کرپشن اور انسانی حقوق:معلومات تک رسائی

February 16, 2017

سینیٹ کی سیلیکٹ کمیٹی نے کرپشن اور بنیادی انسانی حقوق کے معاملات میں معلومات تک رسائی سے متعلق حکومتی بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے جس کے تحت کسی بھی لاپتہ شخص کے بارے میں متعلقہ ادارہ تین دن میں تحریری طور پر معلومات دینے کا پابند ہو گا کسی بھی ادارے میں بدعنوانی اور قواعد کی خلاف ورزی کی ادارے سے وابستہ کوئی بھی شخص نشاندہی کر سکے گا اور اسے قانونی تحفظ حاصل ہو گا ان معاملات سے متعلق 20 سال پرانا ریکارڈ عام کرنا ہو گا قومی سلامتی قومی مفاد اور غیر ملکی تعلقات سے متعلق حساس معلومات کو عام نہیں کیا جا سکے گا تا ہم کسی شخص کو سیکورٹی ادارے اٹھا کر لے جائیں یا مار دیا جائے تو اسے نیشنل سیکورٹی کا تقاضا نہیں کہا جائے گا کسی سیکورٹی ادارے میں کرپشن ہوئی تو اس کی معلومات کو بھی روکا نہیں جا سکے گا کرپشن اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے معاملے میں قومی سلامتی یا مفاد کی آڑ نہیں لی جا سکے گی معلومات تک رسائی کے حق کا مطالبہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور صحافتی اداروں کا بہت پرانا تقاضا ہے اگرچہ بل کو حتمی شکل پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد ہی حاصل ہو سکے گی اور ممکن ہے اسے مزید بہتر بنانے کیلئے کچھ اور تجاویز بھی اس میں شامل کر لی جائیں مگر سینیٹ کمیٹی نے اسے جس شکل میں منظور کیا ہے اس کے تحت بھی عام آدمی کو معلومات تک زیادہ سے زیادہ رسائی حاصل ہو سکے گی جو ایک خوش آئند پیش رفت ہے اس سے کرپشن اور لوگوں کو لاپتہ کرنے کے دو بڑے مسائل کے خاتمے میں مدد ملے گی بل کے تحت جو قوانین بنائے جائیں گے ان پر عملدرآمد کی نگرانی کے لئے انفارمیشن کمیشن کے نام سے ایک آزاد اور خود مختار ادارہ قائم کیا جائے گا سینیٹ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر فرحت اللہ بابر کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ اس وقت قومی سلامتی کے نام پر بہت سی معلومات شہریوں کو مہیا نہیں کی جا رہیں اور کسی بھی دستاویز پر حساس اور خفیہ لکھ کر اسے دفاتر کی فائلوں میں گم کر دیا جاتا ہے لیکن اب کرپشن پر پردہ اور لاپتہ افراد کی بازیابی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوئی گنجائش نہیں ہو گی ایسا کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے گا۔

.