فرقہ بندی ہے کہیں!!

November 08, 2016

کراچی میں دہشت گردی کو فرقہ واریت کا رنگ دے کر دو مسالک کے درمیان تصادم کی جو سازش کی جارہی ہے۔ اس حوالے سے متعدد شخصیات کو حراست میں لے کرتفتیش کی جارہی ہے اوررینجرز اور پولیس نے ملک بھر میں کومبنگ آپریشن بھی شروع کردیا ہے تاکہ نہ صرف فرقہ وارانہ دہشت گردی کو آہنی ہاتھ سے کچلا جاسکے بلکہ سہولت کاروں کو بھی قانونی گرفت میں لایا جاسکے۔ چند روز قبل ناظم آباد کے علاقے میں خواتین کی مجلس کے بعد دہشت گردی کی گئی اور دو روز قبل ایک گھنٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کی3وارداتوں میں6افراد ہلاک کئے گئے۔ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں مجموعی طور پر12ہلاکتوں سے پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو پانے والےرینجرز اور پولیس نے کالعدم سپاہ محمد اور کالعدم لشکر جھنگوی کے خلاف خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا جس میں شہر کے مختلف علاقوں سے اب تک شیعہ تنظیم کے رہنما علامہ مرزا یوسف، اہلسنت و الجماعت کے مولانا تاج حنفی، مجلس وحدت المسلمین کے علامہ نقی نقوی کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ صدیق اکبر مسجد کے سربراہ شعیب رب نواز کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ رضویہ کالونی سے سپاہ محمد سے تعلق کے شبہ میں4افراد گرفتارہوئے جن میں ایک ٹارگٹ کلر بھی شامل ہے۔ لشکر جھنگوی سے تعلق کے شبہ میں25افراد گرفتار کئے گئے ہیں جبکہ ایک سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔ رینجرز اور پولیس یہ معلوم کرنے کی کوششیں کررہی ہیں کہ کراچی میں فرقہ وارانہ تصادم برپا کرنے کی سازش میں کون ملوث ہے۔گزشتہ دور حکومت میں مساجد اور امام بارگاہوں پر حملے کئے گئے اور فرقہ واریت کی آگ بھڑکائی گئ تھی ایسے وقت میں جب شہر کراچی کی روشنیاں بحال ہورہی تھیںفرقہ بندی کو ہوا دینے کی خوفناک سازش کی جارہی ہے جبکہ عوامی سطح پر شہریوں میں مسالک کی بنیاد پر کوئی تفریق موجود نہیں ہے، اگر کوئی تنظیم دہشت گردی میں ملوث ہے تو اسے فرقہ وارانہ رنگ دینا کسی صورت مناسب نہیں ہے،تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کو آگے بڑھ کر اتحاد بین المسلمین کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس سازش کو ہر صورت ناکام بنانا ہوگا۔

.