اووربلنگ میں ملوث افسران اور اہلکاروں کو 3 سال قید کی سزا دی جاسکےگی، قومی اسمبلی میں بل منظور

November 21, 2017

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) اووربلنگ میں ملوث افسران اور اہلکاروں کو تین سال قید کی سزا دی جاسکے گی، قومی اسمبلی نے بل منظور کرلیا،اویس لغاری نے کہا کہ موجودہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی اجارہ داری ختم ہوگی، غلط بل بھیجنے پر تحقیقات ہوسکے گی، نظام میں شفافیت آئے گی، تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں بجلی کی پیداوار ، ترسیل اور تقسیم کوریگولیٹ کرنے کا ترمیمی بل 2017 منظو ر کرلیاگیا ،بل ایوان کی کارروائی کو معطل کرکے وزیر توانائی اویس لغاری نے پیش کیا، ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے بل کی شق وار منظوری لی، اپوزیشن کے مطالبے پر شق 40 کو بل سے حذف کردیاگیا جبکہ شق50 میں ترمیم کی گئی ،اویس لغاری نے ایوان کو بتایا کہ اس قانون کی منظوری سے اوور بلنگ میں ملوث افسران اور اہلکاروں کو 3سال کی قید کی سزا دی جاسکے گی۔ اس قانون سے الیکٹرک پاور میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی جبکہ موجودہ ڈسٹری بیویشن کمپنیوں کی اجارہ داری ختم ہوگی، غلط بل بھیجنے پر تحقیقات ہوسکے گی اور بجلی کے نظام میں شفافیت آئے گی اور اہلکاروں کا احتساب کیا جاسکے گا، بجلی کے محکمے میں خرابیاں ختم ہونگی بل کی شق 40 پر اپوزیشن نے اعتراض کیا، تحریک انصاف کی شیریں مزاری نے کہا کہ بجلی کے بل کی قیمت کم اور اضافی چارجز زیادہ وصول کئے جاتے ہیں لہٰذا اضافی چارجز کی یہ شق بل سے ختم کی جائے، پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ ٹیکسیشن کا اختیار صرف پارلیمنٹ کو حاصل ہے، نیپرا کو ٹیرف پر سرچارج لگانےکا اختیا ر نہیں دیا جاسکتا، جس پر اویس لغاری نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کے مطابق یہ اختیار نیپر ا کو دیاگیا تاہم اپوزیشن کے مطالبے پر اس شق کو ختم کردیتے ہیں جس پر اس شق کو بل سے حذف کردیاگیا۔قبل ازیں توجہ دلائو نوٹس پر اویس لغاری نے ایوان کوبتایاکہ توانائی کے پالیسی بورڈ میں اصلاحات کی جارہی ہیں، اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے جائیں گے حکومت کے پاس اضافی فنڈ ز کے لئے زیادہ وسائل نہیں ہیں،پیسکو کوفنڈز کا اجرا کیا جارہا ہے ، ساجدہ بیگم نے کہا کہ واپڈا کے ملازمین پر مفت بجلی کی فراہمی پر پابندی لگائی جائے جس پروفاقی وزیر نے کہا یہ بہت اچھی تجویز ہے اس پر غور کیا جائے گا۔بعد ازاں قومی یونیورسٹی برائے ٹیکنالوجی کے قیام کا بل قومی یونیورسٹی برائے ٹیکنالوجی بل 2017منظور کر لیا گیا، بل وزیرمملکت سائنس و ٹیکنالوجی میر دوستین ڈومکی نے پیش کیا بل کی شق وار منظوری لی گئی۔اس بل کا مقصد قومی یونیورسٹی برائے ٹیکنالوجی کے قیام کے ذریعے جدید تکنیکی تعلیم کی فراہمی ہے۔اس یونیورسٹی کا قیام ٹیکنالوجی کے میدان میں بطور اولین یونیورسٹی ہوگا اور ترقیافتہ ممالک کی طرز پر ٹیکنالوجی کے میدان میں موجودخلاء کو پُر کیا جاسکے گا۔دریں اثناء توجہ مبذول کرانے کے نوٹس پر جواب میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید جاوید علی شاہ نے کہا کہ موسمی حالات کی وجہ سے پانی کی قلت کی شرح میں اضافہ ہوا ہے تاہم اس وقت سندھ کو صوبائی حکومت کے انڈنٹ کے مطابق پانی فراہم کیا جارہا ہے ،سپیکر نے ہدایت کی کہ محرکین کے اطمینان کے لئے ایک اجلاس بلایا جائے جس میں وزارت کے حکام بریفنگ دیں، جاوید علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ پانی ہے، بارش کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس سے قلت میں کمی واقع ہوگی، مسئلہ کا اصل حل یہ ہے کے نئے آبی ذخائر بنائے جائیں۔ اگر فنڈز دیے جائیں تو دیامیر بھاشا ڈیم اور مھمند ڈیم پر آج ہی کام شروع ہوسکتا ہے،قبل ازیں سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس 4 بجکر 17 منٹ پر شروع ہوا۔ توجہ مبذول کرانے کا نوٹس پیش کیا گیا تو وفاقی وزیر جاوید علی شاہ موجود نہیں تھے۔ نوید قمر نے احتجاج کیا تو بتایا گیا کہ وفاقی وزیر سینٹ اجلاس میں ہیں۔ شیریں مزاری نےکہا کہ حکومت نے مذاق بنا رکھا ہے میں کورم کی نشاندہی کرتی ہوں۔ سپیکر نے منع کیا کہ کورم کی نشاندہی نہ کریں توجہ دلاؤ نوٹس بہت اہم ہے مگر شیریں مزاری نے اصرار کیا گنتی کی گئی تو کورم پورا نہیں تھا لہٰذا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ 4 بجکر 55 منٹ پر سپیکر دوبارہ ایوان میں آئے تو کورم پورا ہونے پر کارروائی کا دوبارہ آغاز کر دیا گیا۔