امریکہ اور قطر کے مابین مفاہمتی معاہدہ

July 13, 2017

جون کے اوائل میں چھ خلیجی ممالک کے قطر پر دہشت گرد گروپوں کی مدد کا الزام عائد کرنے کے بعد اِس کی مکمل ناکہ بندی کر دی گئی تھی اگرچہ قطر نے اِن الزمات کی تردید کی تھی مگر اِن الزمات کے نتیجے میں خطے میں کشیدگی اور سیاسی عدم استحکام کی صورتحال پیدا ہوئی جو کہ عالم اسلام کے اتحاد کیلئے نقصان دہ ہے۔ خلیجی ممالک میں پیدا ہونے والی اِس نئی صف بندی کے پیش نظر امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن قطر اور دیگر عرب ریاستوں کے درمیان جاری سیاسی و سفارتی بحران کے خاتمے کیلئے اِن دنوں خلیجی ممالک کے دورے پر ہیں۔ اقوام عالم کی سُپر پاور ہونے کے ناتے یہ امریکہ کا اخلاقی فرض بھی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی اور اپنے ہم منصب سے ملاقات بھی کی جس میں اُنہوں نے سیاسی بحران کے خاتمے کیلئے اپنے عزم کا اظہار کیا۔ اس موقع پرقطر کی جانب سے دہشت گردی کی روک تھام کیلئے کی جانے والی کوششوں کو مزید فعال بنانے کیلئے دونوں ممالک نے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ یہ معاہدہ دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ میں اپنی اہلیت ثابت کرنے اور خلیجی ملک کی طرف سے دہشت گردی کیلئے فنڈنگ کے مسائل سے متعلق ہے جبکہ قطری وزیر خارجہ کا اِس معاہدے کے حوالے سے کہنا تھا کہ اس یادداشت کا حالیہ خلیجی سفارتی بحران سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ دونوں ممالک کے مابین دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے یہ یادداشت نہایت خوش آئند ہے۔ یہ آنے والے وقت میں دنیا کیلئے امن کی نوید ثابت ہوگی۔ متحدہ عرب امارات، پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کی خواہش اور کوشش ہے کہ قطر، سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کے درمیان کشیدگی ختم کرائی جائے۔ تمام اسلامی ممالک کو متحد ہو کر اور آپس کے اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے ایک صف میں کھڑے ہو جانا چاہئے تاکہ اسلام مخالف قوتیں اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکیں۔