پاکستان کے خلاف منفی اشتہاری کو کمیونٹی مہم اپنے اتحاد سے ناکام بنائے گی، سیاسی و سماجی اور مذہبی رہنمائوں کا عزم

January 22, 2018

برمنگھم(آصف محمود براہٹلوی/ابرار مغل)پاکستان مخالف اشتہاری مہم لندن کے بعد مانچسٹر میں چلائے جانے پر اوورسیز کمیونٹی میں گہری تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، کمیونٹی رہنمائوںنے کہا ہے کہ وہ باہمی اتحاد سے پاکستان مخالف پروپیگنڈہ کو ناکام بنائیںگے۔کمیونٹی اپنےسیاسی و نظریاتی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے وطن عزیز کے خلاف زہر اگلنے والی نام نہاد مہم کا ہر فورم پر منہ توڑ جواب دے گی۔ پاکستان فورم کے چیئرمین قاری تصور الحق مدنی نے کہا کہ وطن عزیز کے معرض وجود میں آنے کے بعد سے لے کر آج تک تواتر کے ساتھ سازشیں اور پروپیگنڈے جاری ہیں، لیکن ہر بار دشمن عناصر کو منہ کی کھانی پڑی۔ محمد سعید مغل ایم بی ای نے کہا کہ پاک برطانیہ دوستی ستر برس پرانی ہے۔ اگر کسی کا خیال ہے کہ وہ اس طرح کی منفی مہم چلاکر پاک برطانیہ تعلقات میں رخنہ ڈالیں گے تو یہ ان کی بھول ہے۔ کمیونٹی اپنے اتحاد سے یہ منفی اشتہاری مہم کو ناکام بنائیں گے۔ آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر راجہ اسحق صابر نے کہا کہ فری بلوچستان مہم کے پیچھے کرائے کے لوگ شامل ہیں۔اس طرح کمپین سے ملک کو بدنام نہیں کیا جاسکتا۔ بلوچی سب سے بڑے پاکستانی ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) مڈ لینڈز کے صدر راجہ امجد خان نے کہا کہ موجودہ دور میں بلوچستان نے سب سے زیادہ ترقی کی۔ گوادر سمیت سی پیک جیسے میگا پراجیکٹس سے بلوچستان میں ترقی کی نئی راہیں کھلی ہیں۔ دشمن عناصر کو یہ ترقی ہضم نہیں ہورہی، اس لیے وہ کبھی جنیوا میں، کبھی لندن اور کبھی مانچسٹر میں فری بلوچستان کی اشتہاری مہم چلا کر بدنام کررہے ہیں۔ عرفان افضل بٹ نے کہا کہ موجودہ دور میں پاکستان فوج نے جس طرح بلوچوں کو قومی دھارے میں شامل کیا، نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا۔ انتہائی خوش آئند ہے۔ دشمن عناصر کو یہ ترقی ہضم نہیں ہورہی۔ معروف قانون دان تصور نقوی نے کہا کہ آئینی طور پر کسی بھی ملک میں کسی دوسرے ملک کے خلاف اس کی اندرونی حالات پر اس طرح کی منفی مہم کا قانونی جواز نہیں بنتا۔ جہاں تک لندن کی بات ہے، تو اس مہم کا یہاں کی وزارت داخلہ کے نوٹس میں لانے سے اس کا خاتمہ ہوگیا۔ پاکستان آئینی طور پر اس کمپنی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرسکتا ہے۔کشمیر تحریک انصاف مڈ لینڈ کے کوآرڈینیٹر چوہدری خادم حسین نے کہا کہ ہمارے نظریاتی سیاسی اختلاف اپنی جگہ، مگر جہاں ملک پاکستان کے خلاف کوئی مہم چلے گی تو ہم اس کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی نے اس طرح کی کسی بھی مہم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ملک کی جغرافیائی، سفارتی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ انٹر نیشنل مسلم فورم کے چیئرمین صاحبزادہ محمد رفیق چشتی سیالوی نے کہا کہ مضبوط بلوچستان مضبوط پاکستان کی علامت ہے۔فری بلوچستان کی مہم چند شرپسند عناصر کا پروپیگنڈا ہے۔ کمیونٹی ہر فورم پر نمٹنا جانتی ہے۔ قائداعظم ٹرسٹ برطانیہ کے چیئرمین راجہ اشتیاق خان نے کہا کہ اس طرح کی مہم سے عالمی سطح پر سے ترقی کی راہ پر گامزن بلوچستان سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی گئی۔ بلیک کیب ٹیکسی کے ترجمان چوہدری عبدالغفور کھاڑک نے کہا کہ اس طرح کی منفی مہم سے دشمن عناصر کی بوکھلاہٹ واضح ہے۔ پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری شاہ نواز نے کہا کہ کمیونٹی اپنے اتحاد و یکجہتی سے اس طرح کی منفی سرگرمیوں کا قلع قمع کردے گی۔ آزاد کشمیر مسلم لیگ (ن) یوتھ ونگ برطانیہ کے مرکزی صدر راجہ حق نواز جانباز اور پاک کشمیر بزنس فورم کے چیئرمین حاجی راجہ محمود نوشاہی نے کہا ہے کہ پاکستان اسلامی دنیا کا قلعہ ہے، لیکن اسلام دشمن اس قلعے کے وجود کو ختم کرنے کی سازشیں کررہے ہیں، لیکن یہ کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہوں گی۔ پی پی پی ورکرز ایکشن کمیٹی مڈ لینڈز کے کنوینر حاجی بشیر آرائیں، چوہدری منظور حسین، سابق مشیر حکومت اور کشمیر فورم کے چیئرمین چوہدری محمد عظیم نے کہا کہ برطانیہ میں پاکستان کے خلاف سازشوں اور اشتہاری مہم میں بھارت ملوث ہے اور یہ کوششیں صرف مسئلہ کشمیر کو دبانے کے لیے کی جارہی ہیں، تاکہ کشمیر کے مقابلے میں پاکستان کے اندر آزادی کی تحریک کا تاثر دیا جاسکے۔ آزاد کشمیر مسلم لیگ (ن) مڈ لینڈ کے سینئر نائب صدر حاجی مشتاق مغل، پی پی پی برطانیہ کے مرکزی رہنما حاجی نائب مغل، چوہدری محمد حنیف، شہزاد اقبال مغل نے بھی اس اشتہاری مہم کی مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعہ کا نوٹس لیا جائے ور حکومت پاکستان اپنے سفارتی تعلقات استعمال کرکے اس سازش کو ناکام بنائے۔ مسلم لیگ (ن) برطانیہ کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری صاحبزادہ محمد فاروق القادری، پی پی پی ورکرز ایکشن برمنگھم کے کنوینر راجہ گلتاسب اور سیاسی و سماجی شخصیت مدثر بصیر مغل نے کہا کہ پاکستان تعمیر و ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوچکا ہے۔ دشمنان پاکستان خائف ہوکر ایسی حرکات کررہے ہیں، برطانیہ میں تحریک آزادی کشمیر کو دبانے کے لیے فری بلوچستان کی مہم چلائی جارہی ہے۔ اس کے پیچھے بھارت ہے، لیکن برطانیہ میں مقیم کشمیری و پاکستان کسی بھی صورت ایسی سرگرمیوں کو پروان نہیں چڑھنے دیں گے۔