افغان امن!

November 28, 2016

افغانستان اور پاکستان دو ایسے پڑوس برادر ملک ہیں جن کے درمیان صدیوں کا ثقافتی و مذہبی رشتہ ہے ان کےمابین نہ صرف تجارتی تعلقات ہیں بلکہ پاکستان تجارتی راہداری بھی مہیا کرتا ہے۔ دونوں برادر ملکوں کے درمیان انتہائی قریبی اور خوشگوار تعلقات بھی رہے ہیں۔ روسی تسلط ختم ہونے اور طالبان حکومت کیخلاف امریکہ اور نیٹو فورسز کی کارروائی کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں اگرچہ کچھ کشیدگی پیدا ہوئی تاہم اس کی بڑی اور اہم وجہ دونوں ملکوں میں دہشت گردی تھی۔ پاکستان میں روسی تسلط ختم ہونے کے بعد کالعدم طالبان کی جانب سے دہشت گردی کی کارروائیاں شروع کی گئیں۔ جنوبی اور شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں نے اپنے ٹھکانے بنا لئے اور سب سے اہم کہ روسی تسلط ختم ہونے کے بعد لاکھوں کی تعداد میں افغانیوں نے ترک وطن کر کے پاکستان خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پناہ لی۔ جن کی اس وقت سے پاکستان مہمان نوازی کر رہا ہے۔ پاکستان افغانستان میں قیام امن کا حامی ہے اور اس حوالے سے افغانستان کی ہر ممکن مد د اور تعاون کرنے کی پیشکش کرتا رہا ہے اس وقت افغان مہاجرین کی واپسی بھی ایک بنیادی مسئلہ ہے جس میں دسمبر 2017ء تک توسیع کر دی گئی ہے۔ گزشتہ روز ترکمانستان کے دار الحکومت اشک آباد میں عالمی پائیدار ٹرانسپورٹ کانفرنس کے موقع پر وزیر اعظم میاں نواز شریف اور افغانستان کے صدر ڈاکٹر اشرف غنی کے درمیان انتہائی خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی۔ خطہ میں امن کے قیام کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا اور یہ طے پایا کہ افغان مہاجرین کی واپسی پر مشترکہ حکمت عملی طے کی جائے گی۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ دینے راہداری اور سکیورٹی کے مسئلہ پر بات کی گئی۔ وزیر اعظم کا یہ کہنا درست اور اہم ہے کہ پرامن ہمسائیگی ہماری پالیسی کا جزو ہے افغانستان کو بھی آگے بڑھ کر ایسے جذبات کا اظہار کرنا چاہئے۔ پاکستان میں دہشت گردی کو بڑی حد تک ختم کر دیا گیا ہے اگر افغانستان تعاون کرے تو دونوں ملک مل کر اس ناسور کو ختم کر سکتے ہیں۔

.