عدالتی حکم مانیں گے، نواز شریف، ہمارے سوا کسی آمر یا وزیراعظم نے موٹروے نہیںبنائی، ان کو عوام کا درد کیوں نہیں

October 22, 2016

رحیم یارخان (نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ پاناما پیپرز پر غلط شور مچایاجارہاہے، دھرنوں سےملک کو نقصان ہوگا، ہم سپریم کورٹ کےاحکام کی پیروی کرینگے، پاناما پیپرز میں میرا نام نہیں ہے، سپریم کورٹ نے نوٹس بھیجا ہےمجھے طلب نہیں کیا، اقتدارآنی جانی چیز ہے، عوام کاخیال رکھناچاہیے، ملک کا پیسہ عوام کی امانت ہوتا ہے اس میں خیانت نہیں کرنی چاہیے، ذاتی فائدے کیلئے اقتدارمیں آنے والے اپنی عاقبت خراب کررہے ہیں، عوام کی خدمت کرتے رہیں گے، حکومت پچاس نئے اسپتال بنارہی ہے،غریب کو علاج کیلئے اپنا گھر نہیں بیچنا پڑیگا،وزیراعظم صحت کارڈ پروگرام ان غریب اور محروم لوگوں کیلئے ہے جو اپنا علاج معالجہ خود نہیں کروا سکتے، غریب مریضوں کے علاج کیلئے تین لاکھ روپے سے زیادہ خرچہ آیا تو بیت المال ادا کرے گا ، صحت پر آدھا بجٹ خرچ کیا جاسکتا ہے، ہمارے سوا کسی آمر یا وزیراعظم نے موٹر وے نہیں بنائی، ان کو عوام کا درد کیوں نہیں، بلوچستان میں اقتصادی انقلاب برپا ہورہا ہے، دہشت گردی کے ناسور سے جلد نجات مل جائیگی، 2018ء میں ہی جب ہماری حکومت کا وقت پورا ہو گا تو بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہو جائیگی، سستی بھی ہو گی، آج ملک بھر میں پیٹرول اورڈیزل کی قیمتیں کم ہیں جب پاکستان اسٹاک مارکیٹ کا شمار دنیا کی 5 بہترین مارکیٹوں میں ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم میاں نوازشریف نے رحیم یار خان میں وزیراعظم صحت کارڈ پروگرام کے اجراء کی تقریب سے خطاب اور دورئہ رحیم یارخان کے دوران قریبی رفقاء سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وزیراعظم نے مستحق افراد میں صحت کارڈ بھی تقسیم کئے۔ تقریب میں وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ، صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، صوبائی مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق، مریم نواز شریف، ارکان صوبائی اسمبلی اور معززین علاقہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے دورۂ رحیم یارخان کے دوران قریبی رفقاء سے غیر رسمی بات چیت کے دوران یہ گفتگو میں مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں جواب جمع کرائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دھرنوں سے ملک کا نقصان ہوتا ہے،گزشتہ دھرنے نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا،ملکی ترقی اور عوامی مسائل کےحل کیلئےاپنی ذمہ داری نبھاؤں گا۔ وزیراعظم محمدنوازشریف نے وزیراعظم کے قومی صحت پروگرام کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک میں عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے اور اس کیلئے آدھا بجٹ بھی خرچ کرنا پڑا تو کرینگے، سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں غریبوں کا مہنگے سے مہنگا علاج بھی سرکاری خرچ پر کرایا جائے گا، غریبوں کی فلاح و بہبود کیلئے اقدامات پر اللہ کو جواب دینا ہے، ملک بھر میں پچاس نئے اسپتال تعمیر کئے جائیں گے، ملتان سے سکھر موٹروے پر کام جاری ہے، رحیم یار خان کو بھی اس سے بھرپور فائدہ ہو گا، موٹرویز بننے سے فاصلے کم ہوتے ہیں اور فاصلے کم ہونے سے غربت، جہالت اور پسماندگی ختم ہوتی ہے اور لوگ ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں، ہم نے اداروں کو بہتر کیا، دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن جنگ لڑی، کراچی کے حالات اور معیشت کو ٹھیک کیا، پٹرول اور بجلی کی قیمتیں کم کیں، وزیراعظم نے مستحقین میں قومی صحت کارڈ تقسیم کر کے پنجاب میں اس پروگرام کا باضابطہ آغاز کیا۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ قومی صحت پروگرام کا آغاز رحیم یار خان میں بھی ہو رہا ہے اور یہ پروگرام بتدریج پورے ملک میں پھیل رہا ہے، 31 دسمبر 2015ء میں یہ پروگرام شروع کیا گیا تھا، اس کے آغاز کو اب 10 ماہ ہو چکے ہیں اور کئی اضلاع میں اس پروگرام کا آغاز ہو چکا ہے، رحیم یار خان میں بھی اس پروگرام کے تحت اڑھائی لاکھ خاندان رجسٹرکئے جا رہے ہیں۔ اپنی وزارت عظمیٰ کے گزشتہ دور میں بھی میں نے گردوں کے علاج کیلئے مہم کا آغاز کیا تھا اور غریبوں کے ڈائیلسز کا پروگرام شروع کیا تھا لیکن بدقسمتی سے بعد کی حکومتوں نے یہ منصوبے جاری نہیں رکھے، کاش ایسا ہو کہ ایسے پروگرام حکومت ختم ہونے کے بعد بھی جاری رہ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ارباب اقتدار اور صاحب حیثیت لوگوں کو ایسے غریب لوگوں کے بارے میں سوچنا چاہئے جو علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتے، بالخصوص اگر کسی کو کینسر جیسا موذی مرض لاحق ہو جائے تو اس کے مہنگے علاج کیلئے ان کے پاس پیسے نہیں ہوتے، کسی صاحب حیثیت لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ مخلوق خدا کی خدمت کیلئے کیا بندوبست اور اہتمام کیا جائے۔ غریبوں کی مشکلات کےذکرپروزیر اعظم کی آواز بھرا گئی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں اربوں کھربوں روپے ایسے منصوبوں پر لگائے جاتے رہے جن کا عوام کو براہ راست فائدہ نہیں تھا، ان منصوبوں میں کک بیکس اور کمیشن کھائے جاتی رہے، 100، 100 ارب کے منصوبے کئی کئی سال چلتے ہیں اور ان پر بے تحاشا پیسہ ضائع کیا جاتا ہے، اس طرح کے حکمران اپنی عاقبت خراب کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ ملک کا پیسہ عوام کی امانت ہوتا ہے اور اس میں خیانت کرنا بہت بڑا گناہ ہے، اس پروگرام کیلئے وزیر برائے نیشنل ہیلتھ ریگولیشنز سائرہ افضل تارڑ اور مریم نواز نے ڈیڑھ سال سے بہت محنت کی ہے جس پر میں ان کا ممنون ہوں۔ انہوں نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے اس پروگرام کیلئے فنڈز فراہم کئے۔اس پروگرام کے تحت ہر قسم کی بیماری کا علاج کیا جائے گا، ان میں دل کے امراض، انجیو پلاسٹی، ہارٹ سرجری، بائی پاس، ہیپاٹائٹس اے ، بی سی، کینسر، شوگر، جل جانے کی صورت میں علاج معالجہ اور زچہ بچہ کے علاج کی سہولیات شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ 3 لاکھ تک کاخرچہ حکومت ادا کریگی لیکن اگراس سےزیادہ بھی کسی بیماری کےعلاج کیلئےخرچ آئیگاتوحکومت نےاسکا بھی انتظام کیا ہے اور بیت المال سے اس کیلئے رقم فراہم کی جائیگی، وزیراعظم نے کہا کہ سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں غریب کو اب اپنی جیب سے علاج نہیں کرانا پڑے گا، مہنگے سے مہنگا علاج بھی سرکاری خرچ پر کرایا جائے گا۔،اس موقع پروزیراعظم علاج کیلئےغریبوں کی مشکلات کے تذکرےپرآبدیدہ ہو گئے،وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد، مظفر آباد، کوٹلی، کوئٹہ، سکردو، رحیم یار خان میں اس پروگرام کا آغاز ہو چکا ہےاور3 لاکھ 90 ہزارخاندان انرول ہوچکےہیں، لورالائی، خانیوال اور لسبیلہ میں بھی انرولمنٹ کا کام شروع ہو چکا ہے اسکے بعد اس پروگرام کا دائرہ مزید اضلاع تک بڑھایاجائےگا۔انہوں نے بلوچستان کے وزیراعلیٰ کو بھی شاباش دی جو قومی صحت پروگرام میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم اور گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ کو بھی شاباش دی۔ انہوں نے عوام کو بتایا کہ وہ اپنی اس پروگرام کے حوالے سے کوئی بھی شکایت نادرا کے قائم کردہ ٹول فری نمبر 8500 پر کر سکتے ہیں، ان کی شکایت کا فوری تدارک کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ موٹروے رحیم یار خان پہنچنے والی ہے اس پر کام کا آغاز ہو چکا ہے،ملتان سے سکھر موٹروے پر کام جاری ہے جس کے راستے میں رحیم یار خان آتا ہے، کراچی حیدر آباد موٹروے پر بھی کام شروع ہو چکا ہے اس کے بعد اگلے حصوں پر بھی کام شروع ہو گا،پہلے کسی حکمران کو اس کا خیال کیوں نہیں آیا اور دہشت گردی اور بجلی کے بحران سمیت بڑے بڑے مسئلے ہمارے لئے کیوں چھوڑے گئے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن جنگ کافیصلہ ہم نےکیا، کراچی کے حالات کو بھی ہم نے ٹھیک کیا، پاکستان کی سٹاک مارکیٹ آج دنیا کی پانچ ترقی یافتہ سٹاک مارکیٹس میں شمار ہوتی ہے۔ پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر جتنے آج ہیں اتنے پہلے کبھی نہیں تھے، مہنگائی کم ہو گئی ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی آئی ہے، 2018ء میں ہی جب ہماری حکومت کا وقت پورا ہو گا تو بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم بھی ہو جائے گی اور سستی بھی ہو گی۔