مدھو بالا ، جن کی حقیقی زندگی میں بھی محبت کی تلاش ادھوری رہی

January 22, 2018

بھارتی فلم انڈسٹری کی ایور گرین خوبصورتی رکھنے والی اداکارہ جنہیں ہم سب’ مدھوبالا‘کے نام سے جانتے ہیں، ان کا اصل نام ’ممتاز جہاںدہلوی‘تھا۔

مدھو بالا اپنی خوابناک آنکھوں اور حسن کی وجہ سے بہت مشہور تھیں۔لیکن جو لوگ ان کو حقیقی زندگی میںدیکھا کرتے تھے ان کا کہنا ہے کہ اسکرین پرمدھو بالا کے حسن کو بمشکل ’نصف ‘ہی دکھا پاتا تھا۔

ماھوبالا پہلی فلم ’بسنت ‘ریلیز ہوئی تو اس وقت کی مشہور اداکارہ دیویکا رانی نے ان کا نام بدل کر مدھو بالا رکھ دیا تھا۔

70 کی دہائی کی انتہائی خوبصورت اوراپنی ہنسی سے لوگوں کے دل چھو لینے والی مدھوبالانے اپنی فلمی زندگی کا سفر نو سال کی عمر میں’’بومبے ٹاکیس‘‘سے شروع کیا تھا،اس وقت کوئی بھی یہ نہیںجانتا تھا کہ مدھوبالااتنی بڑی اداکارہ بن جائیں گی۔

انھوں نے متعدد فلموں میں بطور چائلڈ آرٹسٹ کام کیا مگر گھر سے مفلسی کم نہیں ہو ئی تھی ۔اسی دوران دیویکارانی نے انہیںدہلی سے ممبئی بلالیا۔

یہ بھی پڑھیے:چھوٹے نام والی نہایت بڑی اور قدآور شخصیت

یہاںایک نجومی نے بتایا کہ مدھو بالامستقبل کیبہت کامیاب اداکارہ بنیں گی، بہت نام کمائیں گی لیکن یہ پوری عمر نہیں جی پائیں گی۔

اسی دوران انہیں بطور ہیروئن راج کپورکے ساتھ فلم’’ نیل کمل ‘‘میں سائن کرلیا گیا۔ اسی طرح انھوں نہایت کم عمری میں بطور ہیروئن فلم انڈسٹری میں قدم رکھا اورکامیاب رہیں۔

یہ بھی پڑھیے:دنیا کونئے رخ سے دیکھنے والےسعادت حسن منٹو

پھر اشوک کمار کے ساتھ فلم ’محل ‘ کی جسے کوئی بھلا نہیں سکتا ۔ ’محل ‘کے بعد تو انھوں نے پیچھے مڑ کر ہی نہیں دیکھااور ایک سے ایک کامیاب فلمیں دیتی رہیں جن میں’دلاری‘ ، ’بے قصور‘اور ’ ترانہ ‘جیسی ہٹ فلمیں دیں۔

اسی دوران ان کیفلم ’جوار بھاٹا‘ کے سیٹ پر شہنشاہ جذبات دلیپ کمار سے ہوئی اور یہ ملاقات دوستی سےمحبت میں کب بدلی پتہ ہی نہ چلا۔

فلم ’مغل اعظم‘ کی فلم بندی کے دوران دونوں کی محبت اپنے عروج پر تھی۔ ان دونوں کے جذباتی لگاؤ نے اس دور کی شہ سرخیوں میں جگہ بنا لی۔ بدقسمتی سے اس طویل کلاسیکی فلم کی تیاری کے دوران معاملات بری طرح سے خراب ہوتے چلے گئے۔

مدھوبالا کے والد نے دلیپ کی محبت کو کاروباری معاہدہ بنانے کی کوشش کی۔ اس سے ان کے تعلقات خراب ہونا شروع ہو گئے۔ نتیجہ یہ نکلاکہ’مغل اعظم‘ کی تیاری سے پہلے ہی ان دونوں کی بات چیت مکمل طور پر بند ہو گئی اوریہ حسین جوڑی ٹوٹ گئی ۔

فلم’مغل اعظم ‘کے ایک رومانی منظر جس میںدونوں ساری رات درخت سے ٹوٹ ٹوٹ کر ان پر گرنے والی انارکی ڈھیروں کلیوں کے نیچے دب جاتے ہیں اور بغیر کچھ بولے ایک دوسرے کی محبت میںصبح کردیتے ہیں، اس سین کے وجود میں آتے تک دونوںایک دوسرے سے راہیںجدا کرچکے تھےحالانکہ اس منظر نے کروڑوں لوگوں کو دم بخود کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:موسیقار اوپی نیرجنہیں لتا منگیشکر کبھی پسند نہیں آئیں

آج بھی دلیپ کمار کہتے ہیں، ’’مجھے تسلیم کرنا چاہئے کہ میں مدھوبالا کی جانب کھنچتا چلا گیا، دونوں حوالوں سے بطور فنکارہ بھی اور بطور ایک شخصیت کے بھی وہ کچھ ایسی خوبیاں رکھتی تھیں جو میں اس زمانے اور عمر میں ایک خاتون میں دیکھنا چاہتا تھا۔اپنی روحانیت اور زندہ دلی کے سبب وہ کچھ زیادہ کو شش کئے بغیر ہی مجھے میرے شرمیلے پن اور خاموشی سے باہر لے آئیں۔‘

اسی بیچ ایک فلم کے دوران مدھوبالا کو خون کی الٹی آئی توپتا چلا کہ ان کے دل میں سوراخ ہے ۔اس دور میں اس مرض کا علاج ممکن نہ تھا۔

دلیپ سے دل ٹوٹنے کے بعد مدھوبالا نے اپنے والد سے کہا کہ اگر میری مرضی سے شادی نہیں ہوئی تو میں آپ کی مرضی سے بھی شادی نہیں کروں گی۔

انہوں نے یہ کردکھایا۔ ایک رات وہ پچھلے پہر کشور کمار کے دروازے پر پہنچ گئیں اور ان سے شادی کا پوچھا۔ کشورجو پہلے سے اس کے منتظر تھے وہ بھلا کیسے انکار کرتے اور یوں دونوں کی شادی ہوگئی۔

شادی کے بعد بھی مدھوبالا نے کئی کامیاب فلمیں دی لیکن ان کی طبیعت کافی خراب رہنے لگی۔ اس دوران کشور کمار مدھوکو لندن لے گئے ۔اس سے ان کی طبیعت کچھ سنبھلی تو مگر مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوئی، وہ واپس بھارت آگئیں۔

یہ بھی پڑھیے:نیپالی پریوں جیسے چہرے والی، منیشا کوئرالہ

پھر فلموں میں کام کرنے لگیں مگر شاید ان کی زندگی کو یہ منظور نہ تھا اور وہ بستر سے لگ گئیں اور پھر اٹھ نہ سکیں۔

لاکھوں دلوں پر راج کرنے والی 36 سال کی عمر میں اس دنیا کو الوداع کہہ گئی۔مدھو بالا نے کم عمری میں وہ عروج دیکھا جو شاید ہی کسی اوراداکارہ کے حصے میں آیا ہو۔