مسلح پولیس اہلکاروں کا اغوا

August 22, 2017

راجن پور کی تحصیل روجھان میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں مسلح پولیس اہلکاروں کے اغوا کی واردات تمام متعلقہ اداروں اور حکام کیلئے قانون کی عملداری کے حوالے سے ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ تفصیلات کے مطابق پٹ اور سکھانی گینگ کے اشتہاری ڈاکوؤں نے ڈیوٹی ختم کرکے جانے والے ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر سمیت سات پولیس اہلکاروں کو بمع اسلحہ اغوا کرکے نامعلوم مقام پر اپنی کمین گاہوں میں منتقل کردیا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ پولیس اہلکار کشتی پر پتن نبی شاہ چک کپڑا کے علاقے سے گزر رہے تھے۔ واردات کی اطلاع ملنے پر ایس ایس پی راجن پور کی قیادت میں پولیس کی بھاری نفری نے کچا کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے تاکہ اندر داخل ہو کر مغوی پولیس اہلکاروں کو بازیاب کرایا جاسکے جبکہ ڈاکوؤں کی طرف سے مغویوں کی واپسی کیلئے اپنے گرفتار ساتھیوں کی رہائی سمیت مختلف شرائط پیش کی گئی ہیں۔ کچا کا علاقہ ایک مدت سے ڈاکوؤں کی سرگرمیوں کا مرکز ہے، تقریباً سوا سال پہلے چھوٹو گینگ کے خلاف ایک بڑے آپریشن کے بعد بظاہر حالات بہتر ہوئے تھے لیکن اتنی بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کا اسلحہ سمیت ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا ہو جانا نظم و نسق کے ذمہ داروں کیلئے یقیناً ایک سنجیدہ لمحہ فکریہ ہے۔ پولیس اہلکاروں کی جانب سے ڈاکوؤں کے خلاف کوئی مزاحمت کیوں نہیں کی گئی، اس سوال کا جواب لازماً تلاش کیا جانا چاہئے اور اس حوالے سے تمام ممکنہ پہلوؤں کا جائزہ لیا جانا چاہئے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ڈاکوؤں کی کمین گاہیں مستقل طور پر ختم کرنے میں اب تک کامیابی کیوں نہیں حاصل ہو سکی ہے۔ چھوٹو گینگ کے خلاف کارروائی کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ اس گروپ کو علاقے کے بااثر افراد اور سیاسی شخصیات کی سر پرستی حاصل تھی۔ ڈاکوؤں کی کمین گاہوں اور سرگرمیوں کے مکمل طور پر خاتمے میں ناکامی کی یہ ایک بنیادی وجہ ہو سکتی ہے اور اگر ایسا ہے تو ڈاکوؤں کے خلاف کارروائی کے ساتھ ساتھ ان کے بااثر سرپرستوں کو بھی بے نقاب کیا جانا اور ان کے خلاف موثر اقدامات کا عمل میں لایا جانا ضروری ہے۔