محکمہ تحفظ جنگلی حیات، عملہ غیرملکی اور مقامی افراد کو غیرقانونی شکارکرانے میں مصروف

December 12, 2017

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) محکمہ تحفظ جنگلی حیات کا عملہ و افسران نایاب جانوروں اور پرندوں کے خاتمے پر مامور،حیدرآباد ریجن میں افسران کی سرپرستی میں عملہ غیر ملکیوں سمیت بااثر مقامی افراد کے ساتھ مل کر نایاب جانوروں اور پرندوں کا شکار کرارہے ہیں جبکہ محکمہ کے ڈپٹی کنزرویٹو حیدرآباد نے کہا ہے کہ محکمے کی جانب سے شکار کے لئے اجازت نامے جاری کیے جاتے ہیں، اگر عملے نے کسی کو غیر قانونی شکار کرایا ہے تو اس کی انکوائری کی جائے گی۔ محکمہ جنگلی حیات سندھ میں نایاب نسل کے جانوروں اور پرندوں کی نسل کشی کو روکنے کے فرائض انجام دینے کے بجائے غیر ملکی اور مقامی افراد کے لئے غیر قانونی شکار کرانے میں مصروف ہے۔ حیدرآباد،بدین،کڑیو گھنور،سیرانی سمیت تھر اور جامشورو میں ہرن،بارہ سنگھے، تلور،تیتر،باز و دیگر نایاب نسل کے جانوروں اور پرندوں کا محکمہ کے عملے کی ملی بھگت سے غیر قانونی شکار کیا جارہا ہے،ایک ہفتہ قبل چند عرب شکاریوں کو بدین کے علاقے روہا ماڑی،کارو گورو و دیگرعلاقوں میں 4 روز تک تلور کا شکار کرایا گیا،سپریم کورٹ کی جانب سے تلور کے شکار پر پابندی کے باوجود ذرائع کے مطابق عرب شکاریوں نے 30 کے قریب نایاب تلور کا شکار کیا۔ محکمہ جنگلی حیات کے گریڈ 5 کے گیم واچر اعجاز نوندانی نے ان کے شکار کے انتظامات کیے، جبکہ تھانہ بھولا خان میں بھی محکمہ کے ایک ملازم منظور باریچو نے غیر قانونی طور پر نایاب باز پکڑ کر 51 لاکھ روپے میں فروخت کردیا، جنگ کے رابطہ کرنے پر ڈپٹی کنزرویٹو محکمہ جنگلی حیات حیدرآباد غلام سرور جمالی نے کہا کہ عرب شکاری گھومنے آئے تھے، شکار نہیں کیا تاہم اگر غیر قانونی شکار میں کوئی ملازم ملوث ہوا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔