• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسیقار اوپی نیرجنہیں لتا منگیشکر کبھی پسند نہیں آئیں

بالی ووڈ فلموں کے عظیم موسیقار او پی نیر کے حوالے سے ایک کمال بات یہ ہے کہ انہوں نے کبھی اس سنگر کے لئے میوزک کمپوز نہیں کیا جسے دنیا’ بابل ہند ‘ کے نام سے جانتی ہے ۔

ایسا نہیں تھا کہ او پی نیر لتا سے ناراض تھے لیکن ان کا یہ کہنا تھاکہ ’’لتا ہندوستان کی فرسٹ کلاس گلوکارہ ہیں لیکن میں جن دھنوں کا سنگیت بناتا ہو وہ رمانس پر ہوتا تھا، جومجھے آشا بھوسلے،گیتا دت اور شمشاد بیگم کی آوازوں میں محسوس ہوتی تھیں اس لیے میں نےان سے بہت کام لیا‘۔

اوپی نیرکا رجحان بچپن سے ہی موسیقی کی جانب تھا اور وہ گلو کار بننا چاہتے تھے۔ دس سال کی عمر میں سب سے پہلے انہیں پنڈت گوونگ رام کی موسیقی میں پنجابی فلم’’ دلہابھٹی‘‘ میں کورس کے طور پر گانے کا موقع ملااور انعام کے طور پرانہیں دس روپے ملے۔

یہ بھی پڑھیے:لیزی’دنیا کی سب سے بدصورت عورت‘

اس درمیان انہوں نے ’آکاش وانی‘ کی جانب سے نشر ہونے والے کئی پروگراموں میں بھی اپنی موسیقی دی اور ہندوستان کی تقسیم کے بعد ان کا پورا خاندان لاہور چھوڑ کر امرتسر چلا آیا۔

سن1949ء میں فلم انڈسٹری میں شناخت بنانے کیلئے اوپی نیر ممبئی آگئے۔ ممبئی میں ان کی ملاقات مشہور فلم میکر وہدایت کار کرشن کیول سے ہوئی جو ان دنوں فلم ’’کنیز ‘‘بنا رہے تھے۔ کرشن کیول اوپی نیر کی موسیقی بنانے کے انداز سے کافی متاثر ہوئے اور انہوں نے اوپی نیر کوفلم میں بیک گراؤنڈ موسیقی دینے کی پیشکش کی۔

یہ بھی پڑھیے:چاکلیٹی ہیرو وحید مرادکا عروج و زوال

موسیقار او پی نیر نے 1952ء میں آنے والی فلم ’آسمان‘ سے اپنے فلمی کیرئر کی شروعات کی۔اس درمیان او پی نیر کی چھما چھم چھم اور باز جیسی فلمیں بھی ریلیز ہوئیں لیکن ان فلموں کے ناکام ہونے کی وجہ سے انہیں گہرا صدمہ پہنچامگر انہوں نے ہمت نہ ہاری ۔

پھر ان کی دوست گلو کارہ گیتا دت نے او پی نیر کو گرو دت سے ملنے کی صلاح دی۔1954ء میں گرو دت نے اپنی پروڈکشن کمپنی شروع کی اور اپنی فلم آر پار کی موسیقی کی ذمہ داری او پی نیر کو سونپ دی۔ فلم آر پارکے او پی نیر کی ہدایت میں موسیقی سے آراستہ نغمے سپر ہٹ ہوئے اور اس کامیابی کے بعد او پی نیر اپنی شناخت قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیے:نیپالی پریوں جیسے چہرے والی، منیشا کوئرالہ

’تم سا نہیں دیکھا‘،’ باپ رے باپ‘،’ سی آئی ڈی‘،’ پھاگن‘، ’ہاؤڑا برج‘ جیسی فلمیں آج بھی اوپی نیر کی بے مثال موسیقی کے سبب یاد کی جاتی ہیںاور ’جب جب زلفیں تیری‘ پر انہیں فلمی کیرئیر کا پہلا فلم ایوارڈ بھی ملا۔

اوپی نیرگلوکاروں میں محمد رفیع کو بہت پسند کیا کرتے تھے وہ کہا کرتے تھے کہ’ محمد رفیع نہیںہوتے تو او پیر نیر بھی نہیں ہوتے۔‘

یہ بھی پڑھیے:امیتابھ بچن کے ’عشق‘ کی دوسری قسط

اوپی نیر نے اپنی بہترین موسیقی سے ناظرین کے دلوںمیں خاص پہچان بنائی اور28؍جنوری 2007ء کو یہ موسیقاراس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

 

تازہ ترین