لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ؟

December 05, 2017

بجلی کی قلت پاکستان کے بہت سے پریشان کن مسائل میں سے ایک بڑا مسئلہ تھا جو الحمدللہ حل ہو گیا ہے۔ وفاقی وزیر بجلی اویس لغاری نے اتوار کو یہ اہم اعلان کیا کہ ملک بجلی کی پیداوار میں خود کفیل ہو گیا ہے اور اس وقت طلب کے مقابلے میں ڈھائی ہزار میگاواٹ سے زائد اضافی بجلی پیدا کی جانے لگی ہے۔ ان کے اعلان کے مطابق کل رات بارہ بجے سے 8800میں سے 5297فیڈرز پر بجلی کی لوڈ شیڈنگ مکمل طور پر ختم کردی گئی۔ تاہم جن علاقوں میں بجلی کی چوری اور دوسرے لائن لاسز کی وجہ سے خسارہ اٹھانا پڑ رہا ہے ان میں سے 20 فیصد میں 4گھنٹے اور10فیصد میں2گھنٹے لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی پیداوار کے بہت سے منصوبےتکمیل کے آخری مراحل میں ہیں ان کے مکمل ہونے کے بعد 2018کے موسم گرما سے پہلے مزید چار ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کر دی جائے گی۔ انہوں نے اس کامیابی پر قوم کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ حکومت نے نواز شریف کا ملک میں بجلی کی قلت دور کرنے کا وعدہ پورا کردیا ہے اس وقت سسٹم میں ضرورت سے 2727میگاواٹ اضافی بجلی موجود ہے۔ دسمبر2017 میں بجلی کی سطح 7455 میگاواٹ تھی جسے بڑھا کر 16477میگاواٹ اضافی بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ گزشتہ موسم گرما میں 2400کی طلب کے مقابلے میں 20ہزار میگاواٹ ریکارڈ بجلی پیدا کی گئی ہے اور جاری منصوبے مکمل ہونے کے بعد یہ مقدار25ہزار میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔ لوڈ شیڈنگ کے معاملے میں شہروں اور دیہات کی تفریق بھی ختم کر دی گئی ہے۔اضافی بجلی کے باوجود چوری، بلوں کی عدم ادائیگی، بدانتظامی اور دیگر غیر قانونی عوامل کی وجہ سے لائن لاسز اٹھانا پڑ رہے ہیں۔ وزیر بجلی نے عوام سے بجا طور پر اپیل کی کہ وہ بل بر وقت ادا کریں اور بجلی چوروں کے خلاف محکمے کا ساتھ دیں۔ ملک طویل عرصہ سے توانائی کے بحران کا شکار تھا جس کی وجہ سے گھریلو صارفین کے علاوہ صنعت اور زراعت کو بھی مطلوبہ مقدار میں بجلی مہیا نہیں کی جا رہی تھی۔ حکومت نے اس مسئلے پر بھرپور توجہ دی اپنے انتخابی ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے بیرونی ملکوں سے بجلی کی خریداری کے معاہدے کئے اور اندرون ملک بھی دستیاب وسائل کو بروئے کار لانے کے منصوبے بنا کر انہیں تیزی سے مکمل کیا جس کے نتیجے میں نہ صرف ملکی ضروریات پوری ہوئیں بلکہ فاضل بجلی کی پیداوار بھی ممکن ہوئی۔ گھریلو صارفین، صنعت کار، زمیندار، تاجر اور مختلف النوع پیداواری عمل میں شریک دوسرے سرمایہ کار،ہنر مند اور کاریگر بجلی کی بے محابہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار تھے اس سے ملک کی معاشی ترقی متاثر ہو رہی تھی اور بیروزگاری اور مہنگائی میں بھی اضافہ ہو رہا تھا۔ ایسے عالم میں بجلی کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کرنا بہت بڑی کامیابی ہے جس کا کریڈٹ حکومت کو ضرور ملنا چاہیئے۔ ماضی میں بھی حکومتیں وعدے اور دعوے کرتی رہیں لیکن بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم نہ کر سکیں اس لئے عوام کو یقین نہیں تھا کہ انہیں لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات ملے گی موجودہ حکومت نے ایسا کر دکھایا لیکن اب بھی کرنے کے کئی کام باقی ہیں۔ جن38فیصد فیڈرز کے بارے میں کہا گیا کہ ان سے فراہم کی جانے والی بجلی چوری ہوتی ہے اور لوگ بل نہیں دیتے وہاں لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی۔ اس ضمن میں اس حقیقت کونظر انداز کردیا گیا ہے کہ ان علاقوں میں بھی زیادہ تر صارفین باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں۔ لوڈ شیڈنگ کے ذریعے انہیں ناکردہ گناہ کی سزا دینا مناسب نہیں۔ حکومت کو چاہیئے کہ بجلی چوروں کو پکڑے اور دوسری بدعنوانیوں کو بھی روکے تاکہ خسارے پرقابو پایا جا سکے اور سب کو یکساں طورپر بجلی ملے۔ اس کے علاوہ سستی بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر بھی کام تیز کرے اس وقت نہ صرف بجلی کے نرخ بہت زیادہ ہیں بلکہ بلوں میں ٹیکسوں اور سرچارجز کا بھاری بوجھ بھی شامل کیا جاتا ہے جس سے صارفین عاجز آچکے ہیں۔ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے ساتھ بلوں کا بوجھ بھی ہلکا کیا جائے تاکہ لوگ اطمینان کا سانس لے سکیں۔