاقوں میں اس روایتی کھیل کو بہت پذیرائی حاصل ہے۔اس کھیل میںکھلاڑی پتھر اور لوہے سے بنے بلاکس کو مخصوص انداز میں دونوں ہاتھوں سے اٹھا کر کندھے تک لے جاتا ہے تاہم فتح کا اعلان اس وقت کیاجاتا ہے جب کھلاڑی سارا وزن ایک ہاتھ سے اٹھا کر اپنا دوسرا ہاتھ فضا میںبلند کردے۔