کور کمانڈرز کانفرنس میں ملکی صورتحال کا جائزہ

July 12, 2017

راولپنڈی میں منعقدہ کور کمانڈرز کانفرنس میں جو آرمی چیف جنرل قمر جاوید کی زیر صدارت منعقد ہوئی اس پختہ عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ پاک فوج قومی مفادات کیلئے کی جانے والی کاوشوں کی معاونت جاری رکھے گی، یہ اس بات کا واضح اظہار ہے کہ ہماری مسلح افواج کے افسر اور جوان ملک کو درپیش داخلی و خارجی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ہر لمحے مستعد اور باخبر ہیں۔ پچھلے ہفتے فوجی دستوںسے ملاقات کے دوران آرمی چیف کا کہنا تھا کہ قومی مفادات مقدم ہیں، ذاتی مفادات ان کے بعد آتے ہیں۔ کور کمانڈر کانفرنس میں آپریشن ردّالفساد میں ہونے والی پیش رفت اور بارڈر مینجمنٹ کی بہتری کیلئے افغانستان کے ساتھ فوج سے فوج کے روابط ، فلڈ ریلیف آپریشن کے لئے تیاریوں اور ملک کی اندرونی سلامتی کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔ پاک فوج اس وقت گرد و پیش کے چیلنجوں، افغانستان سے دراندازیوں، آپریشن ضرب عضب اور ردّالفساد میں شمالی و جنوبی علاقوں اور ملک کے دوسرے صوبے میں دہشت گردوں کا بڑی حد تک صفایا کرنے کے بعد بچے کھچے اور باہر سے آنیوالے ایجنٹوں سے نمٹنے میں مصروف ہے۔ اس ضمن میں افغانستان کے ساتھ فوجی سطح پر تعاون حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کیخلاف مؤثر کارروائی ہو سکے۔ سرحدوں پر باڑ لگانے اور چیکنگ کا نظام سخت کرنے کی تدابیر بھی کی جارہی ہیں مگر مشرق وسطیٰ میں ہونے والی تبدیلیوں اور بھارت اور اسرائیل کی سرپرستی میں کام کرنے والی دہشت گرد تنظیموں کے ذریعے مسلم ممالک خصوصاً پاکستان میں انتشار پھیلانے کی کوششیں ایسی نہیں ہیں جن سے پاکستانی قوم یا فوج آنکھیں بند کرسکے۔ اسی طرح قدرتی آفات مثلاً شدید بارشوں، طوفانی کیفیت اور سیلاب وغیرہ کے امکانات سامنے رکھ کر پیشگی احتیاطی تدابیر بھی کرنا ضروری ہیں۔ فوج تو ایک منظم ادارہ ہونے کی حیثیت سے امدادی سرگرمیوں میں پیش پیش رہتی ہے مگر سول انتظامیہ کو بھی اپنے اداروں کو زیادہ فعال بنانا چاہئے تاکہ زمینی و آسمانی آفات کی صورت میں کسی بھی متوقع یا غیر متوقع صورتحال کا موثر مقابلہ کیا جا سکے۔