پریس ریلیز کو بنیاد بنا کر حکومت اورفوج کو آمنے سامنے رکھا گیا: آصف غفور

May 10, 2017

ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ ہماری سمجھ کے مطابق وزارت داخلہ سے حتمی خط جاری ہونا تھا ، ہماری پریس ریلیز حکومتی شخصیت یا ادارے کے خلاف نہیں تھی،مگر ہماری پریس ریلیز والے دن سے لیکر آج تک حکومت اور فوج کو آمنےسامنے رکھا گیا۔

انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس پریس کانفرنس میں ڈان لیکس پر بات کروں گا،حکومتی کوششوں کو سراہتے ہیں،فوج ریاست کا مضبوط ادارہ ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ یہ پریس ریلیز نوٹیفکیشن کے نامکمل ہونے پر تھی، پریس ریلیز کے بعد جو کچھ ہوا وہ افسوس ناک تھا،آج وزارت داخلہ نے پیرا 18 کی سفارشات کے مطابق مکمل حکم جاری کیا۔

انہوں نے کہا کہ ادارے کی حیثیت سے باقی اداروں کی طرح ملک کے لیے کام کرتے رہیں گے، ایسا کچھ نہیں تھا کہ جمہوریت کے خلاف کوئی کارروائی ہو رہی ہے۔

افغان فورسز کی جانب سے چمن بارڈر پر کی جانے والی فائرنگ کے واقعے پر آصف غفور کا کہنا ہے کہ چمن سرحد پر دو منقسم گاؤں ہیں، اس گاؤں کا آدھا حصہ افغانستان اور آدھا پاکستان میں ہے، مردم شماری کے وقت ہم نے بتایا کہ پاکستان کےحصے میں مردم شماری کر رہے ہیں،افغانستان کی جانب سے ہماری طرف فائرنگ کی گئی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جب ہماری طرف فائرنگ کی گئی توخود کا دفاع کرنے کے لیے بھرپور جواب دینا پڑا، ہم نے نہ چاہتے ہوئے بھی افغانستان کو ایسا جواب دیا کہ ان کونقصان اٹھانا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے الزام لگایا کہ بھارتی فوجیوں کو مارا اور ان کی لاشوں کی بے حرمتی کی گئی، پاکستانی فوج پیشہ ورانہ فوج ہے، کئی واقعات میں بھول کر آنے والےفوجیوں کو واپس بھیجا، اگر پاک فوج کو لاشوں کی بے حرمتی کرناہوتی تو بھارتی فوجیوں کو واپس نہ بھیجا جاتا۔

ایم بی بی ایس کی طالبہ نورین لغاری کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ 19 سالہ بچی نورین لغاری کو لاہور سے بازیاب کرایا گیا،وہ دہشت گرد نہیں تھی، دہشت گرد بننے جارہی تھی،اس کی ذہن سازی کی گئی اور وقت پر اسے بچا لیا، اگر نورین میری یا آپ کی بیٹی ہو اور دہشت گردوں سے بچالیں تو کیا ہم اسے دہشت گرد کی طرح سزا دیں یا وہ باہر جا کر بتائے کہ مجھے کس طرح دہشت گردوں نے ورغلایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ احسان اللہ احسان کااعتراف جرم پیش کرنے کا مقصد تھا کہ عوام کو پتا چلے کہ یہ کس طرح پاکستان کے خلاف استعمال ہوئے،اسے ہیرو بنا کر پیش نہیں کیا جا رہا، قانون کے مطابق اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

بھارتی جاسوسو کلبھوشن کے متعلق میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ کلبھوشن کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے ذریعے سزا سنائی ہے،بھارت کی آئی سی جے میں اپیل پر دفترخارجہ جواب دے گا، ملٹری کورٹ کے فیصلے پر فوج کے اندر پراسیس جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوطرفہ فائرنگ ہوتی ہے تو دونوں طرف جانی نقصان ہوتا ہے، دوہمسایہ ممالک جن کے تعلقات اچھے ہیں اور اچھے ہوں گے،چمن واقعہ نہیں ہونا چاہیے تھا، افغانستان سے کہا ہے کہ سرحدی امور کے معاملے پر آگے بڑھنا ہوگا، ایران سے بہت اچھے تعلقات ہیں،ایرانی آرمی چیف کے بیان پر دفترخارجہ نے جواب دے دیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ گزشتہ دس پندرہ سال کے درمیان پاکستان مشکل دورسے گزرا، اب پاکستان مشکل دور سے اچھے دور کی طرف جا رہا ہے،دس بارہ سال میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو آگے لے کر جانا ہے۔

انہو ں نے کہا کہ کرکٹ کے ذریعے بات سمجھاتے ہیں،ہم اس وقت سترہویں اوورمیں ہیں، اپنی اننگز بہت اچھی کھیلی ہے،اگر 19ویں اوور میں ہمارے اوپر دباؤ آجائے اور بیسویں اوور میں میچ جیتنا مشکل ہو جائے تو شروع کے اوورز کی محنت ضائع ہوجائے گی،گیند مشکل آسکتی ہے لیکن اگر جذبہ جیتنے کا ہے تو جیت ہوتی ہے۔