نیب کا اصل چہرہ دکھائوں گا، جلد بتائوں گا مجھ پر اصل’’مہربانی‘‘ کی وجہ کیا ہے، شہباز شریف

January 22, 2018

لاہور (نمائندہ جنگ؍نیوز ایجنسیز) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ نیب کا اصل چہرہ دکھائونگا، جلد بتائونگا مجھ پر اصل مہربانی کی وجہ کیا ہے، زرداری کی کرپشن بچہ بچہ جانتا ہے، عمران کو گالیوں سے فرصت ملے تو کام کرے، مال روڈ ناٹک میں پاکستان بھر سے سیاسی مسخرے جمع ہوئے اور بڑا ناٹک رچایا گیا لیکن لاہور والوں نے اس ناٹک میں شرکت نہ کر کے انہیں زناٹے دار تھپڑ رسید کیا، اگلے الیکشن میں عوام نے منتخب کیا تو کراچی اور پشاور کو لاہور بنادیں گے ۔ وزیراعلی پنجاب نے پی پی پی رہنما قمر زمان کائرہ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کائرہ صاحب بجلی آگئی اندھیرے ختم ہوگئے لیکن اب نام کون بدلے گا۔وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے باب پاکستان کی تعمیر نو کے منصوبے کے افتتاح کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ یہ ایک عظیم منصوبہ ہوگا جس پر 4 ارب روپے سے زائد لاگت آئیگی جبکہ یہ منصوبہ تحریک پاکستان کی قربانیوں کو اجاگر کریگا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عوام کے لوٹے ہوئے پیسے نکلوانا نیب کے بس کی بات نہیں نیب کا اصل چہرہ کیا ہے اور چیرمین نیب ’جسٹس (ر) جاوید اقبال‘ مجھ سے جو اتنی ’محبت‘ کر رہے ہیں ، یہ سب کچھ بتائوں گا۔ نیب کے طلبی کے نوٹس پر یہ فیصلہ نہیں کیا کہ نیب کی میزبانی کا شرف حاصل کروں گا یا نہیں۔ نیب کو تحریری جواب دیا یا جو بھی ہوا میڈیا کو آج بلا کرتمام حقائق ثبوت کے ساتھ میڈیا کے سامنے رکھوں گا۔ ایک نہیں ایک ہزار الزامات لگائیں لیکن اگر ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہوجائے تو میں معافی مانگ کر گھر چلا جائوں گا- شہباز شریف نے کہا کہ میر ے خلاف اگر کرپشن ثابت نہ ہوتو الزامات لگانے والوں کے بارے میں فیصلہ آپ کو خود کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مال روڈ پر پاکستان بھر سے سیاسی مسخرے جمع ہوئے اور بڑا ناٹک رچایا گیا لیکن لاہور والوں نے اس ناٹک میں شرکت نہ کرکے انہیں زناٹے دار تھپڑ رسید کیا۔ ناٹک میں وہ لوگ بھی آئے جنہوں نے پاکستان کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا۔ شہباز شریف نے کہا کہ آصف زرداری نےعوام کا پیسہ لوٹا، زرداری صاحب نے اس ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے ، نیب تو ان سے پیسے نہیں نکلوا سکا، آصف زرداری کی لوٹ مار سندھ سے لے کر پشاور تک اور ان کے کارنامے بچے بچے کی زبان پر ہیں تاہم آصف زرداری کا لوٹا ہوا پیسہ دنیا کے آخری کونے میں ہی کیوں نہ ہو ہم واپس لائیں گے۔ عمران نیازی نے میرے خلاف 27 ارب روپے کا بہتان لگایا میں نے انہیں نوٹس دیا جس کا آج تک جواب نہیں آیا- پھر پاناما میں مجھ پر 10ارب روپے کی رشوت دینے کا بھی الزام لگایا میں عدالت گیا 8تاریخیں بھگت گئیں لیکن خان صاحب نہیں آئے اور ہر مرتبہ ایک نئی تاریخ لے لیتے ہیں۔ ایسا شخص جو پی ٹی آئی کا لیڈر ہو او رپاکستان کی بڑی پارٹی کا قائد ہونے کا دعویدار ہو،الزام لگا کرثبوت نہ دے،کیا اسے حق ہے کہ وہ پاکستان کی نمائندگی اور ترجمانی کرے۔ اسی نیازی صاحب نے 2013ء کے انتخابات کے بعد ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ میں پانچ سال میں خیبر پختونخوا میں بجلی کے اندھیرے ختم کر دوں گا بلکہ پورے پاکستان کے لئے بجلی پیدا کروں گا لیکن ساڑھے4سال گزر گئے ہیں انہوں نے ایک کلو واٹ بجلی بھی پیدا نہیں کی-پھر کے پی کے میں ایک ارب درخت لگانے کا اعلان کیا اس کے بعد پٹواریوں کو درختوں کی گنتی پر لگا دیا،یہ پٹواری پہلے سے لگے ہوئے درخت اور بعد میں لگائے گئے درختوں کو شمار کرتے رہے لیکن ایک ارب درختوں کا کہیں نام ونشان نہیں-117ایکڑ اراضی پر مشتمل اس منصوبے پر چار ارب روپے سے زائد لاگت آئے گی۔ منصوبے میں آڈیٹوریم، فوڈ کورٹس، سپورٹس کمپلیکس ،آرٹ گیلری ، میوزیم ،جھیل او رکھیلوں کے میدان بنیں گے- لاہور کے ناٹک میں قادری صاحب نے بھی خطاب کیا اور میرے ا ستعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کی حکومت کو گرائیں گے- جس طرح نیازی صاحب نے کے پی کے میں عوام کی کوئی خدمت نہیں کی اسی طرح زرداری صاحب نے بھی ا پنے صوبے کے عوام کو مایوس کیا ہے۔ محمد نوازشریف کی قیادت میں وفاقی حکومت نے کراچی میں میٹروبس کے لئے فنڈز دئیے لیکن وہ بس نہ چلا سکے-پشاور میں خان صاحب نے کہا کہ اگر ا نہیں فنڈ ملے تو وہ رد کردیں گے وہ میٹروبس کی بجائے فنڈز تعلیم اور صحت کے منصوبوں پر لگائیں گے لیکن ساڑھے 4سال کے بعد انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بنک سے میٹروبس کے لئے قرضہ لیاہے لیکن آج تک اس منصوبے کی ایک اینٹ بھی نہیں لگا سکے- میں کراچی او رپشاور کے دوستوں اورعوام سے براہ راست مخاطب ہو کر وعدہ کرتا ہوں کہ اگر 2018ء میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کو خدمت کا موقع ملا تو ہم کراچی او رپشاو رکو لاہور جبکہ سند ھ ، بلوچستان اور خیبر پختو نخواکو ترقی کے لحاظ سے پنجاب کے ہم پلہ بنا دیں گے - انہوںنے کہاکہ اگر میری پارٹی او رمیرے قائد نوازشریف نے مجھے ذمہ داری دی تو جس طرح میں پنجاب کے منصوبوں کی صبح 6بجے سے رات 12بجے تک نگرانی کرتا ہوں اسی طرح دیگر صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے بھی دن رات کام کروں گا-