شہرِ خموشاں’ مکلی‘ کے قیمتی ورثہ کی حفاظت

January 20, 2018

عرشی عباسی ..

تاریخی اعتبار سے دنیاکا سب سے بڑ ا اسلامی طرز کا قبرستان ’مکلی‘ تقریباً12 مربع کلو میٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور کراچی سے تقریباً100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

اس شہر خموشاں میں پہلی مرتبہ پہلی بین الاقوامی کانفرنس میںشرکت کی دعوت پر جانا ہوا ۔یہاں درجنوں صوفی بزرگوں ، بادشاہوں اورتاریخ دانوں کی کہانیاں مدفون ہیں جبکہ قبرستان میں جگہ جگہ ایرانی طرزِ تعمیر کی جھلک بھی نظر آ تی ہے۔

سن 1981میںمکلی کو عالمی ورثے کا حصہ قرار دیا گیا تھا لیکن اس ورثے کی خاطر خواہ دیکھ بھال نہ ہونے کے سبب جب یونیسکو ورلڈ ہیرہٹیج نے اسے لسٹ سے نکالنے کی دھمکی دی تو سندھ کے وزیرِ ثقافت و سیاحت نے اس تاریخی ورثہ کی حفاظت کا ذمہ لیا اور ایک بارپھر ان کی انتھک کوششوں سے عالمی ورثے کی لسٹ میں شامل ہوا اور پھر وہاں سے سندھ کے محکمہ ثقافت و سیاحت نے مکلی شہر کی تعمیر و ترقی میں اہم کردارادا کیا ہے ۔

اس کی سب سے بڑی مثال’مکلی نیکرو پولیس ‘ یعنی مکلی قبرستان میں آنے والے زائرین کیلئے شٹل سروس ہے جو وہاں آنے والے سیاحوں کو پورے علاقے کا دورہ کراتی ہے۔

کلچرل ٹورازم اور انٹیکوئٹس ڈیپارٹمنٹ گورنمنٹ آف سندھ کی جانب سے منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں ملکی اور غیر ملکی مندوبین اور ریسرچ اسکالرز نے شرکت کی جس کا انعقاد ملکی ثقافتی ورثہ کی حفاظت تھا۔

کانفرنس میں ڈاکٹر علی جبران صدیقی نے مغل ٹھٹھہ کے دور میں نقشبندی صوفی نیٹ ورک کے حوالے سے تحقیق پیش کی جو سترویں صدی کے دور میں موجود نقشبندیہ کے حوالے سے تھی۔

محترمہ یاسمین لاری نے ایک تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی جس میں انھوں نے ہیریٹیج فائونڈیشن آف پاکستان کے مکلی میں ہونے والے تعمیری کاموں کے حوالے سے بتایا کہ کس طرح اس ادارے نے مکلی ورثہ کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔

کانفرنس میں ریسرچ اسکالرز نے اپنے اپنے مقالے بھی پڑھے ۔ ان میں فاطمہ قریشی ، ڈاکٹر مارگریٹ ایس گریویئس ، حمیرا نازاور محمد شاہ بخاری شامل تھے۔

کانفرنس میں ایک رنگارنگ محفل موسیقی کا بھی خاص انتظام کیا گیا تھا جس میںسندھ کے لوک فنکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔