نواز شریف نے نیب کے سامنے پیش ہونے سے انکارکردیا

August 18, 2017

شریف خاندان نے پاناما کیس کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیلوں پر فیصلہ ہونے تک نیب کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان سمیت اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کے لیے کارروائی کا آغاز کردیا ہے جس کے تحت اسحاق ڈار کو 23 اگست کو طلب کیا گیا ہے جبکہ شریف خاندان کے اثاثوں کی تفصیلات کے لیے سعودی عرب کو خط بھی لکھا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آج شریف خاندان نے اپنے وکلاء سے مشاورت کے بعد نیب کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے کہ نظر ثانی اپیل پر فیصلہ آنے تک نیب کے سامنے پیش نہیں ہوا جائے گا۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں ہی نظر ثانی کی تین مختلف اپیلیں دائر کی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شریف خاندان نیب ریفرنس کے معاملے پر وکلاء سے مشاورت کر رہا ہے۔

مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق سب کی رائے ہے کہ نیب ریفرنس کو تسلیم کرنے کا کوئی جواز نہیں اور فی الحال تفتیشی عمل کا حصہ بننے کا بھی کوئی جواز نہیں ہے۔

ن لیگی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہےکہ سب کی رائے میں نیب کارروائی غیر منصفانہ، غیر شفاف اور یک طرفہ ہے۔

ذرائع کہتے ہیں کہ نیب نے شریف خاندان کو نیب قوانین کے سیکشن 9 کے تحت نوٹس جاری کیے تھے جس کے تحت نوازشریف، حسین اور حسن نواز کو آج نیب کے سامنے پیش ہونا تھا تاہم شریف خاندان کی عدم پیشی پر اب نیب دوبارہ نوٹس جاری کرنے پر غور کررہا ہے۔

ذرائع کے مطابق نیب شریف خاندان کے خلاف لندن پراپرٹیز سے متعلق ریفرنس تیار کررہا ہے اور اسی ریفرنس کی بنیاد پر انہیں نوٹس جاری کیے گئے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ نیب قوانین کے تحت سیکشن 24 ایسا سیکشن ہے کہ کوئی ملزم اگر تعاون نہیں کررہا تو یہ سیکشن چیئرمین نیب کو یہ اختیارات دیتا ہےکہ وہ ملزم کو اپنی کسٹڈی میں لے کر اس سے تعاون مانگ سکتے ہیں۔

اس حوالے سے معروف قانون دان فروغ نسیم کا بھی کہنا تھا کہ نوازشریف کو فوری ضمانت قبل از گرفتاری کرانی چاہیے۔

واضح رہےکہ شریف خاندان کی آج نیب کے سامنے پیشی متوقع تھی تاہم شریف خاندان کا کوئی فرد نیب کے سامنے پیش نہیں ہوا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر آصف کرمانی نے شریف خاندان کو نیب کی جانب سے کے کسی بھی قسم کے نوٹس ملنے کی تردید کی ہے۔