بھارت کے لیے حافظ سعید کو بُرا کہنے والے

October 17, 2016

آپ نے کتنی مرتبہ ٹی وی چینلز میں بیٹھے ’’سیانوں‘‘ کو اپنے تبصروں اور تجزیوں میںبھارت میں سمجھوتہ ایکسپریس دہشتگردی کے واقعہ میں سگندلی سے جلاکر مارے جانے والے لاتعداد پاکستانیوں کے مجرم بھارت کو کوستے سنا۔ اس دہشتگردی کے واقعہ سے انڈین فوج کے ڈانڈے ملے اور ایک با وردی کرنل اس جرم میں ملوث پایا گیا لیکن ہمارے کتنے پروگرامز میں انڈین فوج کو دہشتگردی سے جوڑا گیا۔ ہندو شدت پسند تنظیم Abhinav Bharat جسے ریٹائرڈ بھارتی فوجیوں نے قائم کیا اور جس کا سمجھوتہ ایکسپریس دہشتگردی کے واقعہ سے تعلق جوڑا گیا کیا اُس کے بارے میں کبھی ہم نے اپنے ٹی وی چینلز میں سنا کہ یہ تنظیم اور اس کے اراکین انڈین نان اسٹیٹ ایکٹرز کے طور پر بھارتی فوج کی ایما پر مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف کس طرح دہشتگردی کر رہے ہیں۔ براہمداغ بگٹی کو کئی سالوں سے بھارت پاکستان کے خلاف بلوچستان میں دہشتگردی پھیلانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ براہمداغ کھلے عام پاکستان توڑنے کی بات کرتا ہے اور بھارتی پیسے سے بلوچستان میں دہشتگردی کے ذریعے سیکڑوں معصوم پاکستانیوں کو مروا چکا ہے۔ براہمداغ بگٹی کابھارت کی شہریت حاصل کرنے کی درخواست اور پاکستان کے خلاف کام کرنے کے عزم نے اس غدار کابھارت سے گٹھ جوڑ دنیا کے سامنے کھول کر رکھ دیا لیکن ایسے بلوچ غداروں کے خلاف بھی میڈیا کے ہمارے ’’سیانے‘‘ کم کم ہی زبان کھولتے ہیں۔ وہ اگر کھل کر کسی کے خلاف بات کرتے ہیں، گلا پھاڑ پھاڑ کر چیختے ہیں، روز روز ایک ہی بات کا ڈھنڈورا پیٹتے ہیں تو اُس وقت جب نشانہ پر حافظ سعید اور جماعۃ دعوۃہوں۔ بھارت کہتا ہے کہ حافظ سعید اور جماعۃ دعوۃ دہشتگرد ہیں۔ ہمارے ’سیانے‘ بھی یہی زبان بولتے ہیں۔ بھارت کہتا ہے کہ ممبئی حملہ کے پیچھے حافظ سعید ہیں، ہمارے سیانے بھی اسی بات پر یقین کرتے ہیں حالانکہ امریکا تک نے کہہ دیا کہ ممبئی حملوں کے متعلق پاکستان کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں۔بھارت کہتا ہے کہ حافظ سعید کیوں پاکستان میں آزاد گھومتے ہیں اور اُن کی تنظیم کو فلاحی کام کرنے کی اجازت کیوں دی جا رہی ہے۔ ہمارے ’’سیانے‘‘ بھی یہی کہتے ہیں کہ حافظ سعید کو پکڑا کیوں نہیں جا رہا اور اُن کی فلاحی تنظیم پر کریک ڈائون کرنے میں کیوں ہچکچاہٹ ہے۔ بھارت کی طرح ہمارے سیانے بھی حافظ سعید اور اُن کی تنظیم کو دہشتگردی سے جوڑتے ہیں۔ بغیر کسی ثبوت کے بھارت الزام لگاتا ہے کہ ہماری فوج اور آئی ایس آئی نان اسٹیٹ ایکٹرز کوبھارت کے خلاف استعمال کرتی ہے۔ ہمارے سیانے بھی مودی کے انڈیا کی نقل میں پاکستان کی فوج اور نان اسٹیٹ ایکٹرز کا ایک دوسرے سے جوڑتے ہیں۔ فوج اور حکومت کو طعنے دیئے جاتے ہیں کہ گڈ طالبان (یعنی جماعۃ دعوۃ اور وہ افغان طالبان جو پاکستان مخالف نہیں) کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا جاتا۔ حافظ سعید اگر کوئی جلسہ جلوس نکالیں تو کہا جاتا کہ ہے کالعدم تنظیموں کو حکومت اور فوج پال رہی ہے اور یہ نیشنل ایکشن پلان کی خلاف ورزی ہے۔بھارت کا کیس لڑنے والے ہمارے ’’سیانے‘‘ دن رات جھوٹ بولتے ہیں کہ حافظ سعید اور اُن کی تنظیم کا شمار پاکستان کی کالعدم تنظیموں میں شامل ہے۔ اس بارے میں نیکٹا (National Counter Terrorism Authority) کے ویب سائٹ کو دیکھ لیں حقیقت سامنے آ جائے گی۔ گزشتہ سال سیکریٹری خارجہ نے سینیٹ کی ایک کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جماعۃ دعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کالعدم تنظیموں میں شامل نہیں ہیں اور نہ ہی ان پر کوئی پابندی عائد ہے۔ پاکستان کی عدالتوں نے حافظ سعید کو بھارت کی طرف سے لگائے گئے الزامات سے بری کیا لیکن ہمارے ’’سیانوں‘‘ اور مودی سرکار کے حافظ سعید اور اُن کی تنظیم سے متعلق لب و لہجہ میں کوئی فرق نہیں۔ اگر کوئی پاکستانی یا کوئی تنظیم کسی دوسرے ملک میں دہشتگردی کرتی ہے تو اُسے ضرور پکڑیں، اُسے عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کریں اور سزا دلوائیں لیکنبھارت کے پروپیگنڈےکی بنیاد پر پاکستان سے محبت کرنے والوں کو صرف اس لیے نشانہ بنایا جائے کیوں کہبھارت ان پر ہر الزام تھوپتا ہے تو یہ کہاں کا انصاف ہے۔ پاکستان کے اندر حافظ سعید اور ان کی تنظیم کے لوگ فلاحی کاموں کی وجہ سے جانتے ہیں۔ حافظ سعید کھل کر کشمیر کی آزادی کی بات کرتے ہیں اور یہ وہ بات ہے جو بھارت کو ہضم نہیں ہوتی۔
آخر میں ایک افسوس کا اظہار کرنا چاہتا ہوں کہ ڈان اخبار کی خبر کے بعد کچھ ایسا ماحول بنایا جا رہا ہے کہ سول اور ملٹری ایک دوسرے کے سامنے آ جائیں۔ اس سلسلے میں میڈیا میں کچھ لوگ سول اور فوج کو لڑانے کے چکر میں ہیں۔ کچھ سیاستدان بھی جلتی پر تیل ڈال رہے ہیں اور اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ اُن کو اس سے کچھ مل جائے گا۔



.