یو ٹرن نہیں، جب باہر نکلوں گاتو نواز شریف کو پتہ چلے گا بھٹو آگیا، بلاول

October 20, 2016

لاڑکانہ ( بیورو رپورٹ‘ایجنسیاں) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ نہ تو یو ٹرن سیاستدان ہیں اور نہ ہی پی پی یو ٹرن پارٹی ہے‘جب باہر نکلوں گاتونوازشریف کو پتہ چلے گابھٹوآگیاہے‘گونوازگو کا نعرہ میری ماں نے لگایاتھا‘ہمارے 4مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو میں بھی یہ نعرہ لگاؤں گا‘جو کہتاہوں کرکے دکھاتاہوں‘نوازشریف پورے پاکستان کے وزیر اعظم ہیں ‘انہیں پنجاب کا وزیراعظم نہیں بننا چاہئے ‘ کبھی مودی کا یارہے غدار ہے غدارہے کا نعرہ نہیں لگایا ‘ مودی نے گجرات میں مسلمانوں کو قتل کیا‘ انہیں اپنی نواسی کی شادی میں بلاکر نوازشریف نے اچھا پیغام نہیں دیا‘ سندھ کے حقوق کیلئے ہرقربانی دینے کو تیارہیں‘ملک کو قائداعظم کا پاکستان بنائیں گے‘ جمہوریت کیخلاف نہیں‘ پاناما لیکس کی تفتیش نہ ہوئی تو وفاقی حکومت کو نقصان پہنچے گا‘وفاقی حکومت کے اقدامات18ترمیم اور جمہوریت کے خلاف ہیں‘ پاکستان میں جتنی دہشت گردی ہوئی یہاں توہرہفتے ہم نے نائن الیون دیکھاہے۔ وہ بدھ کی سہ پہر مقامی صحافیوں کے اعزاز میں ظہرانے کے بعد میڈیا سے نو ڈیرو ہائوس میں گفتگو کر رہے تھے۔بلاول بھٹونے کہا کہ ہم نے چار مطالبات وزیر اعظم کے سامنے رکھ دئے ہیں ‘اگر یہ مطالبات پورے نہ ہوئے تو گو نواز گو کے ایسے نعرے بلند ہوں گے کہ پتہ چل جائے گا‘پھر گونوازگواوردمادم مست قلندر ہوگا اور ملک بھر کو معلوم ہو جائے گا کہ یہ نعرہ بھٹونے لگایا ہے اور اس کی کتنی گونج ہے‘میں کبھی یوٹرن نہیں لیتا‘جوکہتا ہوں کرکے دکھاتاہوں‘1996سے گو نواز گو کا نعرہ بلند ہوتا رہا ہے اور یہ نعرہ میری والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے لگایا تھا‘16اکتوبر کی ریلی میں کراچی کے عوام نے بھرپور شرکت کرکے پیپلز پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ کر دیا جس پر میں کراچی کے جیالوں اور عوام کو سلام پیش کرتا ہوں‘ہمارے مخالفین ہمارے ناچنے اور رونے دونوں پر نکتہ چینی کرتے ہیں لیکن پیپلز پارٹی ایک عوامی پارٹی ہے اور وہ ہر طرح کے جذبات رکھتی ہے‘انہوں نے اس امر کی سختی سے تردید کی کہ انہوں نے کبھی مودی کا یار ہے غدارہے غدار ہے کا نعرہ لگایا‘ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں دوروں کے دوران انہوں نے مودی کے یار کو ایک دھکا اور دو کا نعرہ لگایا تھا‘بلاول بھٹونے کہا کہ پیپلز پارٹی میں تنظیمی سطح پر کارکنوں سے رائے حاصل کر لی گئی ہے اور سندھ میں پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر کے لئے تین افراد کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے جن میں نثار کھوڑو، سید قائم علی شاہ اور مولا بخش چانڈیو شامل ہیں‘ تفصیلی انٹرویو کے بعد حتمی امیدوار کا اعلان آج کروں گا‘جنرل مشرف نے سانحہ کارساز کے شہدا کی میتیں چھ ماہ تک محترمہ بے نظیر بھٹو کے حوالے نہیں کیں کیونکہ اس کا کہنا تھا کہ بے نظیر ان لاشوں پر سیاست کریں گی‘بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اعتزاز احسن ملک کے نامور قانون دان ہیں اور ان کی جانب سے سینیٹ میں پاناما لیکس کے حوالے سے جو بل پیش کیا گیا ہے اسے فوری طور پر منظور کیا جاناچاہئے ‘اگر ایسا نہ ہوا تو پیپلز پارٹی اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کو آگے بڑھائے گی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو تمام اداروں کو لاہور منتقل کرنے کی کیا ضرورت ہے‘ اسٹیٹ بینک کے محکموں کی کراچی سے لاہورمنتقلی پر ہمیں شدید تحفظات ہیں‘ حکومت سندھ ہر صورت صوبے کے عوام کے حقوق کا تحفظ کریگی۔ بلاول بھٹو نے گفتگو کے دوران ایک صحافی کو کراچی اور سندھ کے حوالے سے ایک سوال پر ٹوکتے ہوئے کہا کہ کراچی اور سندھ ایک ہی ہیں لیکن بعد میں اپنی گفتگو کے دوران ایک سوال کے جواب میں جب بلاول بھٹو نے کراچی اور سندھ کا ذکر کیا تو بے اختیار صحافیوں نے قہقہہ لگایا جس پر پہلے تو بلاول بھٹو زرداری چونکے لیکن بعد میں انہوں نے اپنی تصحیح کر لی۔