روٹی کپڑا مکان چھوڑوناچ گانا سیکھو

October 27, 2016

گذشتہ ہفتہ محکمہ تعلیم سندھ حکومت کی طرف سے صوبہ بھر کے پرائیویٹ ا سکولوں میںمیوزک (گانا بجانا) اور رقص کی تعلیم پر پابندی لگانے کا ایک حکم نامہ جاری کیا گیا۔ یہ خبر ایک انگریزی اخبار نے شائع کی جس کے مطابق تحریک انصاف کے ایک رکن سندھ اسمبلی کی طرف سے کچھ پرائیویٹ اسکولوں میں میوزک اور رقص کے معاملہ کو متعلقہ محکمہ کے ساتھ اٹھایا گیا اور اسے اسلامی تعلیمات کے منافی قرار دیتے ہوئے اس پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا۔ اس کے نتیجے میں محکمہ تعلیم سندھ کے کسی ذمہ دار کی طر ف سے صوبہ بھر کےا سکولوں کو ایک نوٹس جاری کیا گیا جس میںگانے بجانے اور رقص کی باقاعدہ تعلیم پر پابندی عائد کر دی گئی۔ جس اخبار میں اس خبرکو شائع کیا گیا اُس نے اس اقدام کو تنقید کا ہدف بنایا۔ پاکستان کی ایک مشہور رقاصہ کے بیان کو شامل کیا گیا جس کا کہنا تھا کہ میوزک اور رقص کو تو ہرا سکول میں پڑھایا جانا چاہیے۔ اس خبر کے شائع ہونے کے دوسرے ہی روز حکومت سندھ فوری ایکشن میں آ گئی۔ اس نے نہ صرف جاری کیے گئے نوٹس کی فوری واپس لیے جانے کا حکم صادر فرمایا بلکہ یہ بھی عندیہ دیا کہ متعلقہ حکام جنہوں نے پرائیویٹ اسکولوں میں ناچ گانے کی تعلیم پر پابندی لگائی ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔ مغربی کلچر سے مرعوب اور اسلام سے شرمانے والوں سے متاثر حکومت سندھ نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈانس اور میوزک یعنی ناچ گانا ایک لبرل معاشرہ کا اہم جز ہیں جس کے تحفظ اور حوصلہ افزائی کے لیے پیپلزپارٹی اور اُن کی حکومت کوشاں رہے گی۔ مغرب زدہ ہمارے نام نہاد لبرلز اور سیکولرز کا یہ المیہ ہے کہ وہ ناچ گانے، شراب ، بے شرمی اور بے حیائی کو ترقی سے جوڑتے ہیں اور جو کوئی ان کی مخالفت کرے اُسے شدت پسندی کے ساتھ جوڑتے ہیں۔ حکومت سندھ کو ہمارے معاشرہ کے آدھے تیتر آدھے بٹیروں سے مرعوب ہونے کہ بجائے آئین اور قانون کے تحت اپنے صوبہ کی فلاح کے لیے کام کرنا چاہیے۔ کتنے شرم کی بات ہے کہ ایک ایسے معاشرہ میں جہاں ناچ گانے کوٹھوں اور جسم فروشی کے اڈوں تک محدود رہے اور انہیں عمومی طور پر معاشرہ میں گناہ اور بے شرمی سے جوڑا جاتا ہے، اُسے ہم اپنےا سکولوں کے ذریعے عام کرنا چاہتے ہیں۔ بقول حکومت سندھ کے اگر واقعی ناچ گانا اُن کے مطابق لبرل معاشرہ کا اہم جز ہے تو اس کا مطلب ہوا کہ وہ چاہتی ہے کہ معاشرہ میں عام گھروں میں ہماری مائیں بہنیں بیٹیاں رقص و ناچ گانے کی محفلیں سجائیں ۔ اگر یہ لبرل ازم ہے تو ایسا ماحول لبرلز اپنے گھروں تک محدود رکھیں ہمیں اور ہمارے بچوں کو مہربانی کر کے ایسی ’’ترقی‘‘ اور ایسی ’’روشن خیالی‘‘ سے بچائیں۔ پاکستان میں لبرلزم اور سیکولزم کے سب سے بڑے چمپئین ایک کالم نگارنے تو اپنے کالموں میں کئی بار لکھ چکے کہ ہمیں پاکستان کو ایک لبرل اور سیکولر معاشرہ بنانے کے لیے شراب پر پابندی ختم کرنی چاہیے اور کوٹھوں کی ’’رونقوں‘‘ کو بحال کرنا چاہیے۔ ویسے یہ سندھ حکومت کی لبرل سوچ کا نتیجہ ہے کہ صوبہ میں شراب اتنی وافر مقدار میں بکتی ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کو اس معاملہ میں مداخلت کر نی پڑی۔ اپنے ایک حالیہ حکم نامہ میں شراب کی فروخت پر پابندی لگاتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے نام پر اتنی بڑی مقدار میں شراب بیچی جا رہی ہے کہ اگر اس شراب کو نہانے کے لیے استعمال کیا جائے تو پھر بھی کافی ہو گی۔ اس پابندی پرحکومت سندھ پریشان ہے اور ہونا بھی چاہیے کیوں کہ ہائی کورٹ کی طرف سے لبرلزم پر یہ شدید’’ حملہ‘‘ کیا گیا ہے بلکل اُسی طرح جس طرح محکمہ تعلیم کے کسی ’’شدت پسند‘‘ نے عام اسکولوں میں ناچ گانے کی تعلیم پر پابندی لگا کر لبرل سوسائیٹی کے قیام کے خلاف ایک بڑی ’’سازش‘‘ کی۔ ویسے آج ہی کے اخبار میں پلڈیٹ کے ایک حالیہ سروے کی رپورٹ شائع ہوئی جس کے مطابق چاروں صوبوں میں بدترین کارکردگی سندھ حکومت کی ہے طرز حکمرانی میں پنجاب 67 نمبر لے کر پہلے اور سندھ 25 نمبر لے کر سب سے پیچھے رہا۔ یہ نمبر مختلف شعبوں میں طرز حکمرانی پر دیے گئے۔ کل 25 شعبوں میں صوبوں کی کارکردگی کی بنیاد پر ان کو یہ ریٹنگز دی گئی۔ سندھ حکومت کے معاملات اس قدر خراب ہیں کہ کل پچیس شعبوں میں سے 23 شعبوں میں اس کی کاردگی منفی نمبروں میں رہی یعنی زیرو سے بھی کم۔ صرف دو شعبوں میں کارکردگی مثبت دکھائی گئی۔ جب توجہ گانے بجانے پر ہو گی، شراب کا کاروبار اتنا پھیلا ہوا ہو گا کہ عدلیہ کو اس کی روک تھام کے لیے آگے بڑھنا ہو گا تو پھر طرز حکمرانی کی بہتری کیسے ممکن ہے۔ یہ حقیقت اپنی جگہ کہ جو کچھ حکومت سندھ نے ناچ گانے والوں کو خوش کرنے کے لیے کہا وہ نہ صرف اسلامی تعلیم کے خلاف ہے بلکہ ذولفقار علی بھٹو کے بنائے گئے آئین پاکستان کی بھی سریحاً خلاف ورزی ہے۔ حکومت سندھ سے گزارش ہے کہ جو کام کرنے کے ہیں وہ کرے۔ سندھ کی عوام اپنی گھروں میں اور معاشرہ میں ناچ گانے کو نہیں بلکہ صحت، تعلیم، بجلی، پانی اور دوسرے بنیادی سہولتوں کو ترس رہے ہیں۔ جنہیں ناچ گانا، رقص و سرور کی محفلیں سجانی ہیں اپنے گھروں میں سجائیں معاشرہ کو لبرلزم کے نام پر خراب مت کریں۔ افسوس کہ روٹی کپڑا مکان کا وعدہ کرنے والے یہ کچھ تو نہ دے سکے، اب عوام کو ناچ گانا سکھانے پر لگ پڑے۔


.