دہلی کی جامع مسجد کے گنبد میں دراڑیں

December 14, 2017

نئی دہلی کی قدیم جامع مسجدٹوٹ پھوٹ کا شکارہے۔ جگہ جگہ سے پلاسٹر اکھڑ رہا ہے اورمرکزی گنبد میں بھی دراڑیں پڑ گئی ہیں۔

شاہی امام سید احمد بخاری کا کہنا ہے کہ مسجد کے اسٹرکچر کی فوری مرمت کی ضرورت ہے۔

مردہ پانی سے مرکزی گنبد کو نقصان پہنچا رہاہےجبکہ مسجد کی دیواریں اور نقش ونگار بھی تیزی سے خراب ہورہے ہیں۔

مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری کا کہنا ہے کہ مسجد کی حالت زار پرگزشتہ برس وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھا گیا تھا جس میں مسجد کی فوری مرمت کے لئے مددمانگی گئی تھی جبکہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا(اے ایس آئی) سے بھی کئی بار اپیل کی جاچکی ہے کہ مسجد کی حالت تیزی سے خراب ہورہی ہے۔

امام بخاری نے اخبار کو بتایا کہ انہوں نے وزیر اعظم اور اے ایس آئی کو آگاہ کردیا ہے کہ مینٹی ننس پر عدم توجہ کی وجہ سے مسجد کو مستقل نقصان پہنچ رہا ہے، خاص طور پر نمازیوں کے لئے مرکزی ہال اورتین گنبد فوری بحالی کے متقاضی ہیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ مسجد کے ہال کا مرکزی گنبد سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہےاور مردہ پانی کے سفید نشانات بھی واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیںجبکہ بارش کے پانی کے باعث دیواروں کے جوڑ، میناروں اور پیازی شکل کے چھوٹے گنبد وں میں بھی دراڑیں پڑ گئی ہیں۔

آرکیالوجیکل سروے آف انڈیاکے ترجمان ڈی ایم ڈمری کا کہنا ہے کہ مسجد کے فرش اور چند دیگر مرمت کے کام پائپ لائن میں ہیںتاہم اُن کا کہنا تھاکہ وہ گنبدوں کو سنجیدہ نوعیت کے نقصان سے آگاہ نہیں ہیں۔

دہلی وقف بورڈ کے ایک عہدیدارکا کہنا ہے کہ مسجد کی مینجمنٹ اور تحفظ بورڈ کی ذمہ داری ہے لیکن ہمارے پاس اتنے فنڈز نہیں ہوتے کہ بحالی کا کام کریں ، اس کے لئے ہمیشہ بیرونی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔

امام بخاری کا کہنا ہے کہ آخری مرتبہ مسجد کی تزئین و آرائش کا کام دس سال پہلے ہوا تھا جب آرکیالوجیکل سروےسے ایسی ہی درخواست کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ دہلی کی جامع مسجد کا اصل نام’’مسجد جہاں نما‘‘ ہے، مسجد کی تعمیر مغل بادشاہ شاہ جہاں نے1648ء میں شاہ جہاں آباد شہر کی تکمیل کے بعد شروع کرائی تھی ۔

مسجد کی تعمیر میں چھ سال کا عرصہ لگا اوراُس وقت کے 10لاکھ روپے لاگت آئی۔ مسجد میں روزانہ ایک ہزار نمازی عبادت کرتے ہیں جبکہ دنیا بھر سے اوسطاً پانچ ہزار سیاح مسجد کا دورہ کرتے ہیں۔