پاناماکا معاملہ اداروں کے ٹکرائو کی طرف بڑھتادکھائی دے رہا ہے

June 02, 2017

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوپروگرام’’ آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں میزبان نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ پاناما کا معاملہ اداروں کے ٹکرائو کی طرف بڑھتا دکھائی دے رہا ہے،سسلین مافیا اٹلی میں جنم لیا اورابھی بھی سسلین مافیا کے25 سو کارکن امریکامیں سرگرم ہیں ،طلال چوہدری نے کہا کہ نہال ہاشمی کے بیان سے ن لیگ کو نقصان ہوا۔شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ پاناماکا معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے یہ معاملہ الزامات اعتراضات سے بڑھ کراداروں کے ٹکرائو کی طرف بڑھتادکھائی دے رہا ہے ن لیگ کے سابق رہنما نہال ہاشمی کی متنازع تقریر کے بعد حکومت نے سخت ایکشن لیا اور عدالت کی طرف سے حکومت کو سخت ریمارکس کا سامناکرناپڑا جس پرحکومت نے بھی سخت ردعمل دیا۔ عدالت کے سامنے جمعرات کو نہال ہاشمی کامعاملہ سامنے آیا اوربنچ کے تینوں ارکان سخت برہم دکھائی دیئے ۔ جمعرات کے ریمارکس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ نہال ہاشمی نے جوکہا اصل میں انہوں نے نہیں کسی اورنے کہاالفاظ نہال ہاشمی کے نہیں کسی اورکے تھے۔عدالت نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں ججز کودھمکیا ں دی جارہی ہیں لیکن وہ ڈرنے والے نہیں ہیں۔ جسٹس سعیدعظمت نے اٹارنی جنرل کوطلب کرکے کہاکہ یہ آپ کی حکومت ہے یہ سب کچھ آپ کی حکومت کررہی ہے۔ جسٹس عظمت سعیدنے کہا کہ ہم نے فوجی حکومت کے ادواربھی دیکھے ہیں ہمارے خاندان اوربچوں کو کبھی فوجی حکمرانوں نے بھی دھمکی نہیں دی۔ عدالت نے کہا کہ نہال ہاشمی کی آواز میں کوئی اوربول رہاتھا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ دودن تک یہ تقریرسامنے نہیں آئی تو حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ یہ ہمارے ملک کی حکومت ہے جو ہم کو دھمکیاں د ے رہی ہے۔ جسٹس عظمت سعیدنے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ مبارک ہو اٹارنی جنرل صاحب آپ کی حکومت نے سسلین مافیاکوجوائن کرلیا۔ عدالت نے کہاکہ جوبھی عدلیہ کی تضحیک کرے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی حکومت ہمارے لئے مسائل پیداکررہی ہے۔ عدالت نے نہال ہاشمی کونوٹس جاری کرتے ہوئے پیرتک جواب طلب کرلیا۔میزبان شاہ زیب خانزادہ نے اپنے تجزیے میں مزید کہاکہ عدالت نے جمعرات کو حکومت کودہشت گرداورمافیاتک کہہ دیا۔ اس با ت میں شک نہیں کہ پاکستان میں اداروں نے پاکستان کی عدلیہ نے فوجی آمرو ں کے خلاف لڑائی بھی لڑی ہے بھگتا بھی ہے اوراسٹینڈبھی لیاہے لیکن کبھی ایسا ہوا نہیں کہ دھمکیاں بچوں تک پہنچی ہوں لیکن ایک جمہوری حکومت کے سینیٹر نے ایسا کیا۔ شاہ زیب خانزادہ نے کہا کہ عدالتی ریمارکس پر حکومتی ترجمان نے بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا معززجج کاحکومت کوسسلی کامافیا کہنا افسوسنا ک ہے۔ حکومتی ترجمان نے ایسے ریمارکس اعلیٰ عدلیہ کی روایت اور سپریم کورٹ کے ضابطہ اخلاق کے خلاف منافی قرا ردیا۔ حکومتی ترجمان نے کہاکہ معززجج کے ریمارکس سے پاکستان کی شناخت، وقار کو گہرا دھچکا پہنچا۔ ترجمان نے کہاکہ حقائق بالکل اس کے برعکس ہیں اور پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا بھی اس بات کی گواہی دیتاہے کہ حکومت نے نہال ہاشمی کا بیان سامنے آتے ہی اس پر شدیدغم وغصہ کا اظہار کیا تھا اوروزیراعظم نے فوری طورپر نہال ہاشمی کی رکنیت معطل کردی تھی۔ حکومتی ترجمان نے کہاکہ دوران سماعت اٹارنی جنرل کوطلب کرکے حکومت کوسسلین مافیا اور اٹارنی جنرل کو ان کا ایجنٹ کہنا افسوسناک ہے۔شا ہ زیب خانزادہ نے کہاکہ سسلین مافیا اصل میں سسلی اٹلی کا ایک جزیرہ ہے جہاں19ویں صدی میں ایک مافیا نے جنم لیااور بعد میں اس مافیا نے اٹلی کی حکومت کے خلاف ا علان جنگ کردیا جو سیاستدان مافیا کے خلاف بولتا قتل کردیاجاتا جوپولیس افسر کارروائی کی کوشش کرتا ماراجاتاجوججزان کے خلاف کیس سنتے مافیا کے ہاتھوں مارے جاتے۔ اس مافیانے اپنی فوج تک بنالی تھی۔ بعدمیں اس مافیا کے کئی گروپ بن گئے جوآ پس میں ہی لڑپڑے اور اس لڑائی میں ہزاروں بے گناہ لو گ بھی مارے گئے یہ مافیا اتنی مضبوط ہوئی کہ امریکامیں بھی اس کی جڑیں پھیل گئیں ابھی بھی سسلین مافیا کے25 سو کارکن امریکامیں سرگرم ہیں۔1986ء میں مشہورزمانہ میکسی ٹرائل کا آغاز ہواجس نے مافیا کی کمرتوڑ کررکھ دی۔ٹرائل کے لئے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے اورلگ بھگ اٹلی کی حکومت نے ٹرائل پر90ملین ڈالرخرچ کئے۔ عدالت کے سامنے مافیا کے 475کارندے لائے گئے عدالت کے ایک سالہ ٹرائل کے دوران مافیا کے346 کارندوں کوسزا ہوئی۔ مافیا کے19 لیڈروں کوعمربھرکے لئے جیل میں ڈالاگیا اور129 ملزمان کوچھوڑدیا گیا۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے شاہ زیب خانزادہ کے سوال کہ حکومتی ترجمان کون ہیں کے ایک سوال پر کہا کہ عدلیہ کے خلاف کوئی بھی بات ہوگی تو ہم سب سے پہلے اس کے سامنے کھڑے ہوںگے جس طرح ن لیگ نے نہال ہاشمی کے خلاف فوری ایکشن لیا ہے اورپاکستان کی کسی سیاسی جماعت نے شاید اس طرح کافوری ایکشن نہ دیکھا ہو۔ طلال چوہدری نے کہا کہ ہم کیوں ایسی بات کریںگے جس سے اداروں کے احترام میں کوئی کمی آئے۔ طلال چوہدری نے کہاکہ یہ بیان میں اورحکومت اس کی ذمہ دار ی لیتے ہیں اس میں کوئی ڈرنے والی بات نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں طلال چوہدری نے کہا کہ ترجمان کے طورپر مصدق ملک صاحب ہیں اور اس کے علاوہ جتنے بیانات دیئے جاتے ہیں ان میں کسی کا نام نہیں بلکہ ترجمان حکومت کی بات ہوتی ہے۔ طلال چوہدری نے کہاکہ نواشریف صاحب نے توعدلیہ کی قدروقیمت میں اضافہ کیا ہے یہ عدلیہ کبھی ایل ایف اوکااورکبھی پی سی او کاشکار ہوتی تھی کبھی آمریت کی لونڈی بنتی تھی۔ طلال چوہدری نے کہاکہ جن ادارو ں کے خلاف ہم نے کام کیاہو کوششیں کی ہو ںا کی طرف سے اس طر ح کے ریمارکس، گاڈفادر،سسلین مافیا آئیں تودل دکھتاہے۔ شاہ زیب خانزادہ کے سوال پر کہ سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری صاحب نے فیصلے توصرف2 ہی دیئے تھے پیپلزپارٹی کے خلاف باقی تو سارے ریمارکس ہی ہوتے تھے جومیڈیا کی زنیت بنتے تھے آپ لوگ اس کی حوصلہ افزائی کرتے تھے ، میاں نوازشریف تقریر وں میں کوٹ کرکے گیلانی صاحب سے استعفیٰ کامطالبہ کرتے تھے آج آپ کو عدلیہ کے ریمارکس برے لگ ر ہے ہیں ، طلال چوہدری نے کہاکہ اچھی روایات کو آگے بڑھناچاہئے ہم نے پچھلے 30 برسوں میں بہت کچھ سیکھا ہے اور آگے بڑھے ہیں۔ طلال چوہدری نے کہاکہ ہم نے اداروں کے وقار کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں اپنے سینئر وزیر مشاہداﷲ خان کوبھی قربان کیا۔الفا ظ نہیں ہیں نہال ہاشمی کے ان سے بلوایا گیا ہے، حکومت کی طرف سے دھمکیاں مل رہی ہیں جبکہ دھمکیاں نہال ہاشمی نے دی تھیں عدالت بھی قبول نہیں کررہی ہے کہ یہ جو نہال ہاشمی کی قربانی ہے اصل قربانی ہے، کے سوال کے جواب میں طلال چوہدری نے کہاکہ نہال ہاشمی کا بیان 28مئی یوم تکبیر کے موقع پرتھا نہ ہم وہاں میڈیا اورنہ ہی ہم وہاں پر دو،چارسولوگ اکٹھے کرسکے یہ تین دن بعد سامنے آیااگرحکومت کا پلان ہوتا تو وہ نظر آتا لیکن حکومت کی جانب سے فوری ایکشن ایک سینیٹر کو گھنٹوں کے اندر اس کی نشست سے ہٹا دیا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں طلال چوہدری نے کہاکہ نہال ہاشمی کے بیان سے مسلم لیگ ن کونقصان ہوا ہے اور ہم نے ہمیشہ آئینی و قانونی طریقہ اختیار کیا ہے۔طلال چوہدری نے کہاکہ وزیراعظم کے بچے جوپاکستانی قانون کے پابند نہیں اس کے باوجود وہ 14-14 گھنٹے عدالت میں پیش ہورہے ہیں اور وزیراعظم خود کوئی جواب اگر کوئی بلائے گا تو دیںگے۔ طلال چوہدری نے کہاکہ ہمارے کچھ تحفظا ت ہیں کچھ لوگ جن کاماضی گواہ ہے عامرعزیز کا شریف فیملی کے خلا ف جومائنڈسیٹ تھا کیاوہ آ ج نہیں ہوگا۔ طلال چوہدری نے کہا کہ طارق شفیع کوکہاگیا کہ بیان حلفی زورزبردستی سے واپس لو ، حسین نوازکو چھٹی والے دن بلایاا ور سوال کرنے والے موجودنہیں تھے۔شاہ زیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں مزید کہا کہ سپریم کورٹ کا خصوصی بینچ نہال ہاشمی کے بیان پر سخت برہم دکھائی دیا جبکہ سپریم کورٹ کے معزز ججز نے پراسرار کال پر بھی بات کی اور سات ہی جے آئی ٹی کے حوالے سے ریمارکس دیے عدالت نے واضح کردیا کہ عدالت کے حکم پر رجسٹرار نے جے آئی ٹی کے اراکین کا انتخاب کیا جبکہ بینچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل کے ریمارکس ہم نے رجسٹرار کو لوگوں کو منتخب کرنے کے لیے کہا ہمیں نتائج کا ڈر نہیں، ہمیں کوئی ڈرا نہیں سکتا جانتے ہیں ہم کو کیا کرنا ہے، فرشتے نہیں، انسان ہیں ہمارا تمسخر اڑایا جارہا ہے مگر جو کام کرتے ہیں قانون کے مطابق کرتے ہیں، سپریم کورٹ ہماری زندگی ہے چاہے جو بھی انجام ہو جبکہ بینچ کے ایک اور رکن جسٹس اعجاز الحسن کے ریمارکس کہ عدلیہ کے خلاف منظم مہم جوئی کی جارہی ہے جسے کسی طو رپر بھی قبول نہیں کیا جائے گا، سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے چیئرمین ایس ای سی پی بلال رسول کو پاناما لیکس کی تحقیقات میں شامل کرنے کے لیے کہا عدالت کسی کو اداروں کو متنازع یا بدنام کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔شاہ زیب خانزدہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ کون عدلیہ کے خلاف سازش کررہا ہے عدلیہ یا دیگر اداروں کو بدنام کرنے کی کون کوشش کررہا ہے یہ سوالات اہم ہیں مگر جمعرات کی سماعت میں عدالت میں واضح کیا کہ رجسٹرار نے عدالت کے حکم پر لوگوں کا انتخاب کیا مگر انتخاب کے طریقہ کار کے حوالے سے کچھ سوالات اب بھی برقرار ہیں انصار عباسی کی رپورٹ آئی تھی جس میں رجسٹرار نے واٹس ایپ کال کی تھی تو کچھ انتخاب کا معاملہ ہے عدالت خود کہہ رہی ہے کہ عدالت کی طرف سے رجسٹرار کو کہا گیا تھا شاہ زیب خانزادہ نے کہا کہ جے آئی ٹی بنی کیسے اور تنازع نے جنم کیسے لیا اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 20 اپریل کو عدالت کے حکم کے بعد 6 اداروں نے 27 اپریل سے پہلے سپریم کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی کے لیے مختلف نام عدالت بھیجے 27 اپریل کو اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کو سپریم کورٹ کی طرف سے مزید نام بھیجنے کا حکم ملا جبکہ اسی دن ان اداروں کے سربراہوں کو پر اسرار ٹیلی فون کال موصول ہوئی اور ان سے مخصوص نام شامل کرنے کا کہا گیا ایس ای سی پی سے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک سے عامر عزیز کا نام شامل کرنے کا کہا گیا 28 اپریل کو چیئرمین ایس ای سی پی نے خط کے ذریعے سپریم کورٹ کو پراسرار کال کے بارے میں آگاہ بھی کردیا پھر اس کے بعد سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی تشکیل کے لیے پہلی سماعت 3 مئی کو ہوئی جس عدالت نے ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک کے پیش کیے گئے ناموں کو منظور نہیں کیا اور آئندہ سماعت میں اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی سے 18 گریڈ اور اس سے اوپر کے تمام افسران کے ناموں کی فہرست طلب کی اور 5مئی کی سماعت میں جے آئی ٹی کے ناموں کا انتخاب کرلیا جس میں ایس ای سی پی سے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک سے عامر عزیز کا انتخاب کیا گیا بعد میں حسین نواز شریف کی طرف سے ان دونوں پر اعتراز کیا گیا جبکہ طارق شفیع نے بھی ان دونوں اراکین پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا عدالت نے یقین دلایا ہے کہ وہ سب کچھ دیکھ رہی ہے کون منظم مہم جوہی کررہا ہے حکومت مافیا بن گئی ہے عدالت کو دھمکایا جارہا ہے اور ادارے ٹکرائو کی طرف بڑھ رہے ہیں اس حوالے سے پروگرام میں طلعت حسین سینئر صحافی سے سوال کہ نہال ہاشمی کے حوالے سے جو بات ہوئی اور عدالت نے شدید تحفظات کا اظہار کیا بہت سخت ریمارکس دیے کیا تصادم کا ماحول بن رہا ہے حکومت اس کو تصادم کی طرف لے جارہی ہے کے جواب میں طلعت حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاست زیادہ زبان سے ہونے لگی ہے نہال ہاشمی کے بیان سے پی ایم ایل کے لوگ خود حیران رہ گئے تھے اگر چہ نقادوں کا خیال ہے کہ نواز شریف کے اپنے کیمپ کے اندر ایک خاص نقطہ نظر پنپ رہا ہے اور نہال ہاشمی اس کو عیاں کررہے تھے دوسری طرف ایک خیال یہ بھی ہے کہ نواز شریف کے کیمپ کے اندر یہ فیلنگ کم از کم موجود ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے ان کے گرد گہرہ تنگ ہوتا چلا جارہا ہے یا کیا جارہا ہے تو نہال ہاشمی کے بیان کے بعد جو اقدامات کیے وہ نواز شریف کی اپنی حکومت کی جو سستی اور کاہلی ہے اس کے بالکل برعکس تھے لیکن آج کورٹ میں جو ریمارکس ہوئے اس کے اوپر جو ترجمان کا بیان آگیا تو حکومت نے تسلسل کی صورت میں معزز جج صاحبان کے بیان کو دیکھا ہے اور تسلسل ہے God fatherکی ٹرم کا وہاں سے اس کا آغاز ہوا اور آج سسلین مافیا کے ساتھ ان کو جوڑ دیا گیا تو حکومت نے ان کا جو صبر کا پیمانہ ہے وہ لبریز ہوگیا اور آج انہوں نے بیان دے دیا لیکن اس سے تصادم بڑھے گا کم نہیں ہوگی ۔شاہ زیب خانزادہ کے سوال کہ پہلے صرف اپوزیشن کہہ رہی تھی نہال ہاشمی نے جو بیان دیا ہے وہ نہال ہاشمی کا نہیں ہے قربانی کا بکرہ بنایا گیا ہے انہیں آج جو عدالت نے کہا نہال ہاشمی کی آواز میں کوئی اور بول رہا ہے جبکہ عدالت بھی اس بات کو ماننے کو تیار نہیں ہے امپریشن یہ آرہا ہے کہ یہ بیان دلوایا گیا تھا کے جواب میں سینئر تجزیہ کار طلعت حسین کا کہنا تھا کہ جو معزز ججز صاحبان کے ریمارکس ہیں اس سے تو یہی لگتا ہے کہ وہ نہال ہاشمی کو حکومت سے علیحدہ نہیں دیکھ رہے باوجود اس کے حکومت نے خود کو نہال ہاشمی سے علیحدہ کردیا اور وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کی طرف سے یہ بیان دلوایا گیا ہے اب یہ بیان کی تحقیق ہونا باقی جبکہ یہ وہ ہی بیانیہ ہے جو عمران خان صاحب بھی استعمال کرتے ہیں جو پاکستان پیپلز پارٹی بھی استعمال کرتی ہے اور حکومت کے اندر جو لوگ بیٹھے ہیں ان کا خیال ہے کہ یہ تین چار نقطے اگر ہم جوڑ کر دیکھیں تو ان کو خاص انداز سے پیش کیا جارہا ہے لہٰذا اس پیش کرنے پر وہ نالاں ہوئے اور انہوں نے بیان دے دیا۔واٹس ایپ پر خفیہ کال کے حوالے سے سینئر تجزیہ کار طلعت حسین کا مزید کہنا تھا کہ ججز صاحبان نے حتمی طور پر یہ بتایا ہے کہ وہ خاص کال جو پہلے عام فون سے کی گئی اور بعد میں پھر واٹس ایپ سے کرتے ہیں جس کا بیان ایس ای سی پی کے چیئرمین نے دستاویز کی صورت میں دیا اس کے بارے میں انہوں نے یہ حتمی طور پر کہا ہے کہ وہ کال موجودہ بینچ کے کہنے پر کی گئی جبکہ اس کال کا معاملہ لٹکا ہوا ہے طلعت حسین نے کہا کہ انصار عباسی نے مجھے واضح انداز میں بتایا کہ وہ اپنی اسٹوری پر قائم ہیں ان کی اسٹوری مستند ہے انہوں نے کائونٹر چیک کر کے اسٹوری دی ہے ۔شاہ زیب خانزادہ کے سوال کہ 60دن میں جو جے آئی ٹی نے کام مکمل کرنا ہے کیا وہ غیر متنازع انداز میں ہوجائے گا کے جواب میں طلعت حسین کا کہنا تھا اگر جج صاحبان نے حکومت کے ترجمان کے آج کے بیان کے اوپر بہت زیادہ اعتراض نہیں کیا تو ہوسکتا ہے یہ معاملہ جے آئی ٹی سے علیحدہ ہوجائے جے آئی ٹی کے اندر ظاہر ہے تحقیقات کی بنیاد پر شواہد اور منی ٹریل کی بنیاد پر فیصلہ ہونا ہے اس پر فیصلہ نہیں ہونا کہ عدلیہ کی حکومت کے ساتھ کیا مخاصمت چل رہی تو جے آئی ٹی شاید اس سے متاثر نہیں ہو جبکہ حکومت کا خیال ہے اگر کوئی بہت بڑا اور خطرناک فیصلہ باوجود اس کے ان کی نظر میں ان کے خلاف آتا ہو فیصلہ تو پہلے اعتراضات کو پبلک کردیا ہے جے آئی ٹی کے اوپر اعتراضات کو پبلک کردیا اگر چہ وہ رد ہوگئے ہیں جو ممبر کی سلیکشن کا پروسیجر وہ اعتراضات پبلک ہوگئے ہیں ایک اسٹوری کے نتیجے میں اور جس قسم کے جج صاحبان کے ریمارکس تھے اس کے اوپر بھی حکومت نے ایک ریڈ لائن ڈرا کی ہے تو حکومت اپنا کیس مکمل طور پر پبلک کے اندر لے آئی ہے ۔ پروگرا م میں شا ہ زیب نے اپنے تجزیے میں مزید کہاکہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت عمرا ن خان کے خلاف نااہلی کیس میں آ ج اہم پیشرفت سامنے آئی ۔ تحریک انصاف کے چیئرمین کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈاسمتھ نے کہا کہ انہیں15 سال پرانا بینک اسٹیٹمنٹ مل گیا ہے جس سے عمران خان کی منی ٹریل اوربے گناہی ثابت ہوسکتی ہے اب اصل مجرموں کوپکڑاجائے۔