آجر خواتین کے لئے کاروباری اسکیمیں

August 28, 2017

قومی معیشت کے فروغ میں خواتین کے کردار کو بڑھانے کیلئے گزشتہ70برسوں میں مختلف اسکیمیں متعارف کرائی گئیں لیکن مختلف وجوہ سے ابھی تک کوئی منصوبہ ٹھوس نتائج نہیں دے سکا۔ حال ہی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پسماندہ علاقوں میں خواتین آجرین کیلئے ری فنانسنگ اور کریڈٹ گارنٹی اسکیم متعارف کرائی ہے۔ اس حوالے سے کوئٹہ میں بینک کے گورنر نے خصوصی تقریب سے اپنے خطاب میں پاکستان بھر میں خواتین کی پائیدار شمولیت پر مبنی معاشی ترقی کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون آجرین کی جانب سے چلائے جانے والے چھوٹے کاروباری اداروں کیلئے صفر فیصد ری فنانسنگ ریٹ اور60فیصد رسک کوریج کے ساتھ کسی اسکیم کو متعارف کرایا گیا ہے۔ گورنر کا کہنا تھا کہ اسکیم اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایک مثبت قدم ہے جس کا مقصد پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں خواتین کی جانب سے چلائی جانے والی چھوٹی انٹرپرائزز کو فنڈز کی فراہمی میں حوصلہ افزائی کرنا ہے اس ضمن میں بلوچستان کیلئے کم از کم20 فیصد فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ یہ یقیناً ایک اچھی پیشرفت ہے۔ اسٹیٹ بینک کی اس اسکیم کے تحت قرضے کی حد15لاکھ روپے اور واپسی کی زیادہ سے زیادہ مدت پانچ سال ہے جس میں چھ ماہ کا گریس پیریڈ بھی شامل ہے اور یہ بات بڑی حوصلہ افزا ہے کہ مارک اپ کی شرح پانچ فیصد رکھی گئی ہے۔ ماضی میں خواتین کی ترقی و خوشحالی کیلئے جواسکیمیں متعارف کی جاتی رہیں وہ اس لیے کامیاب نہیں ہو پائیں کہ اس میں قرضوں کے حصول کا طریق کار پیچیدہ تھا پاکستان کی آجر خواتین مختلف طبقات سے تعلق رکھتی ہیں جن میں پڑھی لکھی، ان پڑھ، شہری اور دیہی علاقوں میں رہائش پذیر شامل ہیں۔ دنیا بھر میں خواتین عزت کے ساتھ مردوں کے شانہ بشانہ قومی ترقی کے دھارے میں شامل ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے سماجی و تہذیبی تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے خواتین کی ترقی و خوشحالی کی پالیسیاں تشکیل دی جائیں۔