یونان میں پھنسے تارکین وطن بدترین جالات کا شکار امدادی اداروں کو مشکلات

October 21, 2017

ایتھنز(نیوز ڈیسک)یونانی جزیرے ساموس میں زیتون کے پیڑوں کے درمیان لگائے گئے درجنوں خیموں میں تارکین وطن نہایت کسمپرسی کاشکار ہیں، جہاں بچوں کے پیروں میں ٹوٹے جوتے اور آس پاس پھیلے کچرے کا تعفن واضح محسوس کیا جاسکتا ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق یہاں ایسے بہت ہی کم مہاجرین ہیں، جن کے پیروں می موزے نظر آتے ہیں۔ یہ افراد بحیرہ ایجبیئن عبور کرکے اس جزیرے تک تو پہنچ گئے، تاہم ساموس سمیت کئی یونانی جزائر پر موجودہزاروں مہاجرین نہایت خستہ صورت حال کا شکار ہیں۔ رپورٹس کے مطابق ساموس جزیرے پرواقع اس مہاجر بستی میں شام، عراق، افغانستان اور افریقی ممالک سےتعلق رکھنے والے قریب300تارکین وطن موجود ہیں۔ خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ بحیرہ ایجیئن کے ذریعے یونان آنے والوں کی تعداد میں ایک مرتبہ پھر اضافہ دیکھاجارہا ہے۔ اقوا م متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ستمبر کے مہینے میں یونان پہنچنے واے تارکین وطن کی تعداد 5ہزار رہی جو گذشتہ برس اسی ماہ آنے والے مہاجرین کی تعداد کے اعتبار سے 35 فیصد زائد تھی۔حکام کا کہنا ہے کہ یونانی جزائر کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے مہاجر بستیوں پر شدید دبائو ہے اور امدادی اداروں کو بھی اپنی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے ۔ بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے مطابق رواں برس جنوری تا20اگست یونانی جزائر پر پہنچنے والے تارکین وطن کی مجموعی تعداد13ہزار سے زائد رہی۔ یہ بات اہم ہے کہ گذشتہ برس مارچ میں یورپی یونین اور ترکی کے دریمان طے پانے والے معاہدے کے بعد ترکی سے بحیرہ ایجبیئن کے ذریعے یونانی جزائر کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا تھا۔ یہ وہی راستہ تھا، جس کے ذریعے2015 میں 10لاکھ سے زائد افراد یورپ پہنچے تھے۔