نون لیگ کا گھنٹہ گھر

May 03, 2017

نون لیگ اور پیپلز پارٹی آمنے سامنے آکھڑی ہوئی ہیں ۔ایک نون لیگی نے مجھے کہاکہ ہم نے بے مہر کوفیوں کو چھوڑ دیا ہے اور اب ہم سیاست کے کربلا میں تن و تنہا کھڑے ہیں ۔اس جملے میں اتنی کاٹ تھی کہ ممکن تھا کہ میرے اندر کا پتھر پگھل کر آنکھوں میں سمٹ آتامگر مجھے مولانا فضل الرحمن یاد آ گئے ۔بے شک اس وقت ڈان لیکس کے معاملہ پر ٹویٹ ،پانامہ لیکس کافیصلہ ،عمران خان کے جلسے ،پیپلز پارٹی کی ترش زبان ،وکیلوں کا احتجاج فیملی اختلافات اور چین کی جمہوریت سے عدم دلچسپی جیسے مسائل نون لیگ کی حکومت کو در پیش ہیں لیکن ابھی بازار میں فروخت ہونے کےلئے بہت کچھ موجود ہے ۔نون لیگ کی حکومت اس وقت مسائل کا گھنٹہ گھر بنی ہوئی ہے ۔یہ جو آٹھ معاملات کے بازار ہیں ان میں اس وقت پہلا معاملہ ڈان لیکس کا ہے جو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ڈان اخبار اور متنازع صحافی سرل المیڈا کے خلاف انضباطی کارروائی کےلئےآل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کو بھجوا دیا گیا ہے۔اس سلسلےمیں آج اس کا اجلاس بھی ہوا ہے۔ وہ کیا کارروائی کرتے ہیں ۔یہاں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ اے پی این ایس کا دائرہ اختیار کیا ہے۔
دوسرا معاملہ پانامہ لیکس کا ہے ۔جس میں جے آئی ٹی نواز شریف اور ان کی فیملی کے حق میں فیصلہ دیتی دکھائی نہیں دےرہی ۔کچھ لوگ کہہ رہے ہیں ڈان لیکس میں حکومت کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا مطلب ہی یہی ہے کہ پانامہ کیس کےمعاملہ کو پیچیدہ تر کیا جائے۔
نون لیگ کےلئے سب سے بڑا مسئلہ عمران خان ہیں۔ دراصل انہوں نے کبھی دل سے نون لیگ کی حکومت کو تسلیم ہی نہیں کیا۔وہ سچے دل سے یہی سمجھتے ہیں کہ نون لیگ نے ایک ریٹائرڈ ہوجانے والے افسر کے تعاون سے انتخابات کے نتائج تبدیل کئے اور چور دروازے سے اقتدار میں پہنچ گئی ۔سو عمران خان مسلسل اپنے حق کےلئے برسرپیکار ہیں ۔اس وقت پانامہ کیس کے حوالےسے انہوں نے ملک بھر میں احتجاجی جلسوں کا آغازکیاہے ۔ان کے ہاتھ میں سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آیا ہوا ہے ان کا خیال ہے کہ وہ سیاسی طور پر نون لیگ کو نقصان پہچانے کےلئے کافی ہے اور وہ وہی فیصلہ لے کر شہر شہر جا رہے ہیں لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے دو سینئر ترین ججوں نے نوازشریف کے بارے میں کیا کہا ہے۔اس عمل نے اس کوشش پر پانی پھیر دیا ہےجومسلم لیگ نون نے مٹھائی بانٹ کر ثابت کرنے کی کوشش تھی کہ فیصلہ اس کے حق میں آیا ہے ۔
اِ س پہ طرفہ تماشا یہ ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی جو چارسال نون لیگ کی مکمل حمایت کرتی چلی آرہی تھی اچانک اس کے سامنے آکر کھڑی ہوگئی ہے۔وکیلوں نے بھی تحریک شروع کرنے کااعلان کردیاہے۔فیملی کے مبینہ اندرونی اختلافات بھی سامنے آرہے ہیں ۔یہ خیال بھی پایا جاتا ہے کہ نون لیگ کے کارکن یہ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف کے بعدوزارت عظمی کی کرسی پرشہباز شریف کوبراجمان ہونا چاہئے مگر نواز شریف اپنے بعد اپنی بیٹی مریم نواز کو وزیر اعظم بنانا چاہتے ہیں۔اور آخری بات نواز شریف کواس بات کی بہت توقع تھی کہ چین ان کی حکومت کا بھرپور ساتھ دےگا ۔ خاص طور پر سی پیک کی وجہ سے پاکستان میں جمہوریت کی حمایت جاری رکھے گا مگر انہیں اب اس بات کا بھی احساس ہو رہا ہے کہ جمہوریت شاید دوست ملک کا مسئلہ نہیں ہے۔ان حالات میں نون لیگ تقریباً اکیلی ہوتی جارہی ہے ۔
جو اس وقت تک نون لیگ کے ساتھ ہیں اطلاعات کے مطابق وہ بھی ساتھ چھوڑنے والے ہیں ۔کچھ لوگوں کی یہ کوشش بھی ہے کہ نون لیگ کو بالکل اکیلا چھوڑ دیا جائے ۔تاکہ پھر کسی بارہ اکتوبر کے بارہ کبوتر فضا میں پھڑ پھڑاتے پھریں مگر نون لیگ بھی جانتی ہے کہ پاکستانی سیاست میں ایسی سرفروشی نادانیوں کا نام ہے؟ اس ساری صورت احوال میں میرے نزدیک تو نواز شریف کو اپنی خوش قسمتی پر رشک کرنا چاہئے کہ انہوں نے اتنی کم مدت میں اصل چہروں کو پہچان لیا ہے۔مگر نہیں وہ انہیں پہلے سے ہی جانتے ہیں اُس وقت سے جب وہ جدہ میں ہوتے تھے۔اُس عرصہ اشک و آہ نے بے شمار چہروں سے نقابیں کھینچ لی تھیں مگرنواز شریف نے اعلیٰ ظرفی کا مظا ہرہ کرتے ہوئے پھر انہیں سینے سے لگایا یعنی آستینوں میں سانپ ڈال لئے ۔پتہ نہیں نواز شریف نے یہ سپیروں والا شوق کیوں پال رکھا ہے۔



.