مسئلہ کشمیر، ٹرمپ کی مصالحتی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہیں، دفتر خارجہ

December 02, 2016

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) پاکستان نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر مصالحتی کردار ادا کرنے کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پیشکش کے اس موقف کی تائید ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر بات چیت کی جائے۔ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے امریکی نامزد صدر کو کیا جانے والا فون جذبہ خیرسگالی کے تحت معمول کا حصہ تھا ۔وزیراعظم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابات کی کامیابی پر مبارکباد دی تھی۔ بھارت کی جانب سے پاکستان میں ہونے والی سارک سربراہی کانفرنس کو سبوتاژ کیا گیا اسکے منفی طرزعمل کے بائوجود پاکستان ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے بھارت میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کرے گا۔جمعرات کو اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں دفترخارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم وستم جاری رکھے ہوئے ہے عالمی برادری کو اس صورت حال کا نوٹس لینا چاہئے۔ میڈیا کی جانب سے سوالوں کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ نامزد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گفتگو کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے انہیں پاکستان آنے کی دعوت بھی دی۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو تاریخی تناظر میں دیکھنا چاہئے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں،ہم امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور ان میں مزید فروغ اور استحکام بھی چاہتے ہیں اگر امریکی صدر پاکستان کے دورے پر آتے ہیں تو ہم ان کا پرجوش خیرمقدم کریں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں امن کے قیام کیلئے ہر ممکن کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں ۔ پاکستان تمام ہمسایہ ملکوں سے پرامن تعلقات کا خواہاں ہے۔ اقوام متحدہ اور او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں غیر جانبدار کمیشن بھیجنے کی سفارش کی ہے دونوں بین الاقوامی اداروں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بھارت کے شہر میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے حوالے سے سوالوں کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ سارک سربراہی کانفرنس کے انعقاد کے ضمن میں بھارت کے منفی طرز عمل کے باوجود پاکستان نے کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے اور یہ فیصلہ خطے میں امن کے قیام کے مقاصد کو آگے بڑھانے کیلئے کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے قیام کیلئے تشکیل کردہ چار ملکی گروپ جس میں پاکستان کے علاوہ چین، امریکہ اور افغانستان شامل ہے وہ ختم نہیں کیا گیا اور اس کے کام کرنے کا انداز ہارٹ آف ایشیا کانفرنس سے مختلف ہے۔ پاکستان اس گروپ میں بھی اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ سی پیک منصوبے میں دیگر ممالک کی شمولیت کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا اقتصادی راہداری کے منصوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی شرح بڑھ کر 54.5 ارب ہوچکی ہے ،سی پیک کا منصوبہ پاکستان اور چین کا مشترکہ منصوبہ جس میں دیگر ممالک کی شمولیت کا فیصلہ دونوں ملک کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کے مابین تعلقات تیزی اور گرمجوشی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ نفیس زکریا نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کہتا آیا ہے پاک بھارت مذاکرات غیر مشروط طور پر تمام تنازعات بشمول کشمیر ہونے چاہئیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایل او سی پر ایک بھارتی فوجی چند و لال کے مبینہ طور پر غلطی سے سرحد پار آنے کے حوالے سے رپورٹس دیکھی ہیں تاہم آئی ایس پی آر کی جانب سے ان خبروں کی تردید آئی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے پاکستان کے دورے پر آنا ہے اور ہمیں ان کے دورہ پاکستان کا انتطار ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد پاکستان اور بھارت دونوں کیلئے ضروری ہے اس سے عالمی برادری میں بھی دونوں ملکوں کی سنجیدگی کو محسوس کیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطین کے معاملے پر عرب دنیا کے ساتھ ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے بتایا کہ چند جعلی اکائونٹس سے امریکہ میں پاکستانی سفارتی مشن کے دفاتر پر چھاپے کی جعلی خبریں پھیلائی گئیں جو قطعی طور پر بے بنیاد ہیں۔