ڈرگ ایکٹ:مسئلہ بات چیت سے حل کیا جائے

February 15, 2017

ڈرگ ایکٹ میں تبدیلی کے خلاف پنجاب بھر میں ادویہ ساز کمپنیوں اور میڈیکل اسٹورزکی جانب سے شٹر ڈائون ہڑتال جاری ہے جبکہ فارماسیوٹیکل ایسوسی ایشن سے اظہار یکجہتی کے لئے اس احتجاج کا دائرہ دیگر صوبوں تک پھیل گیاہے۔ ملک میں جس تیزی سے جعلی اور غیر معیاری ادویات فروخت کی جارہی ہیں اس کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ لاہور کے ایک سرکاری اسپتال میں دل کے مریضوں کے لئے غیرمعیاری اور جعلی اسسٹنٹ استعمال کئے جارہے تھے اس صورتحال پر قابو پانے کے لئے عدالت کے حکم پر پنجاب حکومت نے ڈرگ ایکٹ میں تبدیلی کی جس کے خلاف فارما سیوٹیکل، کیمسٹ ایسوسی ایشن اور میڈیکل اسٹورز کے مالکان احتجاج کررہے ہیں۔ میڈیکل اسٹورز بند کردیئے گئے اسپتالوں میں مریضوں کو دوائیں فراہم نہیں کی جاسکیں جبکہ لاہور میں احتجاج بھی ایسے مقام پر کیا گیا جس سے پورے شہر کی ٹریفک بری طرح متاثر ہوئی اور ایک خودکش حملے میں درجنوں افراد شہید اور زخمی ہوئے۔ اس صورتحال کی ذمہ دار صرف احتجاج کرنے والی تنظیمیں نہیں بلکہ حکومت بھی ہے۔ ڈرگ ایکٹ کے نفاذ سے پہلے ان تنظیموں کے سربراہوں سے مشاورت کرلی جاتی تو احتجاج کی نوبت نہ آتی۔ لیکن حکومت اور نہ ہی احتجاج کرنے والوں نے عوامی مشکلات کا احساس کیا۔ امید کی جانی چاہئے کہ حکومت متنازع معاملات افہام و تفہیم سے حل کرے گی۔ فارماسیوٹیکل ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کو بھی احساس کرنا چاہئے کہ یہ انسانی جان کے تحفظ کا مسئلہ ہے جس کو باہمی مذاکرات سے حل کرنا انسانیت کی خدمت کے مترادف ہے۔ ہمارے خیال میں دوا ساز کمپنیوں کو جعلی اور غیرمعیاری ادویات کی فروخت کی روک تھام کے لئے خود ہی ایک ضابطہ اخلاق مرتب کرنا چاہئے اور حکومت سے مل کر خوش اسلوبی سے یہ مسئلہ حل کرنا چاہئے۔ کسی بھی جمہوری معاشرے میں احتجاج عوام کا حق ہے لیکن احتجاج سے پہلے مذاکرات اور عوامی مشکلات کو پیش نظر رکھنا بھی ضروری ہے۔


.