بھارتی حملے پر پاک فوج کا منہ توڑ جواب

October 01, 2016

مقبوضہ کشمیر میں آزادی کے لئے جاری عوامی جدوجہد اور اسے کچلنے کے لئے بھارتی فوج کی ظالمانہ کارروائیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے بھارت اپنے فسطائی اقدامات سے برصغیر کو جنگ کی طرف دھکیلنے کی جو مسلسل کوششیں کر رہا ہے اس سلسلے کی تازہ ترین کارروائی بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب کنٹرول لائن کے پانچ مقامات پر بھارتی فوج کی فائرنگ اور گولہ باری ہے جس سے دو پاکستانی فوجی شہید ہو گئے پاک فوج نے اس کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے 14 بھارتی فوجیوں کو ہلاک اور کئی چوکیوں کو تباہ کر دیا۔ ایک بھارتی فوجی پکڑا بھی گیا جو بھارتی وزیر داخلہ کی منطق کے مطابق غلطی سے آزادکشمیر میں داخل ہو گیا تھا۔بھارتی ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے اس اشتعال انگیزی کو پاکستان کے خلاف سرجیکل سٹرائیک کا نام دیا ہے جو دفاعی ماہرین کے مطابق اس طرز کے حملے کی تعریف پر پوری ہی نہیں اترتی کیونکہ سرجیکل سٹرائیک کی پہلی شرط حملے میں فضائیہ کا استعمال ہونا ہے جبکہ بھارتی ڈی جی ایم او کا دعویٰ ہے کہ بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پر کئی کلو میٹر اندر گھس کر دہشت گردوں کے سات لانچنگ پیڈزکو نشانہ بنایا۔ پاک فوج اور فضائیہ نے سرجیکل سٹرائیک کے دعوے کو جھوٹا قرار دے کر مسترد کر دیا بھارتی لیڈر اوڑی حملے کے تناظر میں پچھلے کئی روز سے اپنے عوام اور میڈیا کو مطمئن کرنے کے لئے سرجیکل سٹرائیک کا راگ الاپ رہے تھے اس لئے انہوں نے کنٹرول لائن پر جارحانہ حملہ کویہ نام دے دیا تا ہم اس سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ مہاسبھائی ذہنیت کے انتہا پسند وزیراعظم نریندر مودی جنگی جنون میں کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں پاکستان نے اس اشتعال انگیز واقعے کے خلاف احتجاج کے لئے بھارتی ہائی کمشنر کے دفتر خارجہ طلب کیا اور احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا پاکستان نے بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ جوابی کارروائی کا حق رکھتا ہے وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف میں اس اہم مسئلے پر ٹیلیفون پر گفتگو ہوئی ہے۔ جمعہ کو وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی ہوا جس میںکشمیریوں پر بھارتی مظالم کو عالمی فورمز پر اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمینٹ کے اجلاس بھی طلب کر لئے گئے ہیں وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ حکومت صورت حال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے پوری قوم پاک فوج کے ساتھ ہے ، ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ادھر اقوام متحدہ اور امریکہ نے کنٹرول لائن پر بڑھتی ہوئی کشیدہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت کو تحمل کا مشورہ دیا ہے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے دونوں ملکوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے اختلافات پرامن طور پر مذاکرات کے ذریعے طے کریں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھارتی وزیر خارجہ سے فون پر رابطہ کر کے انہیں خبردار کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی کم کی جائے اور مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے امریکہ کی مشیر قومی سلامتی سوزن رائس نے بھی بھارتی ہم منصب کو ٹیلی فون پر کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف مہم سے خطے میں امن و امان خطرے میں ہے اقوام متحدہ اور امریکہ کی جانب سے بھارت کو پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے کا مشورہ خطے اور عالمی امن کے مفاد میں درست اقدام ہے۔بھارت کا مفاد اسی میںہے کہ وہ جنگی جنون کی بجائے امن کا راستہ اختیار کرے۔ وہ پاکستان کو تنہا کرنے کی باتیں کر رہا ہے لیکن خود اس کی اپنی حالت یہ ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے بھارتی سٹاک مارکیٹوں سے اپنے پیسے اور بانڈ نکلوانا شروع کر دیئے ہیں۔ جس سے بھارتی معیشت دباؤ میں آگئی ہے۔ سرحدی علاقوں سے لوگوں کے نقل مکانی شروع ہو گئی ہے۔ خالصتان تحریک پھر سراٹھانے لگی ہے اور کئی دوسری ریاستوں میں علیحدگی کی مہم زور پکڑنے لگی ہے۔ بھارتی حکمرانوں کو پاکستان کی جنگی صلاحیتیوں کے بارے میں غلط اندازے نہیں لگانے چاہئیں۔ عالمی برادری کو بھی چاہئے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم رکوائے۔ کشمیریوں کو حق خودارادیت دلوائے اور پاکستان کے خلاف بھارتی مہم جوئی کو ناکام بنانے میںاپنا کردار ادا کرے۔


.