امریکا میں مقیم مسلمان امریکی قوانین کا احترام کریں،مفتی منیب

January 19, 2017

زاہد اختر خانزادہ... رویت ہلال کمیٹی پاکستان کے چیئر مین تنظیم المدارس اہلسنت والجماعت پاکستان کے صدر اور اتحاد تنظیم المدارس پاکستان کے جنرل سیکریٹری مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے کہ امریکا میں مقیم مسلمان امریکی قوانین کا احترام کریں ۔

کا کہنا ہے کہ پاکستان میں رجسٹر مدارس کی تعداد25ہزار کے قریب ہے اور انتہائی ذمہ داری کے ساتھ کہتا ہوں کہ ہمارے کسی بھی ایک مدرسہ میں کسی قسم کی کوئی دہشت گردی،ملیٹینسی اور اینٹی اسٹیٹ کام ںہیں ہورہا۔

ڈیلس میںمسجد آمنہ ارونگ(برکات القران)کی فنڈ ریزنگ ڈنر کی تقریب کے بعد جنگ /جیو سے خصوصی گفتگو کرتے وہ ئے کہی۔انہوں نے کہا کہ تنظیم المدارس کے زیر اہتمام9ہزار مدارسے پورے پاکستان میں قائم ہیں جس کی میں گارنٹی دیتاہوں کہ وہاں کوئی غلط کام نہیں ہو رہا۔ہمارےادارے کھلی کتاب کی مانند ہیں جہاں مغرب کے سفارتکار اور میڈیا کے لوگ آتے ہیں ،ہمارے مدارس ہر خاس و عام کیلئے کھلے ہیں۔

مفتی منیب کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد یہ باتیں سسنے میں آرہی ہیںکہ بعض مدارس سے دہشت گر دی ہو رہی ہے اس پر سپریم کورٹ نے حکومت کو خط لکھا اور کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ کونسے مدارس اینٹی اسٹیٹ، دہشت گردی اور ملیٹینسی ہو تی ہے تاہم حکومت نے آج تک یہ نہیں بتایا کہ ان واقعات میں کونسے مدارس ان سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ بر صغیر پاک و ہند میں مدارس250سالوں سے قائم ہیں،اس دوران کئی تحریکوں نے جنم لیا مگر کبھی بھی ایسی کوئی شکایت نہیں آئی۔

ایک سوال کے جواب میں مفتی منیب کا کہنا تھا کہ کچھ مدارس ایسے ہیں جو راتوں رات قلعہ نما بن گئے لیکن یہ کام حکومت کے تحقیقات کرنے والے اداروں کا ہے۔انہوں نے مدارس میںغیر ملکی طلباء کے سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں غیر ملکی طلبا تقریباً ختم ہو گئے ہیںجس کانقصان خالصتاً اسلام اور پاکستان کو ہے کیوں کہ یہ طالب علم جب اپنے انے ملک جاتے تھے تو وہ پاکستان کے سفیر ہوتے تھےلیکن اب یہ طلبا بھارت جا رہے ہیں اوراب انڈیا کے تذکرے ہوں گے۔مفتی منیب نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں کی عقل پر پردہ پڑا ہوا ہے جنہوں نے غیر ملکی طلبا کو روکنے کا غلط فیصلہ کیا ۔

ہمارے طلبا پر جب امریکا میں پڑھنے کی پابندی نہیں ہے تو پاکستان میں بھی کوئی دین سیکھنے آتا ہے تو اس پر کیوں پابندی ہے۔
جماعت الدعوۃ کے مدارس کے سوال پر مفتی منیب نے کہا کہ ان مدارس کا ہمارے ساتھ الحاق نہیں ہےاور نہ ہی ان کے مدارس کی تعداد ہمیں معلوم ہے، لیکن وہ کبھی دفاع پاکستان کے نام سے جلو س نکالتے ہیںیا کبھی دیگر سرگرمیاں کرتے ہیں لیکن یہ سب کچھ سب کے سامنے ہوتا ہے۔

مفتی منیب کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ وہ صرف رجسٹرڈ مدارس کے حوالے سے بتاسکتے ہیں لیکن پاکستان میںغیر رجسٹرڈ مدارس کی تعداد کتنی ہے وہ اس کے بارے میں کچھ نہیں بتا سکتے۔داعش کے حوالے سے مفتی منیب کا کہنا ہے کہ یہ وہ مخلوق ہے جس کو ضرورت کے وقت امریکا بھی گود لے لیتا ہے اور ضرورت ختم ہوتے ہی چھوڑ دیتا ہے۔القاعدہ کو امریکا نے لیبیا میں استعمال کیا جبکہ فلوریڈامیں سابق آرمی اہلکار نے کہا کہ مجھے داعش جوائن کرنے کے لئے بھیجا جا رہا تھا اس لئے یہ تحقیقات بھی ضروری ہیں کہ داعش کا باپو کون ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مدارس میں داعش نہیں پل رہی البتہ دوسرے مدارس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔امریکا میں مقیم مسلمانوں سے مفتی منیب کا کہناتھا کہ وہ امریکی قوانین کا احترام کریں کیوں کی ان کے قوانین ہمارے لئے دارامن اور جان و مال آبرو کی قانونی اعتبار سے سلامتی اور تحفظ فراہم کرتے ہیں۔اس موقع پر ممتاز مذہبی رہنما غلام جھانگڑا،علی خاوراور دیگر افراد بھی موجود تھے۔